۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
نائن الیون واقعہ

حوزہ/ نیویارک میں 11 ستمبر 2001 ء کو رونما ہونے والے  واقعہ کو 19 سال گزر گئے ہیں لیکن اس کے بارے میں ابھی بھی بہت سے سوالات ، شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نیویارک میں 11 ستمبر 2001 ء کو رونما ہونے والے  واقعہ کو 19 سال گزر گئے ہیں لیکن اس کے بارے میں ابھی بھی بہت سے سوالات ، شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔

اگر چہ ابتدائی مہینوں میں اس واقعہ کو امریکی اور اسرائیلی جعل سازی قرار دینا بہت مشکل تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ  اس واقعہ نے تجزیہ نگاروں کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی کہ کیا امریکہ کی غیر معمولی سکیورٹی میں نیویارک کے مرکز اور ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ٹاوروں میں اتنا بڑا واقعہ کسی سازش کے بغیر رونما ہو سکتا ہے؟

اس واقعہ کے بارے میں بہت سے شکوک، شبہات اور سوالات پیدا ہو گئے اور اس کے ساتھ بہت سے اسناد اور شواہد بھی سامنے آنے لگے جس کی بنا پر اس واقعہ کے جعلی اور سازشی ہونے کا عنصر نمایاں ہو گیا۔ اس سلسلے میں مختلف شواہد اور عناصر پر مبنی تجزیہ نگاروں کی اطلاعات بھی مؤثر ثابت ہوئیں۔

نیویارک پوسٹ نے آج سے 3 سال قبل گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ واقعات کو سولہ سال مکمل ہونے کے موقع پر لکھا تھا کہ نئی دستاویزات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکہ میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے ہوائی جہازوں کو ہائی جیک کرنے کے آپریشن کی سیمولیشن (Simulation) کی مالی حمایت کی تھی۔

اس سیمولیشن کو اس سفارت خانے کے دو افراد نے  گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ واقعات سے دو سال قبل انجام دیا تھا۔ سعودی سفارت خانے کے دو ملازمین نے یہ کام اسٹوڈنٹس کے بھیس میں انجام دیا تھا۔ گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ واقعات میں سعودی عرب کے کردار کے بارے میں نئی دستاویزات ایسی حالت میں منظر عام پر آئی ہیں کہ جب گیارہ سمتبر کے واقعات میں ملوث زیادہ تر دہشت گردوں کا تعلق سعودی عرب سے ہی تھا۔

اس سے قبل بھی ان واقعات میں سعودی عرب کے براہ راست ملوث ہونے کےبارے میں مختلف رپورٹیں منظر عام پر آچکی ہیں۔

گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ واقعات کے بارے میں جاری ہونے والی رپورٹ سے ان اٹھائیس صفحات کو نکال دیا گیا تھا جو ان واقعات میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کی نشاندہی کر رہے تھے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ واشنگٹن ان حملوں میں سعودی عرب کے کردار پر پردہ ڈالنے کے درپے ہے۔

کہا جاتا ہے کہ اس اقدام میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا بھی ہاتھ ہے۔ امریکی حکام مکاری پر مبنی اپنی سفارتکاری کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے بین الاقوامی اور علاقائی امن و سلامتی کی برقراری میں سعودی عرب کے کردار کو سراہتے ہیں۔

سعودی عرب کے سازشی اقدامات اور اس سلسلے میں امریکہ کے ساتھ اس کا گٹھ جوڑ دہشت گردی کے پھیلاؤ، عالمی امن و سلامتی کے خطرے میں پڑنے اور گیارہ ستمبر جیسے واقعات رونما ہونے کا باعث بنا ہے۔

شک نہیں کہ امریکہ نے اپنے تربیت یافتہ دہشت گرد گروہوں القاعدہ، طالبان اور بعد میں داعش کے ذریعہ اسلام کے پاک ، معصوم  اور پر امن چہرے کو مسخ کر کے پیش کیا اور اسلاموفوبیا کو بہانہ بنا کر اس نے اسلامی ممالک میں مسلمانوں کا قتل عام شروع کر دیا اور مسلم ممالک میں میڈیا اور ذرائع ابلاغ کے زور پر دینی اور داخلی فتنے شروع کر دیئے لیکن امریکہ کی اسی غلط پالیسی کی وجہ سے امریکہ مردہ باد کے نعرے جو دوسرے ممالک میں لگ رہے تھے اب خود امریکہ کے اندر لگائے جارہے ہیں اور امریکی پرچم کو امریکہ کے اندر نذر آتش کیا جا رہا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .