مرحوم مولانا ابن حیدر
-
مولانا ابن حیدر طاب ثراہ تدریس کی زینت تھے آپ کے شاگرد پوری دنیا میں دینی خدمات میں مصروف ہیں، مولانا سید نصرت علی جعفری
حوزہ/اس دورہ قحط الرجال میں ایسے جلیل القدر عالم، معلم، مربی، منفرد لب و لہجہ کے خطیب کی رحلت ایک عظیم دینی، علمی اور قومی خسارہ ہے بلکہ ایک عہد کا خاتمہ ہے۔
-
خبر رحلت وفات حسرت آیات سن کر دل کو شدید صدمہ ہوا، وفادار حسین وفا
حوزہ/وہ میرے استاد شفیق تھے اور یہ رشتہ تلمذ کسی حوزہ یا مدرسہ کے شرف کا مرہون منت نہ تھا بلکہ مرحوم جب مجالس عزاء خطاب کرنے اس بلند و بالا سرزمین تاراگڑھ ضلع اجمیر صوبہ راجستھان پر تشریف لاتے تھے تب ان سے بیش قیمت وقت مانگ کر کچھ سیکھنے کا اظہار کیا تو آپ نے خندہ پیشانی کے ساتھ قبول فرماکر ہم پر بڑا احسان کیا۔
-
پرنسپل وثیقہ عربی کالج فیض آباد:
مولانا ابن حیدر طاب ثراہ اپنے انداز کے منفرد اور بے مثال انتہائی محتاط خطیب تھے، مولانا محمد محسن
حوزہ/مرحوم اپنے انداز کے منفرد اور بے مثال انتہائی محتاط خطیب تھے۔پوری زندگی خدمت دین میں گزاری ہزاروں شاگرد ہیں جو انکے لیۓ ثواب جاریہ ہیں۔
-
سکریٹری الجواد فاؤنڈیشن مشھد ایران:
مرحوم کی شخصیت کو لفظوں میں بیان کرنا محال ہے،عشق اہلبیت میں غرق رہنے والا شخص آج اپنے مولا کی بارگاہ میں جا پہنچا، مولانا سید مناظر حسین نقوی
آج نہ جانے کتنے علماء اور طلبہ غمگین ہیں، ایسی شخصیتیں زمانے میں شاذ و نادر ہیں ہم بارگاہ حقیقی میں دعا گو ہیں، خدا مرحوم کو جوار مولائے دوجہان حضرت امیر المومنین ع میں اعلی مقام عنایت فرمائے اور اھل خاندان کو صبر جمیل عطا کرے۔
-
مولانا ابن حیدر قوم و ملت کا عظیم علمی سرمایہ تھے، مولانا رضا حسین
حوزہ/مرحوم مولانا نہایت علمی صلاحیت کے مالک تھے ۔ ایک بہترین استاد اور شفیق باپ کی طرح ہمیشہ طالب علموں کی پرورش کی۔کسی قسم کا غرور نہیں تھا۔ سادگی اور شائستگی میں اپنی مثال آپ تھے۔
-
مولانا سید ابن حیدر مرحوم کی رحلت، عالم تشیع کے لئے ایک عظیم خساره ہے جس کی بھرپایی ناممکن ہے، مولانا طالب رضا
حوزہ/عالم جلیل القدر، خادم ملت، استاد جامعہ ناظمیہ،حجہ الاسلام عالی جناب مولانا سید ابن حیدر صاحب قبلہ مرحوم کی رحلت، عالم تشیع کے لئے ایک عظیم خساره ہے جس کی بھر پایی ناممکن ہے۔
-
شہر علم و ادب کا درخشاں ستارہ غروب ہو گیا، مولانا سید حیدر عباس رضوی
حوزہ/مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اس دور قحط الرجال میں مولانا مرحوم کی خبر رحلت کو ایک بڑا خسارہ شمار کرتے ہوئے اضافہ کیا کہ ہم نے اپنے اساتذہ سے مولانا مرحوم کی شفقت و عطوفت اور خندہ پیشانی کا تذکرہ بارہا سنا تھا۔جب بھی شرف ملاقات نصیب ہوا ایک عالم کی واقعی شان کے ہمراہ محبت سے نوازتے تھے۔
-
سربراہ علی اسلامک مشن،ٹورنٹو۔کینڈا:
مولانا ابن حیدر طاب ثراہ کی خبر رحلت نے دنیائے تشیع میں غم وافسوس کا ماحول پیدا کردیا، مولانا سید احمد رضا الحسینی
حوزہ/مولانا سے ہماری کم ملاقات تھی مگر جب ملاقات ہوتی تو رافت و شفقت میں بالکل بخل نہیں فرماتے تھے۔
-
آہ میرے شفیق استاد ابن حیدر مرحوم، مولانا سید محمد جابر جوراسی
مولانا سید محمد جابر جوراسی نے علامہ ابن حیدر مرحوم کے انتقال بر تعزیت پیش کرتے ہوئے اس غم کو ایک عظیم نقصان جانا ہے۔
-
مرحوم مولانا سيد ابن حيدر رح کے انتقال پر آیت اللہ سید حمید الحسن نے تعزیت پیش کی
حوزہ/ہمارے عزیز ترین دوست، ہمدرس، جامعة ناظميه مین تیسرے درجہ سے آخری درجہ ممتاز الأفاضل تك 15سال كے ساتھی اور مزيد51 سال جامعہ ناظمیہ کے لئے اپنی تمام زندگی وقف کردی ہم سب کے لئے سبب عزت و شرف تھے۔
-
مولانا سید ابن حیدر، عبقری خطیب
حوزہ/اخلاق و محبت، شفقت و مہربانی، تواضع و انکساری، متانت و دیانت، فطانت و ذہانت سے سرشار جس بزرگ عالم دین کی تصویر ذہن میں ابھر کر آتی ہے وہ ذات مولانا سید ابن حیدر کی تھی۔
-
آسمان خطابت کا ایک اور سورج ہمیشہ ہمیشہ کے لئے غروب ہوگیا، مولانا سید شاہد جمال رضوی
حوزہ/آپ نے اپنی زندگی میں جہاں تعلیم و تدریس کو بے پناہ اہمیت دی وہیں خطابت کے ذریعہ معارف اہل بیت ؑ کو جگہ جگہ نشر کیا، خطابت میں آپ کا انداز انتہائی منفرد ہوتا تھا، ادبی ذوق کے ہمراہ انتہائی شستہ، سلیس اور سجی ہوئی زبان استعمال کرتے تھے۔
-
مولانا ابن حیدر طاب ثراہ کا انتقال علمی دنیا کا بڑا نقصان ہے، مولانا سید کلب جواد نقوی
حوزہ/حجۃ الاسلام مولانا ابن حیدر ایک عالم باعمل ،بہترین استاد،واعظ ، انتہائی خلیق اور متین شخصیت کے حامل تھے ۔انہوں نے ایک عرصے تک جامعہ ناظمیہ لکھنؤ میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیے ۔ان کے شاگردوں کی ایک طولانی فہرست ہے جو ہندوستان بھر میں تبلیغ دین میں مصروف ہیں۔
-
وہ سورج کہ جس سے چہار سو روشن تھے،آج غروب ہو گیا، مولانا علی حیدر اجمیری
حوزہ/سن 1985اور 90 کے درمیان کی بات ہے،اس وقت کو میں کبھی نہیں بھول سکتا جب امتحان قریب تھا اور غالباً چہار گلزار کتاب کی میری بالکل تیاری نہیں تھی،میں مایوس ہو گیا تھا،کہ اس کتاب میں میں نا کامیاب ہو جاؤں گا، قبلہ و کعبہ جن کو آج مرحوم لکھتے ہوئے کلیجہ منہ کو آ رہا ہے،کو میں نے اپنا درد دل سنایا تو ایک مختصر سا جملہ ارشاد فرمایا کہ جب ہم خالی نظر آییں تو کتاب لیکر ہمارے پاس آ جانا۔