حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حقیقی تربیت انسان کے باطن سے شروع ہوتی ہے؛ محبت اور شعور ہی ہر پائیدار رویّے کی اصل بنیاد ہیں۔
اگر ہم نے صرف کسی کے کپڑے بدل دیے، اس کے سر پر چادر ڈال دی، اسے نماز پڑھنے کا عادی بنا دیا، اور نعروں، تلقین، تعریف یا دھمکیوں کے ذریعے اس پر ایک ظاہری نقش جما دیا، مگر اس کے اندر روشنی نہ پیدا کی اور اس کے دل میں محبت نہ اتاری، تو لازمی ہے کہ وہ کسی دوسرے ماحول میں جا کر ٹھنڈا پڑ جائے اور منجمد ہو جائے؛ بالکل اسی طرح جیسے تپتا ہوا لوہا دوسرے ماحول میں جا کر سرد اور سخت ہو جاتا ہے۔
تعمیرِ شخصیت اور تربیت کے لیے ابتدا گہرائی سے کرنا ضروری ہے۔ جب ہم کسی کے کردار اور گفتار کو بدلنا چاہتے ہیں، یا اس کے لباس و ظاہر میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں، تو اس مرحلے سے پہلے اس کی محبتوں، رغبتوں، پہچان اور فکر کو بدلنا ہوگا؛ کیونکہ فکر کا تسلسل شناخت ہے، شناخت کا تسلسل محبت ہے، اور محبت کا تسلسل عمل۔
ماخذ: کتاب مسئولیت و سازندگی، صفحہ ۴۴









آپ کا تبصرہ