حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی فٹبالرز، مقامی کلبز اور بین الاقوامی حقوقِ انسانی کے متعدد اداروں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) میں ایک مشترکہ شکایت دائر کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے، جس میں فیفا کے صدر جیانی انفنٹینو اور یوفا کے صدر الیگزینڈر سیفرین پر اسرائیلی جرائم اور نسل پرستانہ نظام کو سپورٹ اور حمایت کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ماہرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی مسلسل تنبیہات کے باوجود یوفا اور فیفا کے نمائندے اپنی سہولیات کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں موجود رہے اور وہاں سرکاری مقابلے کرواتے رہے۔ یہ تمام شہر، جو غصب شدہ فلسطینی اراضی پر تعمیر کئے گئے ہیں، بین الاقوامی قوانین اور کنونشنِ جنیوا کے مطابق واضح طور پر غیر قانونی قرار دئے جاتے ہیں۔
اسرائیل کے خونریز حملوں نے صرف قبضے تک خود کو محدود نہیں رکھا، بلکہ کھیلوں کی دنیا سے تعلق رکھنے والے فلسطینیوں پر بھی بھاری ضرب لگائی ہے۔ غزہ کی سرکاری میڈیا رپورٹ کے مطابق، ۸۹۴ افراد جو کھلاڑیوں، ریفریز، کوچز اور کلب انتظامیہ کے مختلف ارکان پر مشتمل تھے، اسرائیلی حملوں میں شہید ہوئے، جن میں ۴۰۰ سے زائد فٹبالرز شامل تھے۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران ۲۹۲ کھیلوں کے مراکز—اسٹیڈیمز، اسپورٹس کلب، ٹریننگ ہالز اور عوامی گراؤنڈز—یا تو مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے یا شدید نقصان کا شکار ہوئے۔ ماہرین کی تحقیقی رپورٹس بھی اس حقیقت کی تصدیق کرتی ہیں کہ فلسطینی شہری انفراسٹرکچر، خصوصاً کھیلوں کے کمپلیکس، تعلیمی اداروں اور حتیٰ کہ طبی مراکز کو بھی باقاعدہ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔









آپ کا تبصرہ