۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
تاثرات

حوزہ/سرکاری افسران ذاتی طور پر مشتبہ افراد کو فون کررہے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں کہ ان میں اس کی کوئی علامت تو نہیں ہے ۔ حکومت کی اس فعالیت نے بہت سارے لوگوں کو متاثر کیا ہے اور انہوں نے اپنی ایسی اسٹوریز سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایسے وقت میں جب ہندوستان میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی ہے ، وائرس کو پھیلنے سے رروکنے کیلئے اٹھائے گئے حکومت کے اقدامات کی سوشل میڈیا پر کافی سراہنا کی جارہی ہے ۔ خیال رہے کہ اتوار کو کچھ تازہ معاملات سامنے آنے کے بعد ہندوستان میں کووڈ 19 کے مصدقہ کیسوں کی تعداد 107 تک پہنچ گئی ہے ۔

اس عالمی وبا نے متعدد حکومتوں میں گھبراہٹ پیدا کردی ہے ، مگر ہندوستانی حکومت اس سے لڑنے اور اس کو پھیلنے سے روکنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنا چاہتی ہے ۔ اس سلسلہ میں حکومت نے ایک بڑا قدم اتھاتے ہوئے انٹرنیشنل ائیرپوٹ پر غیر ملکیوں اور بیرون ممالک سے لوٹنے والے ہندوستانیوں کیلئے اسکریننگ سسٹم قائم کیا ہے ۔

یہی نہیں ، سرکاری افسران ذاتی طور پر مشتبہ افراد کو فون کررہے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں کہ ان میں اس کی کوئی علامت تو نہیں ہے ۔ حکومت کی اس فعالیت نے بہت سارے لوگوں کو متاثر کیا ہے اور انہوں نے اپنی ایسی اسٹوریز سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں ۔

ایک صحافی نے ایسی ہی ایک اسٹوری شیئر کی ہے ، جو ان کو سوشل میڈیا پر موصول ہوئی ہے کہ کس طرح ہندوستانی حکومت مشتبہ مریضوں کے گھروں پر جاکر کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے منظم طریقے سے کام کررہی ہے۔

جس خاتون کی کہانی شیئر کی گئی ہے ، اس کو نام وینا ہے ، جس کے بارے میں دعوی کیا گیا ہے کہ وہ ٹوکیو کے راستے سے امریکہ سے ہندوستان لوٹی ہے ۔ ہندوستان واپسی پر اس خاتون کی اسپتال میں جانچ بھی کی گئی تھی ۔ تاہم وینا کو دہلی کے رام منوہر لوہیا اسپتال کے ایکسپرٹس اور ائیر پورٹ اتھاریٹی کی جانب سے اس کی واپسی کے چار دنوں کے اندر ہی ایک کال موصول ہوئی ۔ اس کو بتایا گیا کہ اس میں تو کورونا وائرس کی کوئی علامت نہیں تھی ، مگر جس وقت وہ آئی تھی ، اس وقت اٹلی سے ایک فلائٹ آئی تھی اور حکومت اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ کوئی دوسرا شخص اس وائرس سے متاثر نہ ہو ۔ ساتھ ہی ساتھ اس خاتون کو اپنے گھر میں ہی دو ہفتوں تک کورنٹائن کا مشورہ دیا گیا ۔

Sharing one of the many accounts I've received of how Indian authorities are systematically working to contain the #CoronavirusOutbreak.Our healthcare apparatus has many flaws,but we must recognise the strengths & applaud the health workers who are on the frontline of this fight pic.twitter.com/ItVEVMdxBd

- Palki Sharma (@palkisu) March 15, 2020

علاوہ ازیں رجت گپتا نامی ایک اور فیس بک یوزر نے ہندوستان واپسی پر دہلی کے اندراگاندھی انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر اپنے تجربہ کو شیئر کیا ہے ۔ اس نے بتایا کہ طیارہ کے گیٹ کے باہر ہر شخص کی محکمہ صحت اور ائیر پورٹ اہلکاروں کے ذریعہ اسکریننگ کی گئی ۔

سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے اس طرح کے اپنے اپنے تجربات بھی شیئر کئے ہیں ۔

When I landed from srilanka last week.the authorities at bang airport were very vigilant

The screening was very systematic .

Sanitizers were placed at every nook and corner.

Happy to see the response from ind authorities

- Sandeep Negi (@sandeep_negi) March 15, 2020

A friend of mine came back home, a couple of weeks back, after travelling to a few countries. The health minsitry had someone check on him on the 1st, 5th and 14th day to see how he was doing. Great to see the government, being so pro active in fighting this #coronavirus

- Kunal Kapoor (@kapoorkkunal) March 13, 2020

جموں و کشمیر کے ایک پولیس افسر امیتاز حسین نے کووڈ 19 سے متاثر ممالک سے ہندوستانی شہریوں کو واپس لانے کیلئے حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا ہے ۔

Thanks to Ministry of External affairs Govt of India @MEAIndia for evacuating hundreds of Indian citizens from high risk COVID-19 countries.Some of the students & pilgrims from J&K evacuated from Iran with whom I have been in touch have expressed their gratitude to Union govt.

- Imtiyaz Hussain (@hussain_imtiyaz) March 14, 2020

خیال رہے کہ ہندوستان میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد بڑھ کر 107 ہوگئی ہے ۔ ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر کی وزارت نے 15 مارچ دو پہر 12 بجے کووڈ 19 کے 19 نئے مریضوں کے سامنے آنے کی تصدیق کی ۔ وہیں اس بیماری سے اب تک ملک میں دو افراد کی موت ہوچکی ہے جبکہ ایک دیگر شہری کی موت کے پیچھے بھی کووڈ 19 کا ہی شک ظاہر کیا جارہا ہے ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .