۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
چندر

حوزہ/ممتاز شاعرو صحافی چندر بھان خیال کو ایم پی اردو اکیڈمی کا وائس چیئرمین بنایا گیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق  مدھیہ پردیش میں ایک طرف جہاں سیاسی گھمسان جاری ہے تو وہیں دوسری جانب اردو کو لیکر خوشخبری بھی ہے۔ دوہزار تیرہ سے خالی پڑی اردو اکادمی میں سی ایم کمل ناتھ نے سابق گورنر ڈاکٹر عزیز قریشی کو اکادمی کا چیئرمین بناتے ہوئے صوبہ میں اردو کو لیکر اپنے عزائم سے باخبر کردیا تھا ۔ وہیں اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے ممتاز شاعرو صحافی چندر بھان خیال کو ایم پی اردو اکیڈمی کا وائس چیئرمین بنایا گیا ہے۔

چند ر بھان خیال کا تعلق مدھیہ پردیش کے ہوشنگ آباد کے تاریخی قصبہ بابئی سے ہے۔ چندر بھان خیال کی ولادت 13 اپریل 1946 کو قصبہ بابئی کے کنج بہاری لال کے یہاں ہوئی ۔ ہندی کے ممتاز ادیب ، شاعر و صحافی پنڈت ماکھن لال چترویدی کا تعلق اسی سر زمین سے ہے۔ اس تاریخی قصبہ کو بابائے قوم مہا تما گاندھی کے قدم لینے کی بھی سعادت حاصل ہے۔

چندر بھان خیال کا تعلیمی سفر بابئی سے شروع ہوا۔ انہوں نے بابئی سے ہی ہندی میڈیم میں ہائر سکنڈری تک کی تعلیم حاصل کی ۔انیس سو چونسٹھ میں چندر بھان خیال نے ہوشنگ آباد کے نربدر ڈگری کالج میں داخلہ لیا اور اس طرح انہوں نے ساگر یونیورسٹی سے گریجوایشن کی تعلیم مکمل کی ۔ چندر بھان خیال کی شناخت اردو کے مستند شاعر و صحافی کے طور پر ہوتی ہے لیکن یہ بات بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ جس مقام سے چندر بھان خیال کا تعلق ہے ، یہاں سے اردو کا گزر دور دور تک نہیں تھا ۔ مگر مشیت ایزدی کو تو کچھ اور منظور تھا ۔ اسے تو چندر بھان خیال کو اردو کا ایک سپاہی بنانا تھا ، سو اس نے گاؤں میں ہی اردو سیکھنے کے وسائل پیدا کردئے۔ انیس سو ساٹھ میں بابئی میں جگدیش واچنالیہ کے نام سے ایک لائبریری قائم کی گئی اور اس لائبریری کی ذمہ داری گاؤں کے اسکول ٹیچر جی ایم خان گمراہ کے سپرد کی گئی ۔ چنانچہ اس لائبریری کے قیام اور جی ایم خان گمراہ کی صحبت نے چندر بھان خیال کو اردو کی جانب راغب کیا۔

انیس سو چھیاسٹھ میں چندر بھان خیال نے اپنی عملی زندگی کے سفر کے لئے دہلی سفر کیا ۔ یہیں پر ان کی ملاقات ممتاز شاعر پنڈت رام کرشن مضطر سے ہوئی ۔ چندر بھان خیال نے مضطر کے سامنے زانوے تلمذ طے کیا ۔ مضطر کا شمار فراق گورکھپوری کے تلامذہ میں ہوتا ہے۔ چندر بھان خیال کو خیالؔ تخلص رگھو پتی سہائے فراقؔ کا ہی دیا ہوا ہے۔ چندر بھان خیال نے روزنامہ تیج سے اپنے صحافتی سفر کا آغاز کیا تھا ۔ اس کے بعد انہوں نے سویرا، قومی آواز اور دوسرے اخبارات میں اپنی صحافتی خدمات انجام دیں ۔ چندر بھان خیال قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے وائس چیئرمین بھی رہے ہیں ۔ اب انہیں مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کا وائس چیئرمین بنایا گیا ہے۔

چندر بھان خیال کو نـثر و نظم دونوں میں اظہار خیال کی یکساں قدرت حاصل ہے ۔ ان کے شعری مجموعوں میں شعلوں کا شجر، گمشدہ آدمی کا انتظار، لولاک، صبٓح مشرق کی اذاں، سلگتی سوچ کے سائے، کمار پاشی ایک انتخاب کے نام قابل ذکر ہیں ۔ چندر بھان خیال کی فکر و فن پر اردو کے کئی رسالوں نے خصوصی نمبر بھی شائع کئے ہیں ۔

چندر بھان خیال کہتے ہیں کہ اردو اکیڈمی میں وائس چیئرمین کی ایک اہم ذمہ داری ہے اور اس کے لئے سی ایم کمل ناتھ اور ڈاکٹر عزیز قریشی کا خصوصی طور پر مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے یہ اہم ذمہ داری سپرد کی ہے۔ میری کوشش ہوگی کہ اردو کو اس کا حق مل سکے ۔ اردو کے نئے قاری پیدا ہوں اور صوبہ میں زبان کی ترسیل و اشاعت کر کے اردو کو نئی نسل میں متعارف کرایا جا سکے ۔ جب تک اردو کے نئے قاری پیدا کرنے کے لئے زمینی سطح پر کام نہیں کیا جاتا ہے ، تب تک سمینار اور مشاعروں کے انعقاد سے اردو کا کوئی بھلا نہیں ہو سکتا ہے ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .