حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، افریقی میڈیا نے نائیجیریا میں جاری واقعات اور امریکہ کی افریقہ بالخصوص نائیجیریا کے معاملات میں مداخلت کے پس منظر میں شیخ ابراہیم زکزاکی کے ایک تاریخی خطاب کو دوبارہ شائع کیا ہے۔
یہ خطاب 25 رجب 1435 ہجری بمطابق 24 مئی 2014ء کو "یوم الشہداء" کے موقع پر زاریا شہر میں ہزاروں مسلمان مرد و خواتین کی موجودگی میں دیا گیا تھا۔
اس خطاب کا متن حسب ذیل ہے:
"ہمیں اپنے ملک میں ایک نئی مشکل کا سامنا ہے۔ میں پہلے بھی اپنے خطابات میں متنبہ کر چکا ہوں کہ ایک بڑا واقعہ رونما ہونے والا ہے۔ یہ نیا واقعہ افریقہ پر دوبارہ قبضہ کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔
عالمی طاقتوں نے کئی سال پہلے یہ اعلان کر دیا تھا کہ اگلی صدی 'افریقہ کی صدی' ہوگی۔ کیوں؟ کیونکہ ان کے اندازوں کے مطابق افریقہ دنیا کی کل دولت کا تقریباً دو تہائی مالک ہے۔ اس لیے انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ افریقہ پر دوبارہ قبضہ کریں گے۔ نئے انداز سے؛ جسے وہ خود 'افریقہ کی دوسری تقسیم' کا نام دے رہے ہیں۔
افریقہ کی پہلی تقسیم میں یورپی طاقتیں —انگلستان، فرانس، جرمنی، اٹلی، پرتگال اور بیلجیم— برلن کانفرنس میں جمع ہوئیں اور افریقہ کو آپس میں تقسیم کر لیا۔ اب وہی منظر نئے چہرے کے ساتھ دوبارہ دہرایا جا رہا ہے۔
امریکہ نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ افریقہ پر دوبارہ قبضے کے لیے 'دہشت گردی کے ہتھیار' استعمال کرے گا۔ آج ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں، یہ اسی منصوبے کا نفاذ ہے۔
انہوں نے یہ سلسلہ لیبیا سے شروع کیا۔ عرب قوموں کی بیداری اور مصر میں عوامی انقلاب کے بعد جو مغرب کے لیے خوفناک تھا، انہوں نے لیبیا کو تباہ کر دیا، قذافی کو قتل کر دیا اور ایسا ملک چھوڑ دیا جس میں قتل و غارت، قبائلی جنگ اور خونریزی کے سوا کچھ نہیں، جبکہ وہ خود وسائل کی لوٹ مار میں مصروف ہیں۔
لیبیا اور نائیجیریا دونوں ہائی کوالٹی آئل (Sweet Crude) کے مالک ہیں۔ لیبیا کا تیل عملاً ان کے قبضے میں ہے اور نائیجیریا کا تیل بھی سالوں سے ضبط ہے۔ وہ صرف چند بے وقعت مہرے —ایک کٹھ پتلی صدر، نائب صدر، گورنر یا وزیر— مقرر کرتے ہیں تاکہ ملک کے وسائل لوٹ سکیں۔
اب وہ نئے انداز سے ممالک پر قبضہ کر رہے ہیں۔ اسی لیے انہوں نے 'مالی' پر قبضہ کیا۔ کیدال اور گاو میں جھڑپوں کی خبریں آ رہی ہیں۔ اچانک مسلح افراد نمودار ہوتے ہیں، بے ترتیب فائرنگ کرتے ہیں اور پھر کہا جاتا ہے کہ 'اسلامی جہادی' تھے۔
حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ مالی میں سونے کے وسیع ذخائر دریافت ہوئے ہیں؛ وہی سونا جس کے بارے میں پرانے زمانے سے کہانیاں مشہور ہیں؛ مالی کے تاریخی بادشاہ مانسا موسیٰ کا سونا جس کی دولت تاریخ ساز ہے۔
اب جب یہ دولت دریافت ہو گئی ہے تو مالی پر قبضے کا سیناریو تیار کیا گیا۔ کہا گیا کہ الجزائر سے گروہ آئے ہیں جنہوں نے مالی کا نصف سے زیادہ حصہ قبضے میں لے لیا ہے اور 'آزاواد' نامی حکومت قائم کی ہے؛ پھر فرانس آیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ڈرامہ کیا، حالانکہ اصل مقصد سونے کی لوٹ مار تھا۔
وسطی افریقہ میں بھی 'سیلکا' نامی مسلح گروہوں کے درمیان جھڑپوں کا بہانہ بنا کر قتل عام شروع کروایا گیا۔ پھر عیسائی ملیشیا 'اینٹی بالاکا' کو منظم کیا گیا تاکہ مسلمانوں (خاص طور پر فولانی چرواہوں) کا قتل عام کیا جائے۔ حالانکہ اصل ہدف ہیرے تھے۔
وسطی افریقہ میں کہا گیا کہ 'مائیکل اوڈوفیا' نامی ایک 'مسلمان رہنما' کی طرف سے فوجی بغاوت ہوئی ہے! کیا آپ نے کبھی 'مائیکل' نام کا کوئی مسلمان سنا ہے؟ یہ واضح جھوٹ صرف فوجی مداخلت اور مسلمانوں کے قتل عام کو جواز فراہم کرنے کے لیے ہیں۔
یہی نقشہ جنوبی سوڈان میں قبائلی اختلافات کو ہوا دے کر اور نائیجیریا میں بوکوحرام نامی منصوبے کے ذریعے دہرایا گیا؛ ایک ایسا منصوبہ جسے بہت سے امریکی تجزیہ کار بھی مغربی سلامتی اداروں کی کارستانی تسلیم کرتے ہیں۔
اسکول سے لڑکیوں کے اغوا کا واقعہ بھی ایک سرکاری منصوبہ تھا۔ سبھی خاندان بخوبی جانتے ہیں کہ ان کے بچوں کو کس نے اغوا کیا۔ جوناتھن حکومت اس کی براہ راست ذمہ دار تھی۔ احتجاج بے معنی ہے؛ اگر حکومت ہے تو حکومت سے مطالبہ کریں؛ اگر بوکوحرام ہے، تو وہ ہے کہاں؟ وہ بھی اسی حکومتی فوجی اڈوں کے کنٹرول میں ہے۔
بوکوحرام کا حقیقی وجود نہیں ہے؛ یہ ایک بڑا جھوٹ ہے۔ اگر آپ کا مقصد تجارت ہے تو ہمارے ساتھ تجارت کریں، لیکن ہمارے دین کو دھوکے کا ذریعہ نہ بنائیں اور یہ ظاہر نہ کریں کہ آپ ہماری نجات کے لیے آئے ہیں، حالانکہ آپ تو لوٹ مار کے لیے آئے ہیں۔
اب حقیقی دہشت گرد یعنی امریکہ میدان میں آ گیا ہے۔ وہی نقشہ جو افغانستان اور عراق میں نافذ کیا گیا، اب یہاں لاگو ہو رہا ہے۔ بن لادن اور جمعہ الاسلحہ کا بہانہ بنا کر انہوں نے ممالک کو تباہ کیا اور اب بھی ان کے وسائل لوٹ رہے ہیں۔
نائیجیریا میں بھی یہی منصوبہ چل رہا ہے؛ زامفارا، بیرنین گواری، زاریا، سوکوتو اور بورنو میں سونے، یورینیم اور قیمتی دھاتوں کے لیے۔
ہماری گفتگو ان حکمرانوں سے ہے جو پیسے اور عہدے کے عوض اپنے ہی لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔ جان لو کہ جب تمہارا کام ختم ہو جائے گا تو وہی لوگ جنہوں نے تمہیں اس کام پر لگایا تھا، تمہیں بھی قتل کر دیں گے؛ جیسا انہوں نے صدام اور قذافی کے ساتھ کیا۔
یہ بحران براہ راست ہمیں نشانہ بنا رہا ہے۔ اس کے مقابلے میں ڈٹ جانا ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس راہ میں جو کوئی بھی قتل ہوگا وہ شہید ہے۔ ہمارے پاس اپنا ہتھیار ہے؛ ایمان، بیداری اور مزاحمت کا ہتھیار۔
ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اگلے یوم الشہداء تک سلامت رکھے، ہماری مدد کرے اور ہمیں اپنے دشمنوں پر فتح عطا فرمائے۔
وَصَلَّی اللَّهُ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّاهِرِینَ، وَالسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ۔"
ماخذ: مرکز نشر آثار شیخ ابراهیم زکزاکی (حفظهالله)









آپ کا تبصرہ