۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
شادی

حوزہ/8 مسلم اور 8 ہندو لڑکیوں کی شادیاں ان کے اپنے مذہب کے مطابق ان کے ریتی رواجوں کے حساب سے کرائی گئیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں فرقہ پرستی اور نفرت کی گنجائش نہیں، یہاں رہنے والے لوگ پہلے ہندوستانی ہیں اور بعد میں ہندو یا مسلمان ۔ اس کا ثبوت تنظیم ملت اسلامیہ نے پیش کیا ہے لکھنئو کے ملہور میں غریب مسلم لڑکیوں کے ساتھ ساتھ بے سہارا ہندولڑکیوں کی شادی بھی ان کے مذہب کے مطابق کرا کر ہندو مسلم ایکتا کی بہترین مثال پیش کی گئی ہے اور اس مثال کو پیش کرنے میں تنظیم ملت اسلامیہ کے اراکین نے بنیادی کردارادا کیا ہے

اس موقع پرمعروف سماجی کارکن اور ماہر تعلیم خواجہ بزمی یونس نے کہا کہ یہی ملک کی صحیح تصویر ہے اور یہی اسلام کی تعلیم کہ غریبوں کے ساتھ ایک سا سلوک کرو ، یتیموں کی امداد اور سرپرستی کے معاملہ میں پیچھے نہ رہو ۔ ملہور میں تنظیم ملت اسلامیہ نے مجموعی طور پر غریب اور بے سہارا سولہ لڑکیوں کی شادیوں کی تقریب منعقد کی ، جسمیں 8 مسلم اور 8 ہندو لڑکیوں کی شادیاں ان کے اپنے مذہب کے مطابق ان کے ریتی رواجوں کے حساب سے کرائی گئیں۔

ایک طرف حدیث وقرآن کی آیتوں کے ساتھ مسلم لڑکیوں کے نکاح پڑھائے گئے ، تو اسی پنڈال میں ہندو لڑکیوں نے بھی سات پھیرے لئے ۔ سبھی دولہنوں کو ضرورت زندگی کا ضروری سامان بھی دیا گیا اور سامان کے ساتھ مسلم لڑکیوں کوقرآن اور ہندو لڑکیوں کو گیتا بھی پیش کی گئی ۔ ملہور کے پردھان محمد صادق نے کہا کہ ہم عملی طور پر لوگوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اسلام کا بنیادی مقصد بغیر تفریق مذہب لوگوں کی مدد کرنا اور محبت پھیلانا ہے ۔

تنظیم ملت اسلامیہ کے اس عمل سے ملہور اور آس پاس کے علاقوں کے برادران وطن بھی بہت خوش نظرآئے اور انہوں نے اس موقع پر یہ عہد کیا کہ ہم سیاست کے بہکاوے میں نہ آکر ملک کے ہندو مسلم بھائی چارے کو برقرار رکھیں گے ۔ برادران وطن نے تنظیم ملت اسلامیہ کی اس پیش رفت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ مسلم بھائیوں کے ساتھ مل کر رہنا چاہتے ہیں ۔ اجتماعی شادیوں کی تقریب میں لاکھوں روپے خرچ ہوئے اور تنظیم ملت اسلامیہ کے ساتھ ساتھ مدارس اسلامیہ ، عید گاہ کمیٹی کے لوگوں نے بھی ممکنہ تعاون پیش کیا ۔ سمجھا جاسکتا ہے کہ اس ملک کے لوگ کیا چاہتے ہیں اور کیسے رہنا چاہتے ہیں ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .