۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
نمائندہ الفتح پارٹی

حوزہ /عراقی الفتح پارٹی کے نمائندے مختار الموسوی نے کہا ہے کہ اگر  وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کی حکومت اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھائے تو عراقی عوام کے پاس امریکی غاصبوں کے خلاف مزاحمت کرنے اور انہیں ملک بدر کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی الفتح پارٹی کے نمائندے مختار الموسوی نے کہا ہے کہ اگر  وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کی حکومت اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھائے تو عراقی عوام کے پاس امریکی غاصبوں کے خلاف مزاحمت کرنے اور انہیں ملک بدر کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ الکاظمی کی حکومت عراقی عوام سے غیر ملکی افواج خاص طور پر امریکی افواج کو عراقی سرزمین سے بے دخل کرنے کے اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

الموسوی نے مزید کہا کہ مصطفیٰ الکاظمی کی بے توجہی سے مقاومت و مزاحمت کے گروپوں کو یہ حق اور قانونی حیثیت مل جاتی ہے کہ وہ خود امریکی قابض افواج کو عراق سے بے دخل کردیں۔

الفتح پارٹی کے نمائندے نے کہا کہ مصطفی الکاظمی اور ان کی حکومت،عراقی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر عمل درآمد سے نکلنے کے بعد ، قومی سیاسی طاقتیں ہر قسم کے قومی مفادات کی حمایت کریں گی۔

الموسوی نے کہا کہ مصطفی الکاظمی امریکی قابضین کو ایک کاری ضرب لگانے میں مزاحمتی قوتوں کے شرعی اور قانونی مطالبات کو قبول کرنے کے پابند ہیں۔

الفتح پارٹی  کے نمائندے ، فاضل جابر نے بھی کہا کہ عراق میں امریکیوں کی موجودگی کو جواز پیش کرنے کے لئے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے واشنگٹن کے ساتھ جو معاہدہ کر لیا ہے وہ غیر قانونی ہے اور ایوان نمائندگان میں اس سے پوچھ گچھ ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے ایک مقصد کیلئے واشنگٹن کا سفر کیا تھا اور وہ عراق سے امریکی افواج کا انخلاء تھا اور ان کے پاس کوئی اور وجہ  نہیں تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ الکاظمی عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کی منظوری کے ساتھ واشنگٹن گئے تھے ، جسے ایوان نمائندگان نے منظور کیا تھا، عراقی عوام نے ان کی حمایت کی تھی اور اسے کسی دوسرے معاہدے پر دستخط کرنے کا کوئی حق نہیں ہے جو آئندہ کئی سالوں تک امریکیوں کی موجودگی کا جواز پیش کرے۔


الفتح پارٹی کے نمائندے نے بتایا کہ اس سفر کے دوران جو بھی معاہدہ یا دستخط ہوں گے وہ غیر قانونی ہیں اور ایوان نمائندگان میں وزیراعظم سے پوچھ گچھ ہوگی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .