حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،عراق سپریم جوڈیشل کونسل نے کہا ہے کہ وہ ایران کی ہم آہنگی سے امریکی ہاتھوں سے جنرل سلیمانی اور ابو المہندس المہدی کے قتل کیس کو بین الاقوامی فورمز میں اٹھائے گا۔
3 جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکہ کی جانب سے راکٹ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر قدس جنرل "قاسم سلیمانی" سمیت عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر "ابومهدی المهندس" شہید ہوگئے۔
عراق سپریم جوڈیشل کونسل نے ایرانی وزیر خارجہ کے حالیہ دوره عراق کے ایک ہی دن بعد کہا ہے کہ حادثے کے ابتدائی دنوں میں جنرل سلیمانی اور ابو المہندس المہدی کے قتل سے متعلق تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ نے اتوار کے روز ایک اعلی سطحی وفد کی قیادت میں عراق کا دورہ کیا جہاں انہوں نے عراقی حکام سے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور اس کے بعد عراقی خود مختار علاقے کردستان کا دورہ بھی کیا۔
عراقی عدلیہ کی اعلی عہدیدار نے کہا کہ عدلیہ نے اس واقعے کے سامنے عراقی قانون کے تحت ایک مجرمانہ جرم کے طور پر کام کیا جو اس کے علاقے میں وقع پذیر ہوا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے حالیہ دورہ بغداد میں عراقی سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین "فائق الزیدان" سے ملاقات کرتے ہوئے جنرل سلیمانی اور ابو المہندس المہدی کے قتل کیس کا قانونی تعاقب کرنے سے متعلق تعاون پر زور دیا۔
اس موقع پر عراقی سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین نے عراقی حکومت اور عوام کی حمایت سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کے تعمیری موقف کو سراہتے ہوئے ایران سے تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔
الزیدان نے دونوں ملکوں کے درمیان مشترکات کا ذکر کرتے ہوئے تمام شعبوں میں باہمی تعلقات کی توسیع پر زور دیا۔