حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی غزہ میں غاصب اسرائیلی جنگ سے متعلق پالیسی کے خلاف ہیں اور احتجاجاً استعفیٰ دے رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، امریکی محکمہ خارجہ کی عربی زبان کی ترجمان نے غزہ میں جنگ سے متعلق واشنگٹن کی پالیسی کی مخالفت کا حوالہ دیتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ پر بمباری پر اسرائیل کی غیر مشروط حمایت کے خلاف کئی امریکی سفارت کار اپنے عہدے سے استعفے دے چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، بالا ہریت دبئی ریجنل میڈیا ہب کی ڈپٹی ڈائریکٹر بھی تھیں اور تقریباً دو دہائیاں قبل امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں سیاسی اور انسانی حقوق کے افسر کے طور پر زمہ داریاں سنبھال رہی تھیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا ویب سائٹ لنکڈاِن پر لکھا کہ انہوں نے 18 سال تک زمہ داریاں سنبھالنے کے بعد اپریل 2024ء میں استعفیٰ دے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ امریکہ کی غزہ میں اسرائیلی جنگ سے متعلق پالیسی کے خلاف ہیں اور احتجاجاً وہ استعفیٰ دے رہی ہیں۔
واضح رہے کہ تقریباً ایک ماہ قبل محکمہ خارجہ کے انسانی حقوق کے بیورو کی اینیل شیلین نے بھی اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا تھا اور محکمہ خارجہ کے عہدیدار جوش پال نے بھی اکتوبر 2023ء میں استعفیٰ دے دیا تھا۔ امریکی محکمہ تعلیم میں ایک سینیئر اہلکار طارق حبش جو کہ فلسطینی نژاد امریکی ہیں، انہوں نے جنوری میں استعفیٰ دے دیا تھا۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ امریکہ بین الاقوامی سطح پر اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے اسرائیل کی حمایت پر غزہ میں اسرائیل کے جاری حملے کے دوران شدید تنقید کا نشانہ بنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، غزہ میں جس طرح اموات کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ میں اختلاف کھل کر سامنے آرہے ہیں۔ نومبر میں ایک ہزار سے زائد عہدیداروں نے امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے تھے، جس میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔