حوزہ نیوز ایجنسیl
بیعت کا مسئلہ
مَعاشِرَ النّاسِ، إنّی قَدْ بَینْتُ لَکُمْ وَأَفْهَمْتُکُمْ، وَهذا عَلِی یفْهِمُکُمْ بَعْدی. أَلا وَاءنّی عِنْدَ انْقِضاءِ خُطْبَتی أَدْعُوکُمْ اءلی مُصافَقَتی عَلی بَیعَتِهِ وَالاْءقْرارِ بِهِ، ثُمَّ مُصافَقَتِهِ بَعْدی.
أَلا وَاءنّی قَدْ بایعْتُ اللّهَ وَعَلِی قَدْ بایعَنی، وَأَنَا آخِذُکُمْ بِالْبَیعَةِ لَهُ عَنِ اللّهِ عَزَّ وَجَلَّ. «إنَّ الَّذینَ یبایعُونَکَ إنَّما یبایعُونَ اللّهَ، یدُ اللّهِ فَوْقَ أَیدیهِمْ. فَمَنْ نَکَثَ فَإنَّما ینْکُثُ عَلی نَفْسِهِ، وَمَنْ أَوْفی بِما عاهَدَ عَلَیهُ اللّهَ فَسَیؤْتیهِ أَجْرا عَظیما».
ایہا الناس!میں نے سب بیان کر دیا اور سمجہا دیا ،اب میرے بعد یہ علی تمہیں سمجہا ئیں گے آگاو ہو جا وٴ ! کہ میں تمہیں خطبہ کے اختتام پر اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ پہلے میرے ہاتھ پر ان کی بیعت کا اقرار کرو ، اس کے بعد ان کے ہاتھ پر بیعت کرو ، میں نے اللہ کے ساتھ بیعت کی ہے اور علیؑ نے میری بیعت کی ہے اور میں خدا وند عالم کی جا نب سے تم سے علیؑ کی بیعت لے رہا ہوں (خدا فرماتا ہے)
” بیشک جو لوگ آپ کی بیعت کر تے ہیں وہ درحقیقت اللہ کی بیعت کر تے ہیں اور ان کے ہا تھوں کے اوپر اللہ ہی کا ہاتھ ہے اب اس کے بعد جو بیعت کو توڑ دیتا ہے وہ اپنے ہی خلاف اقدام کر تا ہے اور جو عہد الٰہی کو پورا کر تا ہے خدا اسی کو اجر عظیم عطا کر ے گا “