پیر 22 دسمبر 2025 - 18:30
ملحد سے مناظرہ بعد میں پہلے اپنا عقیدہ درست کرلیں

حوزہ/ مناظرہ محض زبان کی مہارت نہیں بلکہ عقیدے کی پختگی کا امتحان ہوتا ہے، اور یہ امتحان وہی دے سکتا ہے جس کے دل و دماغ میں خدا ایک واضح، منزہ اور غیر محدود حقیقت بن کر راسخ ہو۔

تحریر: مولانا سید کرامت حسین شعور جعفری

حوزہ نیوز ایجنسی | کسی ملحد سے مناظرے میں وجودِ خدا اور توحید جیسے نہایت نازک اور بلند موضوعات محض چند موروثی جملوں یا روایتی تصورات کے سہارے نہ سمجھے جا سکتے ہیں اور نہ سمجھائے جا سکتے ہیں؛ اس کے لیے عقیدے کی درستی کے ساتھ فکری وضوح، عقلی انسجام اور باطنی اطمینان ناگزیر ہوتا ہے۔ قرآن مجید نے آغاز ہی میں توحید کو ابہام نہیں بلکہ وضاحت کے ساتھ پیش کیا ہے:

﴿لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ﴾

“اس جیسی کوئی چیز نہیں”

یہ آیت خدا کے بارے میں ہر قسم کی تشبیہ، تجسیم اور مماثلت کا دروازہ بند کر دیتی ہے۔ اب اگر اللہ تعالیٰ کے بارے میں خود انسان کا تصور اس قدر مبہم ہو جائے کہ کہیں صفات کو ذات سے جدا مانا جائے، کہیں عقل کو خاموش کر دیا جائے، کہیں بات “بلا کیف” کہہ کر ٹال دی جائے، اور یہاں تک کہا جائے کہ قیامت میں خدا آنکھوں سے دکھائی دے گا—تو ایسی فکری ساخت قرآن کے پیش کردہ خالص تصورِ توحید سے ہم آہنگ کیسے رہ سکتی ہے ؟

مناظرہ محض زبان کی مہارت نہیں بلکہ عقیدے کی پختگی کا امتحان ہوتا ہے، اور یہ امتحان وہی دے سکتا ہے جس کے دل و دماغ میں خدا ایک واضح، منزہ اور غیر محدود حقیقت بن کر راسخ ہو۔

اسی فکری اصول کو قرآن نے ایک اور مقام پر عقل کی سطح پر یوں واضح کیا ہے:

﴿لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ﴾

“آنکھیں اسے پا نہیں سکتیں، اور وہ سب آنکھوں کو پا لیتا ہے”

یہ آیت صرف رؤیتِ بصری کی نفی نہیں کرتی، بلکہ خدا اور مخلوق کے درمیان ادراک کی سطح کو بھی متعین کر دیتی ہے۔ اس کے باوجود جن کے عقائد کے مطابق یہ تصور سامنے آتا ہے کہ قیامت میں جب جہنم بار بار بھرنے کے بعد مزید کا مطالبہ کرے گی اور پھر (معاذاللہ) اللہ تعالی اپنا پیر اس میں رکھے گا، تب وہ کہے گی: بس، بس! یہ روایات اور مضمون صحیح بخاری اور صحیح مسلم جیسی کتب میں موجود ہے۔

یہاں سوال روایت کے وجود کا نہیں، بلکہ اس تصور کے فکری نتائج کا بنتا ہے۔ جو تصورِ الٰہی خود جسم، سمت اور اعضاء جیسے انسانی مفاہیم کے سائے میں آ جائے، وہ ملحد کے سامنے اللہ تعالیٰ کو ایک مطلق، منزہ اور غیر محدود حقیقت کے طور پر کیسے پیش کرے گا، جبکہ قرآن خدا کو ہر حد، ہر شکل اور ہر مکان سے ماورا قرار دیتا ہے ؟

اصل مسئلہ یہ نہیں کہ ملحد کیا سوال اٹھاتا ہے؛ اصل سوال یہ ہے کہ آپ خود خدا کو قرآن کی روشنی میں کس حد تک خالص اور واضح انداز میں مانتے اور سمجھتے ہیں۔ قرآن توحید کو صرف عقیدہ نہیں بلکہ عقلی اطمینان بناتا ہے:

﴿أَفِي اللَّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾

“کیا اللہ کے بارے میں کوئی شک ہو سکتا ہے، جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے؟”

اگر توحید انسان کے باطن میں یقین، عقل میں اطمینان اور زبان پر ایک محکم اور مربوط تصور بن کر نہ اترے اور اللہ کا تصور خود سوالات اور الجھنوں کو جنم دینے لگے تو ایسی گفتگو دعوت نہیں رہتی، محض دفاع بن جاتی ہے۔

نتیجتاً یہی ہوتا ہے کہ آپ ملحد سے وجودِ خدا پر بات کرنے بیٹھتے ہیں، اور پہلی ہی گفتگو میں اپنے ہی تصورات کی گرہیں آپ کو خاموش کر دیتی ہیں؛ کیونکہ مسئلہ، سامنے والے کے انکار کا نہیں، بلکہ آپ کے اپنے تصورِ خدا کی عدمِ قرآنی وضاحت کا ہوتا ہے،اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کا عقیدۂ توحید ہی ناقص ہے۔

  • دینِ اسلام؛ مسلمان اور مؤمن

    دینِ اسلام؛ مسلمان اور مؤمن

    حوزہ/دینِ اسلام محض چند عبادات، ظاہری شعائر یا رسمی اعمال کا مجموعہ نہیں، بلکہ یہ انسان کی پوری زندگی کو معنی، سمت اور وقار عطا کرنے والا ایک ہمہ گیر نظامِ…

  • حضرت فاطمه زہراء (س)؛ میزانِ عظمت

    حضرت فاطمه زہراء (س)؛ میزانِ عظمت

    حوزہ/جنابِ فاطمۂ زہراء سلامُ اللہ علیہا ایسی ہی ہستی ہیں۔ ان کی عظمت اعلان نہیں، حضور ہے؛ دلیل نہیں، احساس ہے؛ نعرہ نہیں، خاموش حجت ہے۔ ان کے تصور ہی…

  • وسیلہ؛ توحید کا راستہ، شرک سے نجات کا ذریعہ

    وسیلہ؛ توحید کا راستہ، شرک سے نجات کا ذریعہ

    حوزہ/اسلام کا بنیادی عقیدہ ’’توحید‘‘ محض ایک کلماتی اقرار یا فقہی ضابطہ نہیں، بلکہ وجود کی وہ بصیرتِ مطلقہ ہے جو کائنات کے ہر ذرّے، ہر حرکت، ہر شعور اور…

  • سردار سلیمانی عاشقِ خدا

    سردار سلیمانی عاشقِ خدا

    حوزہ/توحید، اسلام کا بلند ترین عقیدہ ہے۔ توحید کا مطلب ہے خدا وند متعال پر عقیدہ رکھنا اور طاغوت کا انکار کرنا ہے توحید کے اس معنی کو سورہ نحل کی آیت نمبر…

  • اگر بعد نبیؐ علیؑ حاکم ہوتے

    اگر بعد نبیؐ علیؑ حاکم ہوتے

    حوزہ/ ہماری زندگی کا مقصد بلکہ ہمارا نصب العین امیر المومنین علیہ السلام کے وارث اور جانشین امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور کی تیاری ہے،…

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha