۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
آقا حیدری

حوزہ/ناول کرونا وائرس کے پھیلاو کو دیکھتے ہوئے اور ہندوستانی سرکار اور صوبائی سرکار کا ساتھ دینے کے لئے اور کویڈ 19 کی روک تھام کی کوششوں کے مد نظر ضروری  نظر آتا ہے کہ سماج کے لوگ اپنے لیول پر ہیلتھ منیسٹری اور سویل ایڈمنیسٹیٹر کی گائیڈ لائن اور موافقت کے ساتھ  سینٹر اورقورنطین فیسیلیٹیز فراہم کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کے شہر بنگلور میں مقیم اسلامی دانشور اور سماجی مفکر حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا آفتاب حیدری المعروف آقا حیدری نے کرونا میں مبتلا افراد کی خدمت دینے والے سینٹرس کی سپورٹ میں بیان جاری کیا۔

آپ کا مکمل بیان اسطرح ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

ناول کرونا وائرس کے پھیلاو کو دیکھتے ہوئے اور ہندوستانی سرکار اور صوبائی سرکار کا ساتھ دینے کے لئے اور کویڈ 19 کی روک تھام کی کوششوں کے مد نظر ضروری  نظر آتا ہے کہ سماج کے لوگ اپنے لیول پر ہیلتھ منیسٹری اور سویل ایڈمنیسٹیٹر کی گائیڈ لائن اور موافقت کے ساتھ  سینٹر اورقورنطین فیسیلیٹیز فراہم کریں، اسی نکتہ کو دیکھتے ہوئے اگر کچھ لوگوں یا کچھ اداروں نے یہ طے کیا ہے کہ اس طرح کے سینٹرس فور کویڈ 19 یا ہیلپ لائن فون نمبر کا اہتمام کریں جو شاید کہیں کہیں اس کا آغاز بھی ہوچکاہے۔

اس مہم کے لئے تمام لوگوں کی مالی حمایت اور لوگوں کی مہارت اور ان کے وقت کی ضرورت ہے اس کے بغیر یہ مہم اپنا مقصود کام نہیں کرسکتی،
لہذا میں اپنے سماج کے لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ:
1۔ تمام افراد اپنی بساط کے مطابق اس مہم میں شریک ہوں کچھ لوگ اپنے وقت دیکر
2۔ کچھ لوگ اپنے سجھاو دیکر
3۔ کچھ لوگ قانونی کاراوئی کو انجام تک پہونچانے کے لئے اکٹیویٹی کے ذریعہ
4۔ کچھ لوگ اپنے  طبی مہارت کے ذریعہ
5۔ کچھ لوگ اپنی ٹیکنیکی اسکیل کے ذریعہ
6۔ کچھ لوگ اپنی مالی اور پیسہ یا ساز و سامان کے ذریعہ۔

اس باب میں ایک راستہ یہ بھی ہے کہ عید قربان کی مناسبت سے قربانی کی رقم اس طرح کے کویڈ 19 سینٹر کو ہدیہ دیکر سپورٹ میں شامل ہوسکتے ہیں، جس کا شرعی قانون یا مسئلہ اس طرح ہے جن لوگوں پر جو اپلائی ہوتا ہے اسے اختیار کرسکتے ہیں۔

10 ذی الحجہ عید قربان کے دن قربانی سے بڑھ کر اور قربانی سے زیادہ فضیلت رکھنے والا کوئی عمل نہیں ہے اور یہ قربانی میدان منی میں ارکان حج کا ایک حصہ اور میدان منی سے باہر یا واجب ہے یا سنت موکدہ ہے یا مستحب عمل ہے۔

اس سال کرونا کے چلتے ماحول اور لوگوں کی ضرورتوں اور مصلحتوں کو دیکھتے ہوئے متمکن افراد کے لئے مزید عمل خیر و ثواب و استحباب ہے کہ لوگوں کے درمیان کھانے کی چیزیں فراہم کریں جس میں قربانی اور گوشت قربانی بھی شامل ہے، لہذا قربانی کرنا اور پکا ہوا کھانا لوگوں تک پہونچانا یا گوشت کی کچھ مقدار لوگوں کے گھروں تک پہونچانا حسب سابق ایک پسندیدہ نیک عمل ہے، اور اگر کچھ لوگ چاہیں کہ قربانی کے بجائے اس کے پیسہ سے کویڈ 19 سینٹر کے ذریعہ لوگوں کی جان بچانے اور شفادہی کا کارنامہ انجام دیں یہ مزید بہتر اور ضروری تر عمل ہے۔

کن لوگوں کے لئے قربانی کے بجائے اس رقم کو اس طرح کے سینٹر فور کویڈ 19 کو دینا جائز ہے۔

جواب۔
جن لوگوں پر قربانی کرنا واجب نہیں وہ تمام لوگ اس سینٹر کو نذرانہ دے سکتے ہیں

ہمارے شہر،  گاوں،  علاقہ میں کن لوگوں پر  قربانی واجب ہے۔
1۔ جن لوگوں پر کفارہ فرض ہے اور وہ عید کے دن ہی قربانی کے ذریعہ اپنا کفارہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔
2۔ جن لوگوں نے پرومائیز یا عہد کیا ہوا ہے کہ وہ ہرسال قربانی کرتے رہینگے یا اس سال قربانی کرینگے
3۔ جن لوگوں کی خاندان میں نسلوں سے سلسلہ چلا آرہا ہے جو وصیت بھی ہوسکتی ہے اور خاندان کی ایک قدیم سنت بھی
4۔ جن لوگوں نے قسم کھالی ہے وہ ہرسال قربانی کرینگے
5۔ جن لوگوں نے منت مان رکھی ہے قربانی کرنے کے لئے؛

اس کے علاوہ باقی تمام لوگوں کے لئے میرا مشورہ ہے کہ وہ اپنی تشخیص کے مطابق ضروری اور
 ضروری تر، اہم و مہم، شرعی سنت یا سماجی ضرورت یا وقت کے تقاضے اور ہماری ذمہ داری ان
 نکات کو نظر میں رکھتے ہوئے۔
عید کی رسم ابراہیمی اور اطعام الناس یا کویڈ 19 سینٹر اور کارکنوں کی حمایت کرسکتے ہیں؛

میں آپ تمام باشندگان وطن  سے درخواست کرتا ہوں کہ کرونا وائرس کے پھیلاو کو روکیں۔۔ کویڈ سینٹرس کی حمایت کریں، آمدنی اور خرچ کا شفاف حساب و کتاب رکھیں۔۔
قربتا الی اللہ سنت و عبادت سے مہم تر حفظ جان عباد اللہ ہے اس کو ہمیشہ یاد رکھینگے!
                 آقا حیدری
اسلامی دانشور اور سماجی مفکر
 بنگلور 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .