۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
دہلی

حوزہ/جمعیۃ علماء ہند کا ایک نمائندہ وفد مسلسل 19 روز سے شمال مشرقی دہلی کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کررہا ہے اور ہر ایک چیز کا بہت باریکی سے جائزہ لیکر ہر طرح کا تعاون کر رہا ہے ریلیف کے ساتھ ساتھ مساجد و مکانوں کی باز آباد کاری سلسلہ بھی جاری ہے اور قانونی امداد بھی فراہم کی جارہی ہے،

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کا ایک نمائندہ وفد مسلسل 19 روز سے شمال مشرقی دہلی کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کررہا ہے اور ہر ایک چیز کا بہت باریکی سے جائزہ لیکر ہر طرح کا تعاون کر رہا ہے ریلیف کے ساتھ ساتھ مساجد و مکانوں کی باز آباد کاری سلسلہ بھی جاری ہے اور قانونی امداد بھی فراہم کی جارہی ہے،دوسری طرف پولس کامسلمانوں کے تعلق سے جانبدارانہ روریہ بدستورجاری ہے، متأثرین کی طرف سے مسلسل یہ شکایات موصول ہورہی ہے کہ فساد میں ملوث شرپسند عناصر کی جگہ بے گناہ مسلم نوجوانوں کو ہی زیادہ تعداد میں گرفتار کیا جارہا ہے اور انہیں ڈرایا دھمکایا جارہا ہے، وفد شدت کے ساتھ یہ محسوس کرتاہے کہ پولس سیاسی دباؤ اور اپنی فرقہ وارانہ سوچ کے مطابق ہی کام کررہی ہے یہی وجہ ہے کہ اصل خاطیوں کو سامنے لانے کی جگہ وہ مسلم نوجوانوں کو ہی گناہ گار بناکر پیش کررہی ہے، جبکہ ملکی اور غیر ملکی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں اس اندوہناک سچائی کو باربار اجاگر کیا گیا ہے کہ پولس کی طرف سے شرپسندوں کو کھلی چھوٹ دی گئی اور چشم دید گواہوں اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز کے مطابق پولیس انتظامیہ نے شرپسندوں کے ساتھ ملکرمسلمانوں کو جو جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے جس میں 15 مساجد تین مدارس اور سینکڑوں مکانات و دوکانیں شامل ہیں۔ زیادہ تر واقعات میں  پولیس یا تو تماش بین بنی رہی یا پھر شرپسندوں کے ساتھ ملکر ظلم و تشدد کرتی نظر آئی متأثرین کے مطابق جب ان لوگوں نے یہ دیکھا کہ شرپسند مسلسل ان پر حملہ آور ہیں اور انتظامیہ کی طرف سے کوئی مدد نہیں مل رہی ہے توانہوں نے اپنا دفاع خود کرنے کا فیصلہ کیا مگر اب الٹا انہیں کو گرفتار کیا جارہا ہے اور ڈرایا دھمکایا جارہا ہے تاکہ وہ شرپسندوں کے خلاف مقدمات درج کرانے کی جرأت نہ کرنے پائیں اور جو مقدمات کرائے جارہے ہیں انکو بھی صحیح طریقے پر درج نہیں کیا جارہا بلکہ ایک علاقے کے تمام نقصانات کی ایک ہی ایف آئی آر لکھی جارہی ہے ان تمام چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان خوف و ہراس کا ماحول ہے اور کافی تعداد ان لوگوں کی ہے جو ڈر اور خوف کی وجہ سے نامزد ایف آئی آر کرانے سے کترارہے ہیں انہیں تمام باتوں کو لےکر جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے دہلی پولیس کمشنر سے ملاقات کی اور ان کے سامنے تفصیل سے تمام شکایات کو رکھا، انہوں نے تمام باتوں کو بغور سنا اور ہرطرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے نیز شمال مشرقی دہلی کے ڈی سی پی کو فون کر کے انصاف کے ساتھ کاروائی کرنے کی ہدایت بھی دی علاوہ ازیں خود متأثرہ علاقوں کا دورہ کرکے خوف و ہراس کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، حقیقت یہ ہے کہ فسادکے دوران پولس جس طرح شرپسند عناصر کے ساتھ کھڑی نظر آئی اور انہیں لوٹ مار اور قتل و غارت گری کی چھوٹ دی اس کے بعدسے پولس پر سے مسلمانوں کا اعتماد بری طرح مجروح ہوچکا ہے یہی وجہ ہے کہ اب وہ پولس کی طرف سے دی جانے والی کسی بھی یقین دہانی پر اعتمادکرنے کو تیارنہیں ہیں، یہ ایک انتہائی خطرناک صورت حال ہے کہ جب ملک کی ایک بڑی آبادی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لےکر محتاط روی کا مظاہرہ کرے اور ان سے انصاف کی توقع کرناہی ترک کردے ایسے میں وفد محسوس کرتا ہے کہ انتہائی ضروری ہے کہ پولس عوام بالخصوص مسلمانوں میں جس قدرجلد ممکن ہواپنا اعتمادبحال کرنے کی عملی کوشش کرے اور اس کی ایک بہترین صورت یہی ہے کہ وہ انصاف کے ساتھ کارروائی کرے۔
وفد میں عبدالرازق مظاہری، مفتی عبدالقدیر، قاری محمد ساجد فیضی، قاری دلشاد قمر مظاہری، مولانا محمد عاقل قاری عقیل، ڈاکٹر شمس ایڈوکیٹ احمد مہتاب عالم شامل تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .