۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
حجت الاسلام حسین حلوائیان

حوزہ/عشرہ محرم کی مناسبت سے امام رضا (‏ع) کے حرم مطہر میں منعقد ہونے والی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام حسین حلوائیان نے کہا کہ امام حسین (ع) کا لایا ہوا انقلاب ہر سال پوری دنیا میں ایک عظیم ہیجان وولولہ پید کردیتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام حسین حلوائیان نے نو محرم کی شام افغانستان کے زائرین اور عزاداروں کی شرکت سے رواق دارالمرحمہ میں ہونے والی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت عباس وفاداری، ایثا اور شہادت پسندی کا اعلی نمونہ اور اسوہ ہيں  اورانہوں نے ہمیں وقت کے ظالموں اور ستگمروں کے مقابلے میں ڈٹ جانے کا درس دیا ہے ۔  

انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت عباس  علیہ السلام  کو فن حرب و  سپہ گری اور شجاعت امیرالمومنین علی (ع) سے ورثے میں ملی تھی اوردشمن ان کی شجاعت و بہادری سے ہمیشہ لرزہ براندام رہتا تھا یہی تو وجہ تھی کہ دشمنوں نے آپ کے لئے امان نامہ بھیجا تا کہ وہ جناب عباس کے غیظ و غضب سے بچ جائيں لیکن حضرت ابوالفضل العباس نے دشمنوں کے امان نامہ کو پوری قوت کے ساتھ ٹھکرا دیا اوران کی امیدوں پر پانی پھیر دیا   

حجت الاسلام حلوائیان نے اپنے خطاب میں  کہا کہ  حضرت ابوالفضل العباس (ع) کی سیرت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمیشہ کامیاب رہیں تو ہمیں سامراج  کے سامنے ڈٹ جانا چاہئے اور کلمۂ لا الہ الااللہ کے مطابق تمام دشمنوں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر "نہیں" کہنے کی جرات پیدا کرنی چاہئے۔

 انہوں نے  کہا کہ جناب عباس کا کردار ہمارے معاشرے کے لئے واضح نمونۂ عمل ہے جو ہمیں سکھاتا ہے کہ دنیا بھرکی مشرق و مغرب کی قوتوں سے کوئی امید نہ رکھی جائے اور ہم صرف خداوند عالم پر توکل کرکے اپنے پیروں پر کھڑے ہوں۔

حجت الاسلام حلوائیان نے کہاکہ حضرت عباس (ع) پابندیوں کے ماحول میں  اپنی پوری توانائیوں کے ساتھ امام کی خدمت میں رہے، اس لئے ہمیں بھی اس واقعے سے سبق لے کر اپنے امام وقت کا مطیع و فرمانبردارہونا چاہئے   

انہوں نے کہا کہ واقعہ کربلا کی صحیح معرفت و شناخت حضرت مہدی کے قیام کے دوران امام زمانہ کے چاہنے والوں کے لئے بہترین معاون و مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ حجت الاسلام حلوائیان نے کہا کہ  کامیابی کا حصول، آسائش اور راحت طلبی کے ساتھ ممکن نہیں ہے۔ اگر ہم سیدالشہداء (ع) کے پیرو بننا چاہتے ہیں تو مشکلوں کو خندہ پیشانی سے تحمل اور جان کی قربانی دینے کے لئے تیار رہنا ہوگا

انھوں نے افغانستان کے زائرین اور عزاداروں  سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانی گروہ "فاطمیون" کی  استقامت اور ان کے شہداء کا خون تمام شیعوں کے لئے فخر و مباہات کا باعث بن گیا ہے اور دنیا کے کسی بھی خطے میں جب بھی ایرانی، افغانستانی اور پاکستانی جانباز میدان میں آئے ہیں تو ان کی شجاعت و بہادری  کے محور حیدر کرار اور حضرت امام حسین  علیہم السلام رہے ہیں۔

اس مجلس عزا کے آخر میں تمام سوگواران اور عزاداران ابا عبداللہ الحسین (ع) نے معروف شاعر محتشم کاشانی کا شہرہ آفاق نوحہ پڑھا اور اس کے بعد عزاداروں کے مختلف ماتمی دستوں نے افغانستان کے ہر علاقے کی رسم کے مطابق سینہ زنی اور نوحہ خوانی کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .