۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
فلسطین گوگل میپ

حوزہ/پانچویں صدی سے دریائے اردن اور بحیرہ روم کے درمیان پائے جانے والے علاقے کے لئے فلسطین کا نام مستقل طور پر استعمال ہوتا تھا جسے اب گوگل نے اپنے نقشے سے ختم کر دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،گوگل میپ نے فلسطین کا نقشہ ختم کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل سامنے آرہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پانچویں صدی سے دریائے اردن اور بحیرہ روم کے درمیان پائے جانے والے علاقے کے لئے فلسطین کا نام مستقل طور پر استعمال ہوتا تھا جسے قاب گوگل نے اپنے نقشے سے ختم کر دیا ہے ، گوگل نے اپنے نقشے سے فلسطین کا نقشہ ہٹا دیا ہے جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے گوگل کو آڑے ہاتھوں لیا جا رہا ہے،ایک صارف نے پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیسے کہ آپ لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ مسلمانوں کے مخالف گوگل نے فلسطین کا نقشہ ختم کر دیا ہے،ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ گوگل اور ایپل کو اپنے اس عمل پر شرم آنی چاہئیے۔

ایک صارف کا کہنا تھا کہ فلسطین کے معاملے پر تمام امت مسلمہ کو ایک ساتھ کھڑا ہونا ہو گا، اس طرح فلسطین ہمارے پاس رہے گا،ایک صارف نے شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوگل کس طرح اسرائیل کو حمایت کر سکتا ہے؟ گوگل نے فلسطین کی جگہ اسرائیل کا نام کیسے لکھ دیا؟
ایک صارف نے پوری دنیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہاں ہے ساری دنیا اب؟ امن کی بات کرنے والے اب کہاں ہیں؟،اس حوالے سے ایک صارف کی جانب سے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فلسطین کو گوگل نے اپنے نقشے سے ہٹا دیا ہے، لیکن یہ بات بھی افسوسناک ہے کہ فلسطین کبھی گوگل میپ پر تھا ہی نہیں،ایک صارف نے سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 1918کے گوگل میپ پر فلسطین موجود تھا جبکہ دنیا بھر میں کوئی اسرائیل کو جانتا تک نہ تھا۔

خیال رہے کہ گوگل نے پانچویں صدی سے دریائے اردن اور بحیرہ روم کے درمیان پائے جانے والے علاقے فلسطین کا نقشہ ختم کر دیا ہے جبکہ اس کی جگہ اسرائیل کا نقشہ موجود ہے، گوگل کے اس فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر فلسطین کی حمایت کے حوالے سے ٹریند بن گئے ہیں جس کے بعد صارفین کی جانب سے گوگل پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .