۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
جموںکشمیر

حوزہ/ٹور اینڈ ٹریول ایسوسی ایشن آف کشمیر کے صدر فاروق کھٹو کا کہنا ہے کہ شعبہ سیاحت کی حالت بھی دیگر تجارتی شعبہ جات سے کچھ مختلف نہیں ہےکیونکہ گزشتہ برسوں کے دوران دیگر شعبہ جات کے ساتھ ساتھ سیاحتی شعبہ بھی کئی طرح کے نقصانات کا سامنا کر رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جموں و کشمیر خاص کر وادی کشمیر کے تاجر، سیاحت سے جڑے افراد، دستکاری صنعت سے وابستہ لوگ، کارخانہ دار اور دیگر صنعتکار وغیرہ آنے والے بجٹ سے کئی توقعات رکھے ہوئے ہیں۔

یکم فروری کو مرکزی عام بجٹ پیش کیا جارہا ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن پارلیمنٹ میں بجٹ تقریر مکمل ہونے کے بعد 22 ۔ 2021 کے لئے بجٹ پیش کریں گی۔

کشمیر: عام بجٹ سے کاروباریوں کو کئی امیدیں

اس بجٹ سے عام لوگوں سے لے کر تجارت پیشہ افراد کئی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔

جموں و کشمیر خاص کر وادی کشمیر کے تاجر، سیاحت سے جڑے افراد، دستکاری صنعت سے وابستہ لوگ، کارخانہ دار اور دیگر صنعتکار وغیرہ آنے والے بجٹ سے کئی توقعات رکھے ہوئے ہیں

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویزالدین نے وادی کشمیر کے تجارت کے الگ الگ شعبہ جات سے وابستہ افراد اور انجمنوں کے سربراہان سے اگلےماہ پیش ہونے والے بجٹ سے متعلق تاثرات اور توقعات جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ سے انہیں کئی امیدیں وابستہ ہیں۔

کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عاشق نے کہا کہ جموں و کشمیر خاص کر وادی کشمیر کی معیشت گزشتہ دو برس سے انتہائی نازک اور ابتر صورتحال سے گزر رہی ہے۔ یہاں کے تمام کاروباری شعبہ جات خسارے سے دوچار ہیں جس پر مرکزی حکومت کو خاص توجہ دینے کی ضرروت ہے۔

شیخ عاشق نے کہا کہ 'فروری میں پیش ہونے والے بجٹ سے انہیں کافی توقعات وابستہ ہیں کیونکہ کشمیر کی بیمار معیشت کو خاص پیکیج کی دوا سے ہی ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ جبکہ بجٹ میں خاص مدد رکھنے سے ہی 40 ہزار کروڑ سے زائد نقصان سے دوچار تجارتی شعبے کو بحال کیا جاسکتا ہے۔

ادھر کشمیر آرٹزن ری ہیبیلیٹیشن فورم کے صدر پرویز احمد بٹ نے کہا کہ کشمیر ہینڈی کرافٹ اس وقت کرو یا مرو کی صورتحال میں ہے۔ دستکاروں، ڈیلرز، مصنوعات برآمد کرنے والے اور ہینڈی کرافٹ صنعت سے منسلک دیگر افراد کسمپرسی کی حالت میں ہیں جس پر مرکزی حکومت کو خاص دھیان دینے کے از حد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک وقت میں کشمیر ہینڈی کرافٹ میں سالانہ 3 ہزار سے زائد کا کاروبار ہوتا تھا لیکن آج کی تاریخ میں اس میں 8 سو کا بھی کاروبار نہیں ہو پارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد اور پھر عالمی وبا کروناوائرس نے ہینڈی کرافٹ شعبے کی کمر توڑ دی ہے جس کی بحالی کے لئے سرکاری سطح پر کام کرنا ہوگا۔ تاہم انہوں نے امید کا اظہار کرتے کہا کہ آنے والے بجٹ میں دستکاری صنعت کے احیاء کے لئے کچھ اچھا ہی ہوگا جس کی بدولت اس صنعت کو پھر سے پٹری پر لایا جاسکتا ہے۔ اسی طرح کی توقعات بجٹ سے سیاحتی شعبے سے جڑے افراد رکھے ہوئے ہیں۔

ٹور اینڈ ٹریول ایسوسی ایشن آف کشمیر کے صدر فاروق کھٹو کا کہنا ہے کہ شعبہ سیاحت کی حالت بھی دیگر تجارتی شعبہ جات سے کچھ مختلف نہیں ہےکیونکہ گزشتہ برسوں کے دوران دیگر شعبہ جات کے ساتھ ساتھ سیاحتی شعبہ بھی کئی طرح کے نقصانات کا سامنا کر رہا ہے۔

وہیں اس شعبہ میں کام کررہے ہزاروں افراد نہ صرف اپنی روزی روڑی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں بلکہ دیگر وابستہ افراد کا دیوالیہ بھی نکل گیا ہے جن کی راحت رسانی اور سیاحتی شعبے کی بہتری کے لئے مرکزی سرکار کو سوچنا ہوگا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .