۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
بلڈ مین آف کشمیر

حوزہ/ شبیر احمد خان کا کہنا ہے کہ عراق اور شام کو دہشت گردوں سے پاک کرنے میں رضاکاروں کا ایک اہم کردار ہے اس کے علاوہ ایران کے اسلامی انقلاب میں بھی رضاکاروں کا کلیدی رول ہے ۔یہ رضاکار عالم انسانیت کے لئے رول ماڈل ہے۔ ان کے دل میں ایک ہی آرزو ہے کہ انہیں زیارت حضرت امام حسین ؑو دیگر ائمہ نصیب ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قرآن و احادیث کے رو سے خدمت خلق اللہ تبارک و تعالیٰ کی خوشنودی کا ایک بہترین ذریعہ ہے خدمت خلق نہ صرف معاشرہ سازی کا اہم ترین ذریعہ ہے بلکہ محبت الٰہی کا تقاضہ، ایمان کی روح اور دنیا و آخرت کی سرخروئی کا وسیلہ بھی ہے۔ دن مبین اسلام ہمیں انسانی اقدار کے خاطر بندگیِ خدا کے ساتھ ہمدردی کی تعلیم دیتا ہے بیواوں،مریضوں، یتیموں مفلوک الحال اور مسکینوں کے ساتھ غمخواری اور اظہار ہمدردی کی ترغیب دیتا ہے ۔خدمت خلق معاشرہ کی بنیادی ضروریات میں سے ہے ۔جس معاشرے میں یہ خدمات انجام دینے والے رضاکار موجود نہ ہو وہاں مسائل و مشکلات کے انبار جنم لیتے ہیں ۔

جنت بے نظیر وادی کشمیر میں خدمت خلق کی روایت صدیوں پُرانی ہے اور یہاں کے عوام میں خدمت خلق کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہے۔’بلڈ مین آف کشمیر “ کے نام سے مشہور 60سالہ شبیر احمد خان کا تعلق وسطی کشمیر کے ضلع سرینگر سے ہے ۔شہر خاص کے سازگری پورہ حول کے ایک شیعہ گھرانے میں پیدا ہونے والے شبیر احمد خان نے ابھی تک 173(ایک سو تہتر) مرتبہ خون کا عطیہ پیش کرکے قیمتی جانوں کو بچانے میں اہم رول ادا کیا۔

خون کا عطیہ کرنے کے علاوہ

شبیر احمد خان "بلڈ مین آف کشمیر"

دیگر سماجی کاموں کی انجام دہی میں پیش پیش رہتے ہیں بالخصوص ایام عزاءکے دوران عزاداروں کی خدمات میں دن و رات مصرف رہتے ہیں ۔

کورونا وائرس میں بھی شبیر احمد خان نے رضاکاری کی مثال پیش کردی۔بلڈ مین آف کشمیر کو ریاستی اور قومی سطح پر اعزازات اور اسناد سے نوازا گیا ۔سرکاری و غیر سرکاری سطح پر ان کی حوصلہ افزائی کی گئی اور انہیں ”بلڈ مین آف کشمیر“ لقب بطور اعزاز پیش کیا گیا۔ لیکن شبیر احمد خان کا کہنا ہے کہ وہ اعزازات اور اسناد کے خاطر نہیں بلکہ رضائے الٰہی اور خوشنودی ائمہ اطہارؑ کے خاطر خدمت خلق میں مصروف ہیں۔

شبیر احمد خان کا کہنا ہے کہ نوجوانی کے دور میں ہی ان کے اندر خدمت خلق کا شوق پید اہوا یہ جذبہ ائمہ معصومین ؑکی سیرت سے پیدا ہوا ۔اگرچہ اس جذبہ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑھا لیکن والدین نے ان کی ہمت اوران کا حوصلہ بڑھادیا جس کے سبب وہ اس جذبہ کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوا ۔

خان کا کہنا ہے کہ ان کے گھر میں دو وقت کی روٹی مشکل سے میسر ہورہی ہے 60سالہ زندگی کے سفر میں انہیں تکلیف دہ اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے ان مشکلات اور سختیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اپنے اس عظیم الشان مشن میں ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹا۔شبیر احمد خان کا کہنا ہے کہ وہ ہفتہ میں کئی مرتبہ وادی کشمیر کے مختلف اسپتالوں میں جاتا ہے اور وہاں حسب لیاقت مستحق مریضوں کا مدد کرتے ہیں ۔شبیر احمد خان معاشرے کو صاف و پاک رکھنے میں بھی رضاکارانہ طور پر سرکاری اداروں کی مدد کرتے ہیں ۔

ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں رضاکاروں کا ایک اہم رول ہوتا ہے رضاکاروں کو تیار کرنے کے لئے سرکاری و غیر سرکاری سطح پر جامع لائحہ عمل ترتیب دینے کی ضرورت ہے ۔شبیر احمد خان کا یہ بھی کہنا ہے کہ عراق اورشام کو دہشت گردوں سے پاک کرنے میں رضاکاروں کا ایک اہم کردار ہے اس کے علاوہ ایران کے اسلامی انقلاب میں بھی رضاکاروں کا کلیدی رول ہے ۔یہ رضاکار عالم انسانیت کے لئے رول ماڈل ہے ۔شبیر خان کا کہنا ہے کہ ان کے دل میں ایک ہی آرزو ہے کہ انہیں زیارت حضرت امام حسین ؑو دیگر ائمہ نصیب ہو۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .