تحریر: مولانا سید علی ہاشم عابدی
حوزہ نیوز ایجنسی | آج ہم جس زمانے میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اسے ترقی کا زمانہ کہتے ہیں، سائنس کا دور کہتے ہیں۔ اسے ٹیکنالوجی کی ترقی کا دور کہتے ہیں۔ سفر کے لئے جانور استعمال نہیں ہوتے بلکہ تیز رفتار بس، ٹرین اور ہوائی جہاز سے سفر ہوتے ہیں۔ آج رات اندھیرے میں نہیں گذرتی بلکہ بجلی موجود ہے جس سے نہ فقط روشنی بلکہ دیگر سہولتیں بھی دستیاب ہوتی ہیں۔
لیکن ایک نکتہ جو سب کے لئے قابل غور ہے اور سب کو دعوت فکر دیتا ہے۔ مثلا آج ہر ملک جدید ٹیکنالوجی سے ٹرین بنا رہا ہے بہتر سے بہتر سہولیات کے ساتھ چل رہی جس سے نہ فقط انسان بلکہ سامان بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاتا ہے۔ اسی طرح آج ہر ملک بجلی بنا رہا ہے، ہر ملک میں مختلف کمپنیاں بلب بناتی ہیں۔ لیکن جب ان وسائل کی ایجاد کی بات ہوتی ہے تو نہ کسی ملک کا نام لیا جاتا ہے اور نہ کسی کمپنی کا بلکہ ہر ملک ہر کمپنی بڑے فخر سے کہتی ہے کہ اگر چہ ہم ٹرین بناتے ہیں اور اسے جدید وسائل سے سنوارتے ہیں لیکن یہ فکر اور ایجاد "جیمس واٹ" کی ہے، ہر ملک بجلی بنا رہا لیکن وہ کمال افتخار سے کہتا ہے کہ یہ فکر اور ایجاد "بنجامن فریکلن" کی ہے۔ اندھیری رات کو روشن کرنا انہی کا کارنامہ ہے۔ ہر ملک میں مختلف کمپنیاں مختلف قسم کے بلب بنا رہی ہیں لیکن انکا اقرار ہے کہ اس راہ میں ہدایت دینے والے "ایڈیسن" ہیں۔
اور یہی سچ ہے اور یہی حق ہے انسان اپنے محسن کو نہ بھولے بلکہ اپنے محسن کو یاد کرے اور انکی قدر کرے ورنہ یہ محسن کشی اور احسان فراموشی ہو گی۔
اور یاد رہے علم و ہنر ہر قسم کی تعصب کی دیوار توڑ دیتا ہے۔ آج بلا تفریق مذہب و ملت، رنگ و نسل سب ایڈیسن، جیمس واٹ اور بنجامن کے قصیدہ پڑھتے ہیں۔ ان مداحوں کو اس سے کوئی مطلب نہیں کہ ان کا دین کیا تھا؟ انکا آئین کیا تھا؟ کہاں کے تھے؟ بلکہ یہ ان کا علم و ہنر ہے جو تمام تعصبات کی دیواروں کو منہدم کرتا ہوا صاحب علم و ہنر کے قصیدہ پڑھوا رہا ہے۔
اسی طرح آج ہم دیکھتے ہیں کہ مختلف ممالک میں ہر سال یوم آزادی بڑی شان و شوکت سے منایا جاتا ہے۔ اس دن اس ملک کے رہبر آزادی کو ملکی پیمانے پر خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے اور اس ملک کا پرچم لہرایا جاتا ہے۔
کیا کبھی آپ نے سنا کہ ان رہبران آزادی کو یہ فکر کہاں سے ملی، ان کو یہ شعور کیسے عطا ہوا، انھوں نے کس کو اپنا آئیڈیل بنایا، کس کے راستہ پر چل کر انکو آزادی ملی؟
سب یہی کہتے نظر آئے کہ ہم نے آزادی کا درس رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کے نواسہ، امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کے نور نظر اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے لخت جگر حضرت امام حسین علیہ السلام سے لیا۔
سب بڑے فخر سے اقرار کرتے نظر آتے ہیں کہ ہمارے رہبر، ہمارے قائد، ہمارے اسوہ، ہمارے قدوہ حضرت امام حسین علیہ السلام ہیں۔
بے شک حضرت امام حسین علیہ السلام نے کربلا کے میدان میں اپنی اور اپنے اصحاب و اولاد کی قربانی کے ذریعہ رہتی دنیا کو آزادی کا درس اور شعور و بصیرت عطا فرمایا کہ آزادی اور کربلا مترادف نظر آتے ہیں۔
آئیے آزادی کے رہبر اعظم امام حسین علیہ السلام کو خراج عقیدت پیش کریں۔
السلام علی الحسین
و علی علی بن الحسین
و علی اولاد الحسین
و علی اصحاب الحسین
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔