۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
علامہ عارف واحدی

حوزہ/ شیعہ علماءکونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ گیشتری میں لرزہ خیز واردات میں گیارہ معصوم بے گناہ محنت کشوں کو ہاتھ پاﺅں باندھ کر بیدردی سے قتل کرنا سفاکیت کی بدترین مثال ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی ہدایت پر شیعہ علماءکونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی ، مرکزی نائب صدر علامہ مظہر عباس علوی ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات زاہدعلی اخوانزادہ نے شیعہ علماءکونسل شمالی پنجاب کے جنرل سیکرٹری مولانا جعفر حسین نقوی ،مولانا غلام قاسم جعفری ، ،مولانا کو ثر عباس حیدری ، مولانا وزیر حسین کاظمی ، نیر اقبال بلوچ کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مچھ کے علاقے گیشتری میں ہونے والی لرزہ خیز سانحہ جس میں گیارہ معصوم بے گناہ محنت کشوں کو ہاتھ پاﺅں باندھ کر بے دردی سے قتل سفاکیت کی بدترین مثال ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

علامہ عارف حسین واحدی نے کہاکہ کوئٹہ میں گزشتہ تین روز سے ہزارہ قبیلے کے ہزاروں مرد و زن بچوں اور بوڑھوں کا شدید سردی میں اپنے اپنے شہداءکی میتوں کے ہمراہ دھرنا جاری ہے اور حکمرانوں کی جانب سے ہزارہ کے مظلوم عوام کی اب تک کوئی خاطر خواہ داد رسی نہیں کی گئی۔ جس سے ملک بھر میں مکتب تشیع میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

اس ضمن شیعہ علماءکونسل پاکستان مچھ کے علاقہ گیشتری میں لرزہ خیز واقعہ کے کی شدید مذمت اور خانوادہ شہداءسے اظہار تعزیت و اظہار یکجہتی کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ کوئٹہ میں تسلسل کے ساتھ ہزارہ قبیلے کے افراد کا قتل عام کرنیوالوں کیخلا ف فیصلہ کن ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے اور سفاک قاتلوں اور ان کے سہولت کاروں کو قانون کے شکنجے میںجکڑ کر انصاف کے کٹہرے میں لایاجائے۔ کوئٹہ میں ظلم کی داستان کا یہ عالم ہے کہ” سانحہ مچھ کے باعث ایک خاندان میں میتیں دفنانے کیلئے کوئی مرد تک نہیں بچا“ تکفیری دہشتگرد مائنڈ سیٹ عناصر کی جانب سے منصوبہ بندی کے ساتھ دہشتگردی کے اس واقعہ کو ہائبرڈ وار فئیر کا نام دے کر عوام کو بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا پوری دنیا جانتی ہے کہ ایک خاص مائنڈ سیٹ کے لوگ عرصہ دراز سے ملک میں دہشتگردی میں ملوث ہیں۔

ہمارا قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سوال ہے کہ نیشنل ایکشن پلان، ضرب عضب اور دیگر درجنوں آپریشنز کے بعد بھی وہ کوئٹہ میں ہزارہ قبیلے کے تحفظ اور ملک بھر میں دیگر ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی روک تھام میں ناکام کیوں ہیں؟ تاحال ایسے واقعات میں ملوث قاتلوں کو گرفتار کیوں نہیں کیا جاسکا اور وہ دندناتے کیوں پھرتے ہیں؟بیسیوں قاتلوں کا جتھہ واردات کرکے کیسے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا؟ قاتل اتنے طاقتور کیوں ہیں؟ سفاک قاتلوں کی جانب سے گیشتری میں 10ہزارہ محنت کشوں کو ہاتھ پاﺅں باندھ کر بے دردی سے تیز دھار آلہ سے ذبح کرنے جیسی درندگی اورسفاکیت پر انسانی حقوق کے ادارے ، مزدور تنظیمیں خاموش کیوں ہے؟۔

اسی بے حسی کے خلاف قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی کے حکم پر شیعہ علماءکونسل پاکستان کی جانب سے سانحہ گیشتری کےخلاف8جنوری بروز جمعہ بعداز نماز جمعہ ملک گیر یوم احتجاج منایا جائے گا۔ جبکہ یہ احتجاج بین الاقوامی سطح پر بھی ریکارڈ کرایا جائے گا یہاں یہ امر واضح رہے کہ اگر ہزارہ قبیلے کے شہداءکے ورثا کے مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو یہ پرامن احتجاجی مظاہرے دھرنوں میں بھی تبدیل ہو سکتے ہیں۔ لہذا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ حالات کو کنٹرول کرے اور ہمیں دھرنوں پر مجبور نہ کرے۔

علامہ عارف واحدی کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ملت جعفریہ ہوئی ہے ،اور قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ہمیشہ صبر کا درس دیا اور اپنی ہر تقریر میں اتحاد اُمت کا عملی پیغام دیا، اسی لیے ہم نے ہمیشہ کہا کہ اس ملک میں فرقہ واریت نہیں بلکہ دہشتگردی ہے اور چند تکفیری اس دہشتگردی میں ملوث ہیں۔

قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے ہمیشہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خاتمہ کی بات کی ہے کیونکہ دہشتگردوں کے نیٹ ورک کے خاتمہ تک ملک میں حقیقی معنوں میں امن و امان قائم نہیں ہو سکتا۔ اس ملک میں پائیدار امن کیلئے قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کی ذمہ داری بنانے کا وعدہ پورا کرے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ آپ کے توسط سے موجودہ حکومت کی توجہ ایک اہم ایشو کی جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ پاکستان ایک محنت کش قوم ہے لیکن کچھ عرصہ سے بعض بیرونی دباﺅ اور پالیسیوں کے سبب یو اے ای میں کاروبار اور نوکریوں کے ذریعہ ملک میں کثیر زر مبادلہ بھیجنے والے ہم وطنوں کو نوکریوں سے نکالا جارہاہے جس کے باعث ان نوکریوں پر انحصار کرنے والے خاندان بدترین مشکلات کا شکار ہیں ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وزارت خارجہ اس اہم مسئلہ کے حل کیلئے یو اے ای حکومت سے بات کرے اور پاکستانی شہریوں کے یو اے ای میں کاروبار اور نوکریوں پر عائد پابندیوں کے خاتمے اور ان کے کاروبار و نوکریوں کی بحالی کےلئے ہنگامی سطح پر اقدامات کرے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .