حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پونہ، مہاراشٹر میں تبلیغِ دین میں مصروف شہرِ جون پور کے معروف عالم دین، فاضلِ قم المقدسہ اور شاعرِ اہلبیت علیہم السلام حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا عسکری امام خان نے حوزہ نیوز ایجنسی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ہمہ جہت شخصیت، کردار پر تفصیلی گفتگو ک
حوزہ نیوز کے ساتھ اس خصوصی نشست میں مولانا عسکری امام خان نے بیان کیا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت نہ صرف خواتین بلکہ پوری انسانیت کے لیے رہنما اصول فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی بی دو عالم سلام اللہ علیہا کی شخصیت عبادت، معرفت، شجاعت، خانوادگی نظام، سماجی اصلاح اور حق کے دفاع جیسی تمام جہتوں کا حسین امتزاج ہے، اور آج کے دور میں ان کی سیرت کو سمجھنا اور معاشرے میں نافذ کرنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو چکا ہے
مفصل انٹرویو مندرجہ ذیل ہے:
حوزہ: ماہ جمادی الثانی جاری ہے، اس موقع پر آپ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شخصیت کو کس طرح متعارف کرائیں گے؟
مولانا عسکری امام خان:
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شناخت کے لیے سب سے پہلا مأخذ قرآن کریم، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے فرامین ہیں۔
قرآن کریم میں متعدد آیات اس عظیم ہستی کے شرف و منزلت کو واضح کرتی ہیں، اور مفسرین کے اتفاق سے سورۂ کوثر ان ہی ذاتِ مقدسہ کی شان میں نازل ہوئی۔ خداوندِ عالم نے حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کو ’’خیرِ کثیر‘‘ قرار دیا، یعنی وہ سرچشمہ رحمت و خیر ہیں جو قیامت تک انسانیت کی پیاس بجھاتی رہیں گی۔
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں ’’اُمُّ اَبیہا‘‘ کہا، جو محبت، قربت اور عظمت کا عجیب و غریب اور بے مثل کنایہ ہے، اور مولا علی علیہ السلام کا یہ فرمان کہ ’’میں نے کبھی ایسا کام نہیں کیا جس سے فاطمہ رنجیدہ ہوں‘‘ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کی زندگی محبت، وفا، تقویٰ اور سکونِ قلب کی مثال تھی۔
حوزہ: حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شخصیت کے وہ نمایاں پہلو کون سے ہیں جن پر آج کی عورت اور مرد دونوں عمل کر سکتے ہیں؟
مولانا عسکری امام خان:
ان سیرتِ مبارکہ کے چار بنیادی اور نمایاں پہلو ہیں:
1. دفاعِ ولایت
2. مثالی همسرداری
3. اولاد کی کامل تربیت
4. سماجی و سیاسی ذمہ داری کا ادراک
یہ چاروں شعبے آج بھی ہماری فکری و عملی رہنمائی کے لیے کامل نمونہ ہیں۔
حوزہ: حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی سیرت میں ’’دفاعِ ولایت‘‘ کو کیوں بنیادی حیثیت حاصل ہے؟
مولانا عسکری امام خان:
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی پوری حیاتِ طیبہ کا محور ولایت کا دفاع تھا۔
انہوں نے امت کو سمجھا دیا کہ ’’ولی کون ہے؟ ولایت کیا ہے؟ اور ولایت سے دوری ذلت جبکہ ولایت سے تمسک عزت کا باعث ہے‘‘۔
آپ نے اپنی زندگی اور شہادت کے ذریعے یہ واضح کر دیا کہ حقِ امامت اور ولایت کا تحفظ ہر مؤمن کی ذمہ داری ہے۔ دراصل آپ خدا کی ’’فرقان‘‘ تھیں، جنہوں نے سچے پیروکاروں کو جھوٹے دعوے داروں سے الگ کر دیا۔
حوزہ: حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی ازدواجی زندگی میں ہمارے لیے کیا درس موجود ہیں؟
مولانا عسکری امام خان:
ازدواجی زندگی کا معیار یہ ہے کہ گھر سکون کا مرکز ہو۔
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی ازدواجی زندگی محبت، اخلاص، خدمت اور ایثار کا مجموعہ تھی۔
مولا علی علیہ السلام نے گواہی دی کہ ’’فاطمہ نے کبھی مجھے ناراض نہیں کیا‘‘۔ یہ بیان ہی ان کی گھریلو زندگی کی عظمت کے لیے کافی ہے۔
آپ نے یہ سکھایا کہ عورت کا اصل جهاد اچھی شوہر داری ہے، (جِهادُ المَرأةِ حُسْنُ التَّبَعُّلِ) اور گھر کو امن، سکون اور رحمت کا مرکز بنانا ہی خاندان کی کامیابی ہے۔
حوزہ: اولاد کی تربیت کے بارے میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کس طرح نمونہ عمل ہیں؟
مولانا عسکری امام خان:
آپ بہترین ماں، بہترین مربیہ اور حقیقی معلمۂ انسانیت ہیں، بچوں کی تربیت میں تین اصول بہت نمایاں ہیں:
1. محبت اور شفقت
2. اعتماد پیدا کرنا
3. علم اور تقویٰ کی طرف رغبت
اسی تربیت کے نتیجے میں تاریخ نے امام حسن علیہ السلام، امام حسین علیہ السلام اور حضرت زینب سلام اللہ علیہا جیسے محسنِ انسانیت افراد دیکھے، جنہوں نے اسلام کو زندہ رکھا۔ اگر یہ پاکیزہ اولاد نہ ہوتی تو آج اسلام حقیقی معنوں میں محفوظ نہ رہتا۔
حوزہ: کیا حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا خواتین کے سماجی و سیاسی کردار کے لیے بھی نمونہ ہیں؟
مولانا عسکری امام خان:
بالکل۔ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے ثابت کیا کہ عورت صرف گھر تک محدود نہیں، بلکہ بصیرت، شجاعت، استقامت اور شعورِ سیاسی کے ساتھ معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کر سکتی ہے۔
آپ نے معاشرتی بیداری، امامت کے دفاع اور حق کی حمایت کے لیے منظم، مؤثر اور باشعور سیاسی جدوجہد کی۔
آپ کی عملی زندگی یہ بتاتی ہے کہ اسلام چاہتا ہے کہ عورت اور مرد دونوں اپنے معاشرے کے حالات، خطرات اور سازشوں سے باخبر رہیں۔
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا خاتون ہوتے ہوئے شجاعت کا پیکر بن کر سامنے آئیں، اور یہ حقیقت آشکار کردی کہ عورت کمزور نہیں، بلکہ حق کے دفاع میں مضبوط ترین دیوار بن سکتی ہے۔
حوزہ: آخر میں آپ اس عظیم مہینے کے موقع پر خواتین و حضرات کو کیا پیغام دینا چاہیں گے؟
مولانا عسکری امام خان:
ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا جائزہ لینا ہوگا کہ ہم حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی محبت اور پیروی کے دعوے میں کہاں کھڑے ہیں؟
محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ان کی سیرتِ مبارکہ کو گھریلو زندگی میں، بچوں کی تربیت میں، سماجی شعور میں اور دفاعِ ولایت میں اپنی عملی زندگی کا حصہ بنائیں۔
اگر ہم نے سیرتِ فاطمی کو اپنا لیا تو ہماری زندگی نور، عزت اور کامیابی سے بھر جائیں گی۔









آپ کا تبصرہ