۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
مولانا علی حیدر فرشتہ

حوزہ/قربانی کا ثواب حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر حالات کے پیشِ نظر اُن کے لئے ممکن نہیں ہے تو ایسے لوگ قربانی کا پیسہ ایسی جگہیں بھیج کر اپنی جانب سے قربانی کرواسکتے ہیں، جہاں قربانی کرنا ممکن بھی ہو اور وہاں مستحقین بھی موجود ہوں ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،صدر مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ نے عیدِ قربان کے مناسبت سے ایک اہم پیغام جاری کیا ہے۔

آپ کا مکمل بیان مندرجہ ذیل یہ ہے؛

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

سلام عليكم 
سب سے پہلے آپ تمام حضرات کی خدمت پُر برکت میں عقدِ علی و زہرا سلام اللہ علیھما کی پُر مسرت مناسبت کے موقع پر مبارک بادی پیش کرتے ہوئے بارگاہِ رب العزت میں دست بدعا ہوں کہ ہم سب کو ان معصوم ہستوں کی راہ پر چلتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور اِن کی محبت و ولایت کے نور سے ہماری زندگانیوں کو ہمیشہ روشن و منور رکھیں اور اس مقدس و پاکیزہ نسل کی آخری کڑی حضرتِ امام مھدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل فرمائے 
آمین ثم آمین 

سامعین محترم 
اسی ماہِ ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو عیدِ قربان کا دن ہے لہٰذا اسی مناسبت سے ایک اہم پیغام ہے جو آپ تمام تک پہچانا چاہتا ہوں۔
چونکہ بہت سے مومنینِ کرام  ملک و بیرون ملک سے، کرونا کے چلتے موجودہ حالات کے پیشِ نظر قربانی سے متعلق ٹیلی فون اور سوشل میڈیا کے ذریعہ  مختلف سوالات کررہے ہیں؟‫
اُن میں سے اہم اور کرنٹ سوال یہ ہے کہ اگر کسی جگہ پر جانور کا ذبیحہ یعنی قربانی ممکن نہ ہو چاہے وہ جانور نہ ملنے کی بنا پر ہو یا ڈاکٹرس اور حکومتوں کی ممانعت اور گائیڈ لائنز کی بنا پر ہو۔
 ایسی صورت میں جو قربانی کرنا چاہتا ہے اس کی ذمہ داری کیا ہے؟
 تقریباً موجودہ تمام مجتھدین بالخصوص مرجعِ تقلید آیت اللہ العظمی آقای سیستانی صاحب کے فتویٰ کے مطابق حکمِ مسئلہ یہ ہے کہ قربانی کرنا ہر اُس شخص کے لئے مستحبِ موکدہ ہے جس کے لئے قربانی کرنا ممکن ہو، اگر حالات کے پیشِ نظر یا بکرا نہ ملنے کی بنا پر ایسا نہیں کرسکتا تو پھر اس کے لئے جانور کی قیمت کے برابر صدقہ مستحقین میں تقسیم کرنا مستحب ہے،
ہاں البتہ قربانی کے امکان صورت میں جانور کی قربانی کے بجائے اس کے مساوی قیمت کا صدقہ دینا کافی نہیں ہے کیونکہ صدقہ قربانی کا بدل یا نعم البدل قرار نہیں پاسکتا. 
بہرحال قربانی کے لئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں اور ڈاکٹروں کی گائیڈ لائنز کا لحاظ کرنا ضروری ہے ۔
یہاں سے ایک بات اپنی جانب سے آپ کی خدمت میں رکھنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ جو لوگ کسی صورت قربانی کا ثواب حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر حالات کے پیشِ نظر اُن کے لئے ممکن نہیں ہے تو ایسے لوگ قربانی کا پیسہ ایسی جگہیں بھیج کر اپنی جانب سے قربانی کرواسکتے ہیں، جہاں قربانی کرنا ممکن بھی ہو اور وہاں مستحقین بھی موجود ہوں مگر شرط یہ ہے کہ اس کام کو انجام دینے کے لئے کوئی ذمہ دار اور بااعتماد شخص وہاں موجود ہو۔
میری نظر میں ہندوستان بھر میں آج ایسی بہت سی جگہیں ہیں جہاں آپ پیسہ بھیج کر اپنی جانب سے قربانی کرواسکتے ہیں۔ 
ساوتھ انڈیا کی حد تک میں یہ ذمہ داری قبول کرسکتا ہوں کہ میں آپ کو اُن جگہوں کا اور وہاں موجود بااعتماد ذمہ دار حضرات کا پتہ بتا  سکتا ہوں تاکہ آپ کے لئے قربانی کی راہ آسان ہوجائے۔ 
ان شاء اللہ امید کرتاہوں کہ خداوند کریم آپ سے آپ کی نیک خدمات کو قبول فرمائے۔ 
خدا حافظ و ناصر

تبصرہ ارسال

You are replying to: .