حوزہ نیوز ایجنسیl
ایک اہم کام کے حوالے سے خدا کا حکم
(۱)وَأُقِرُّ لَهُ عَلی نَفْسی بِالْعُبُودِیةِ، وَأَشْهَدُ لَهُ بِالرُّبُوبِیةِ، وَأُؤَدّی ما أَوْحی بِهِ إلَی، حَذَرا مِنْ أَنْ لا أَفْعَلَ فَتَحِلَّ بیمِنْهُ قارِعَةٌ لا یدْفَعُها عَنّی أَحَدٌ وَإنْ عَظُمَتْ حیلَتُهُ وَصَفَتْ خُلَّتُهُ ؛ لا إلهَ إلاّ هُوَ. لاِءنَّهُ قَدْ أعْلَمَنی أَنّی إنْ لَمْ أُبَلِّغْ ما أَنْزَلَ إلَی فی حَقِّ عَلِی فَما بَلَّغْتُ رِسالَتَهُ، وَقَدْ ضَمِنَ لی تَبارَکَ وَتَعالی الْعِصْمَةَ مِنَ النّاسِ وَهُوَ اللّهُ الْکافِی الْکَریمُ.
(1)میں اپنے لئے بندگی اور اسکے لئے ربوبیت کا اقرار کرتا ہوں اوراپنے لئے اس کی ربوبیت کی گواہی دیتا ہوں اسکے پیغام وحی کو پہنچانا چاہتا ہوں کہیں ایسا نہ ہوکہ کوتاہی کی شکل میں وہ عذاب نازل ہوجائے جس کا دفع کرنے والا کوئی نہ ہو اگرچہ بڑی تدبیرسے کام لیا جائے اور اس کی دوستی خالص ہے۔اس خدائے وحدہ لا شریک نے مجھے بتایا کہ اگر میں نے اس پیغام کو نہ پہنچایا جو اس نے علی کے متعلق مجہ پرنازل فرمایاہے تو اسکی رسالت کی تبلیغ نہیں کی اور اس نے میرے لئے لوگوں کے شرسے حفاظت کی ضمانت لی ہے اور خدا ہمارے لئے کافی اور بہت زیادہ کرم کرنے والا ہے ۔
(۲)فَأَوْحی إلَی: «بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمنِ الرَّحیمِ، یا أَیهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ ما أُنْزِلَ إلَیکَ مِنْ رَبِّکَ ـ فی عَلِی، یعْنی فِی الْخِلافَةِ لِعَلِی بْنِ أَبیطالِبٍ ـ وَإنْ لَمْ تَفْعَلْ فَما بَلَّغْتَ رِسالَتَهُ وَاللّهُ یعْصِمُکَ مِنَ النّاسِ».
(2)اس خدائے کریم نے یہ حکم دیا ہے :”اے رسول!جوحکم تمہاری طرف علیؑ (یعنی علی بن ابی طالب کی خلافت )کے بارے میں نازل کیاگیا ہے،اسے پہنچادو،اوراگرتم نے ایسانہ کیا تو رسالت کی تبلیغ نہیںکی اوراللہ تمہیں لوگوںکے شرسے محفوظ رکھے گا “۔
(۳)مَعاشِرَ النّاسِ، ما قَصَّرْتُ فی تَبْلیغِ ما أَنْزَلَ اللّهُ تَعالی إلَی، وَأَنَا أُبَینُ لَکُمْ سَبَبَ هذِهِ الاْآیةِ: إنَّ جَبْرَئیلَ هَبَطَ إلَی مِرارا ثَلاثا یأْمُرُنی عَنِ السَّلامِ رَبّی ـ وَهُوَ السَّلامُ ـ أَنْ أَقُومَ فی هذَا الْمَشْهَدِ فَأُعْلِمَ کُلَّ أَبْیضَ وَأَسْوَدَ: أَنَّ عَلِی بْنَ أَبیطالِبٍ أَخی وَوَصِیی وَخَلیفَتی عَلی أُمَّتی وَالاْءمامُ مِنْ بَعْدی، الَّذی مَحَلُّهُ مِنّی مَحَلُّ هارُونَ مِنْ مُوسی اءلاّ أَنَّهُ لا نَبِی بَعْدی، وَهُوَ وَلِیکُمْ بَعْدَ اللّهِ وَرَسُولِهِ.
(3)ایہا الناس! میں نے حکم کی تعمیل میں کوئی کوتا ہی نہیں کی اور میں اس آیت کے نازل ہونے کا سبب واضح کردینا چاہتا ہوں : جبرئیل تین بار میرے پاس خداوندِسلام پروردگار(کہ وہ سلام ہے )کا یہ حکم لے کر نازل ہوئے کہ میں اسی مقام پرٹہہر کر سفیدوسیاہ کو یہ اطلاع دے دوں کہ علی بن ابی طالبؑ میرے بہائی ،وصی،جانشین اور میرے بعد امام ہیں ان کی منزل میرے لئے ویسی ہی ہے جیسے موسیٰ کےلئے ہارون کی تھی ۔فرق صرف یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا،وہ اللہ و رسول کے بعد تمہارے حاکم ہیں۔
(۴)وَقَدْ أَنْزَلَ اللّهُ تَبارَکَ وَتَعالی عَلَی بِذلِکَ آیةً مِنْ کِتابِهِ هی: «إنَّما وَلِیکُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذینَ آمَنُوا الَّذینَ یقیمُونَ الصَّلاةَ وَیؤْتُونَ الزَّکاةَ وَهُمْ راکِعُونَ»، وَعَلِی بْنُ أَبیطالِبٍ الَّذی أقامَ الصَّلاةَ وَآتَی الزَّکاةَ وَهُوَ راکِعٌ یریدُ اللّهَ عَزَّ وَجَلَّ فی کُلِّ حالٍ.
(4)اس سلسلہ میں خدا نے اپنی کتاب میں مجہ پریہ آیت نازل کی ہے :”بس تمہارا ولی اللہ ہے اوراسکارسول اوروہ صاحبان ایمان جونمازقائم کرتے ہیں اورحالت رکوع میں زکوٰةادا کرتے ہیں “علی بن ابی طالب(ع) نے نماز قائم کی ہے اور حالت رکوع میں زکوٰةدی ہے وہ ہر حال میں رضا ء الٰہی کے طلب گار ہیں۔
(۵)وَسَأَلْتُ جَبْرَئیلَ أَنْ یسْتَعْفِی لِی السَّلامَ عَنْ تَبْلیغِ ذلِکَ إلَیکُمْ ـ أَیهَا النّاسُ ـ لِعِلْمی بِقِلَّةِ الْمُتَّقینَ وَکَثْرَةِ الْمُنافِقینَ وَإدْغالِ اللاّئِمینَ وَحِیلِ الْمُسْتَهْزِئینَ بِالاْءسْلامِ، الَّذینَ وَصَفَهُمُ اللّهُ فی کِتابِهِ بِأَنَّهُمْ یقُولُونَ بِأَلْسِنَتِهِمْ ما لَیسَ فی قُلُوبِهِمْ، وَیحْسَبُونَهُ هَینا وَهُوَ عِنْدَ اللّهِ عَظیمٌ، وَکَثْرَةِ أَذاهُمْ لی غَیرَ مَرَّةٍ، حَتّی سَمُّونی أُذُنا وَزَعَمُوا أَنّی کَذلِکَ لِکَثْرَةِ مُلازَمَتِهِ إیای وَإقْبالی عَلَیهِ وَهَواهُ وَقَبُولِهِ مِنّی،
(5)میں نے جبرئیل کے ذریعہ خدا سے یہ گذارش کی کہ مجھے اس وقت تمہارے سامنے اس پیغام کو پہنچانے سے معذور رکھا جائے اس لئے کہ میں متقین کی قلت اور منافقین کی کثرت ،فساد برپاکرنے والے ،ملامت کرنے والے اور اسلا م کا مذاق اڑانے والے منافقین کی مکاریوںسے با خبرہوں ،جن کے بارے میں خدا نے صاف کہہ دیا ہے کہ”یہ اپنی زبانوں سے وہ کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہے ،اور یہ اسے معمولی بات سمجہتے ہیں حالانکہ پروردگارکے نزدیک یہ بہت بڑی بات ہے “۔اسی طرح منافقین نے بارہا مجھے اذیت پہنچائی ہے یہاں تک کہ وہ مجھے ”اُذُنْ“”ہر بات پرکان دہرنے والا“کہنے لگے اور ان کا خیال تھا کہ میں ایسا ہی ہوں چونکہ اس (علی )کے ہمیشہ میرے ساتھ رہنے،اس کی طرف متوجہ رہنے،اور اس کے مجھے قبول کرنے کی وجہ سے یہاں تک کہ خداوند عالم نے اس سلسلہ میں آیت نازل کی ہے:
(۶)حَتّی أَنْزَلَ اللّهُ عَزَّ وَجَلَّ فی ذلِکَ: «وَمِنْهُمُ الَّذینَ یؤْذُونَ النَّبِی وَیقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ، قُلْ أُذُنُ ـ عَلَی الَّذینَ یزْعَمُونَ أَنَّهُ أُذُنٌ ـ خَیرٍ لَکُمْ، یؤْمِنُ بِاللّهِ وَیؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنینَ وَرَحْمَةٌ لِلَّذینَ آمَنوا مِنْکُمْ وَالَّذینَ یؤذُونَ رَسُولَ اللّهِ لَهُمْ عَذابٌ أَلیمٌ».
(6)اس مقام پر یہ بات بیان کردینا ضروری ہے کہ ”یُوٴْمِنُ بِاللّٰہِ “اللہ ”باء “ کے ساتھ اور ”یُوٴمِنُ لِلْمُوٴْمِنِیْنَ ‘مو منین ”لام کے ساتھ ان دونوں میں یہ فرق ہے کہ پہلے کا مطلب تصدیق کرنا اور دوسرے کا مطلب تواضع اور احترام کا اظہار کرنا ہے ۔ ”اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو رسول کو ستاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ بس کان ہی (کان) ہیں (اے رسول )تم کہدوکہ (کان تو ہیں مگر)تمہاری بھلائی (سننے )کے کان ہیں کہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں اور مومنین( کی باتوں) کا یقین رکھتے ہیں “
(۷)وَلَوْ شِئْتُ أَنْ أُسَمِّی الْقائِلینَ بِذلِکَ بِأَسْمائِهِمْ لَسَمَّیتُ، وَأَنْ أومِئَ إلَیهِمْ بِأَعْیانِهِمْ لاَءَوْمَأْتُ، وَأَنْ أَدُلَّ عَلَیهِمْ لَدَلَلْتُ، وَلکِنّی وَاللّهِ فی أُمُورِهِمْ قَدْ تَکَرَّمْتُ.
(7)ورنہ میں چاہوں تو ”اُذُنْ “کہنے والوں میںسے ایک ایک کا نام بہی بتاسکتا ہوں،اگر میں چاہوں تو ان کی طرف اشارہ کرسکتا ہوں اور اگرچا ہوں تو تمام نشانیوں کے ساتھ ان کاتعارف بہی کراسکتا ہوں ،لیکن میں ان معاملات میں کرم اور بزرگی سے کام لیتا ہوں ۔
(۸)وَکُلُّ ذلِکَ لا یرْضَی اللّهُ مِنّی إلاّ أَنْ أُبَلِّغَ ما أَنْزَلَ اللّهُ إلَی فی حَقِّ عَلِی، «یا أَیهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ ما أُنْزِلَ إلَیکَ مِنْ رَبِّکَ ـ فی حَقِّ عَلِی ـ وَاِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَما بَلَّغْتَ رِسالَتَهُ وَاللّهُ یعْصِمُکَ مِنَ النّاسِ
(8)لیکن ان تمام باتوں کے باوجود مرضیٴ خدا یہی ہے کہ میں اس حکم کی تبلیغ کردوں۔ اس کے بعد آنحضرتؐ اس آیت کی تلا وت فرما ئی : ”اے رسول!جوحکم تمہاری طرف علیؑ کے سلسلہ میں نازل کیاگیا ہے،اسے پہنچادو،اوراگرتم نے ایسانہ کیا تورسالت کی تبلیغ نہیں کی اوراللہ تمہیں لوگوں کے شرسے محفوظ رکھے گا “۔