۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
آیت الله اعرافی و حجت الاسلام غفوری
کورونا کے خلاف جنگ میں حوزہ علمیہ کے ڈائریکٹر کے معاون خصوصی کا تقرر

حوزہ / آیت اللہ اعرافی نے کورونا کے خلاف جنگ میں حجت الاسلام والمسلمین جناب شیخ حبیب اللہ غفور ی کو اپنا معاون خصوصی مقرر کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ اعرافی نے کورونا کے خلاف جنگ میں حجت الاسلام والمسلمین جناب شیخ حبیب اللہ غفور ی کو اپنا معاون خصوصی مقرر کیا ہے۔

آیت اللہ اعرافی کی جانب سے اس تقرری کے اعلامیہ کا متن درج ذیل ہے:

حجت الاسلام والمسلمین جناب شیخ حبیب اللہ غفور ی(دامت توفیقاتہ)

سلام علیکم

بارگاہِ خداوندی میں عاجزانہ ادب و سلام کے بعد پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، ائمہ ھدیٰ(ع) اور بالخصوص حضرت ولی عصر ارواحنا لہ الفداء سے مدد طلب کرتا ہوں۔

آپ بخوبی آگاہ ہیں کہ ملت ایران اس وقت کرونا وائرس سے نبرد آزما ہے۔ اس سلسلہ میں حوزہ علمیہ، علماء کرام، طلاب عزیز اور دیگر افراد کی زحمتوں اور جانفشانیوں کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

جنابعالی کے علم و فضل، تجربے اور احساس ذمہ داری کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کو کرونا وائرس سے مقابلے کے لئے خصوصی معاون قرار دیتے ہوئے اس سلسلے میں تمام امور کی ذمہ داری سونپتا ہوں اور آپ کی توجہ چند نکات کی طرف مبذول کرتا ہوں:

1. حوزہ علمیہ رہبر انقلاب اسلامی اور مراجع عظام کی پیروی کرتے ہوئے ابتدا سے ہی تمام امور میں ڈاکٹرز، اسپیشلسٹس اور ماہرین کی ہدایات پر عمل کر رہا ہے۔ حوزہ علمیہ کے تمام خدمت گذار حکومتی نمائندوں اور میڈیکل عملے سے مکمل ہم آہنگی کے ساتھ کرونا وائرس میں مبتلا افراد کی خدمت میں مصروف ہیں اور قرنطینہ کے متعلق بھی ماہرین اور حکومتی فیصلوں کے پابند ہیں۔

2. اس قسم کے طبیعی حادثات کے اسرار و رموز سے پردہ اٹھانا اور ان سے مقابلہ کرنے کے طریقے بیان کرنے میں دین مبین اسلام کا نقطہ نظر بیان کرنا حوزہ علمیہ اور علماء کا کام ہے۔ اسلام کے نقطہ نظر سے ایک مومن انسان علاج معالجے اور میڈیکل سسٹم کی اہمیت کا قائل اور وہ فقہ و شریعت کا بھی پابند ہے۔ وہ ان مسائل میں قدرت الہی کو سب سے برتر قرار دیتا ہے اور اس کی طرف دست نیاز بلند کرتا ہے اور اولیاء الہی کو شفیع قرار دیتا ہے۔ اس قسم کے حوادث مبدا اور معاد کی نسبت انسان کی بصیرت میں اضافہ کرتے ہیں اور بشر کے علمی تکامل کا باعث بنتے ہیں۔ ان حوادث میں انسانوں میں ایثار و قربانی کا جذبہ پروان چڑھتا ہے۔ انسان خود سازی کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور خدا کی توجہ حاصل کرنے کے لیے گڑگڑاتا ہے۔

3. اس چیلنج سے نپٹنے کے لیے علمی بنیادوں پر مضبوط بنانے اور اس بیماری سے مقابلے کے سلسلہ میں کمی اور کاستیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں ثقافتی، اجتماعی، عقیدتی اور اخلاقی اقدار کی ترویج اور لوگوں کی روحانی اور معنوی تربیت دانشوروں اور علماء کے دوش پر ہے اور اس سلسلے میں علماء کی ذمہ داری بہت سنگین ہے اور اس کے لیے ہمہ گیر تعاون کی ضرورت ہے۔

4. حوزہ علمیہ اور علماء و طلاب کرام کو کرونا وائرس سے مقابلے کے سلسلہ میں لوگوں کو آگاہی فراہم کرنے کےلئے تمام جدید وسائل اور ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا چاہئے۔ اس سلسلے میں کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ ہمیں ابھی آگے جانا ہے اور بہت کچھ کرنا ہے۔

5. ان حوادث کے دوران تبلیغ دین کا کام اور لوگوں کی ہدایت و راہنمائی اور مشورہ کا عمل رکنا نہیں چاہیئے۔ علماء کرام اور حوزہ علمیہ کے ذمہ دار افراد کو اس سلسلہ  میں جدید طرز عمل سے استفادہ کرنا چاہیے اور انہیں نئی روشیں ایجاد کرنی چاہیے۔

6. طلاب عزیز اور اساتید محترم کی خدمت کے لیے تمام امور سہل اور آسان ہونے چاہئیں اور کوشش کرنی چاہیے کہ یہ امورغیر حضوری انجام پائیں۔  اس سلسلے میں مراجع عظام نے پہل کی ہے اور شہریہ میں حضور کی شرط کو ختم کیا ہے۔ خدمت رسانی کے نظام تفسیر و تبدل کے لئے اس فرصت سے استفادہ کرنا چاہیے اور اس سلسلہ میں بنیادی لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔

7. اس حادثے میں ملک بھر کے دیگر افراد کی طرح طلاب عزیز اور جوانوں نے ہر طرح کی امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ملت ایران کو معلوم ہے کہ حوزہ علمیہ اور علمائے کرام کا ہدف ملت کی خدمت کے سوا کچھ نہیں اور وہ ہر جگہ ان کے ساتھ ہیں اور رہیں گے۔

8. حوزہ علمیہ کے علمی مراکز اور علمی شخصیات سے استفادہ ہونا چاہیے۔ اس امر کے لیے پروگرام ترتیب دینے کی ضرورت ہے تاکہ علمی اور فکری سوالوں کے جوابات میں ان کے نقطہ نظر سے استفادہ کیا جاسکے۔

9. مختلف صوبوں اور شہروں میں دینی مدارس اور دینی تعلیم کے مراکز کی علمی صلاحیتوں سے استفادہ ہونا چاہیے اور ان سے ہمیشہ رابطے میں رہنا چاہیے اور ان کی خدمات کی قدر دانی ہونی چاہیے۔

10. اس فرصت سے علمی، معنوی، ثقافتی، اجتماعی اور دیگر موضوعات میں پیشرفت کے لئے استفادہ ہونا چاہیے۔ اسے عملی جامہ پہنانے کے لئے غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔

11. انقلاب اسلامی اور اسلام کے دشمن ملت ایران کی اس مصیبت کی گھڑی میں اسے عقیدتی، سیاسی، اقتصادی اور اجتماعی میدان جنگ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں تاکہ اس طرح وہ ملت ایران اور انقلاب اسلامی کو نقصان پہنچائیں لیکن ایران کی عظیم ملت، میڈیکل عملہ، رضاکار فورسز اور مسلح افواج (ان شاء اللہ)اس میدان میں بھی کامیاب ہوں گی۔ وہ اس حادثے سے درس حاصل کریں گی اور دشمن کی امید کو حسرت میں تبدیل کردیں گی اور کامیابی اور فتح و کامرانی میں حوزہ علمیہ نے اپنا حصہ ملایا ہوگا۔

12. پورے ملک میں حوزہ علمیہ کے تمام شعبے جناب عالی سے مکمل تعاون کرنے کے پابند ہوں گے۔ اس کے علاوہ لازم ہے کہ آپ تمام علمی و ثقافتی اداروں نیز مراجع عظام کے دفاتر سے تعاون کریں اور ہم آہنگ رہیں۔

13. ابھی سے کرونا وائرس کے تمام ہونے کے بعد کی فکر کریں اور اس کے لیے تیار رہیں۔ اس کے لیے آئندہ کے لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔

 آخر میں تمام ڈاکٹرز،  نرسز،  میڈیکل عملے، طلاب، علماء کرام، رضاکار فورسز اور ملک بھر میں تمام خدمت کرنے والے اداروں اور افراد کا شکرگزار ہوں۔

 خداوندعالم کی حضور ملت ایران کے لیے سلامتی، امن و سکون، عزت و سربلندی اور فتح و کامرانی کی آرزو کرتا ہوں اور ایران، خطے اور دنیا بھر کے لئے دعا گو ہوں کہ خداوندمتعال انھیں اس مصیبت سے نجات دے۔

علیرضا اعرافی

 سرپرست مدارس علمیہ ایران

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .