۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
شیخ زاکزاکی

حوزہ/نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے سربراہ حجت الاسلام شیخ ابراہیم زکزاکی کو تیسرے عدالتی سیشن کے دوران علاج کی غرض سے اپنی اہلیہ کے ہمراہ بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے تاہم انہیں بیرون ملک جانے حکومتی کسی نمائندے کے ساتھ جانا ہوگا۔

حوزہ  نیوز  ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق  نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزاکی کے خلاف دائر حکومتی مقدمات کی سماعت کے لئے نائیجیریا کی عدالت کا تیسرا سیشن منعقد ہوا۔ اس سیشن کے دوران عدالت نے اعلان کیا ہے کہ شیخ ابراہیم زکزاکی کی جسمانی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے، جس کے باعث ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے جبکہ حکومتی وکلاء کوئی ایسی دلیل پیش نہیں کر پائے، جس کے مطابق اس بات پر اطمینان حاصل کیا جا سکے کہ نائیجیریا میں موجود کسی بھی ہسپتال میں شیخ زکزاکی کا تسلی بخش علاج ممکن ہے۔

 اطلاعات کے مطابق شیخ زکزاکی کی صحت کافی خراب ہے اور نائجیریا کی حکومت انھیں بیرون ملک علاج کی اجازت دینے سے انکار کررہی تھی۔

نائجیریا  عدالت کے جج نے تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شیخ ابراہیم زکزاکی اور ان کی اہلیہ کو اپنی مرضی کے ہسپتال سے علاج معالجہ کروانے کا مکمل حق حاصل ہے، تاکہ وہ (تندرستی کی حالت میں) اپنا دفاع کرنے کے قابل ہو جائیں جبکہ عدالت نے حکومتی وکلاء کا یہ دعویٰ رد کرتے ہوئے کہ غیر ملکی ڈاکٹرز نے حکومتی ہدایات کے مطابق عمل نہیں کیا،  شیخ محمد زکزاکی اور ان کی اہلیہ کو ضمانتی مچلکوں پر رہا کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

نائجیریا کے اہل تشیع عالم  دین  کو اربعین 2015 میں ایک مذہبی اجتماع کے دوران شدید حملوں کا نشانہ بنایا اور  گرفتار کیا گیا تھا  اور  کچھ  عرصہ پہلے انکے  وکیل نے علاج کی غرض سے عدالت میں رہائی  کی درخواست کی تھی۔

جس کی سماعت آج اعلیٰ  عدالت  کے ججز  نے کی اور انکو علاج کی کے لئے سرکاری آفیسرکے  ساتھ  ہندوستان لے جانے کا حکم دے دیاہے۔

یاد رہے کہ نائجیریا کے اہل تشیع کو اربعین 2015 میں ایک مذہبی اجتماع کے دوران شدید حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

نائجیرین فوجیوں نے جنگی بلیٹس اور آنسو گیس سے حملہ کرتے ہوئے تقریبا ایک ہزار افراد کو شہید کر دیا تھا۔

فوج نے اس کے ایک دن بعد ہی شیخ زکزاکی کے گھر پر حملہ کرتے ہوئے انہیں اور ان کی بیوی کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا تھا۔

کہا جاتا ہے کہ اس حملے کے دوران شیخ زکزاکی کی حفاظت کے لئے آنے والے نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا۔

ان حملوں میں اسلامی تحریک سے وابستہ 350 سے زیادہ افراد شہید کر دئے گئے تھے۔

شیخ زکزاکی بھی ان حملوں میں شدید زخمی ہو گئے تھے۔

کہا جاتا ہے کہ حکومتی فوجیوں نے ان کا گھر بھی منہدم کر دیا تھا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • Shujat ali IN 19:27 - 2019/08/06
    0 0
    GOOD