حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے سانحہ سیالکوٹ کے بعد میاں چنوں کے نواحی قصبہ تلمبہ میں مقدس اوراق کو جلانے کے الزام میں مشتعل ہجوم کی جانب سے ایک ذہنی معذور شخص کو ہلاک کرنے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں قانون کو ہاتھ میں لینے اور جتھوں کے ہاتھوں قتل کرنے کے بڑھتے واقعات میں روز بروز اضافہ تشویش ناک ہے ۔ کسی فرد یا گروہ کی جانب سے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کسی مہذب معاشرے میں اس کی اجازت نہیں اورنہ ہی اسلام میں اس عمل کی کوئی گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے کہاکہ سانحہ سیالکوٹ کی طرح سانحہ تلمبہ ،عدم برداشت کلچر کا شاخسانہ ہے جومستقبل میں ملک کیلئے نقصان دہ ہے جس کا تدارک ضروی ہے، مشتعل جتھوں کو بے لگام نہ چھوڑا جائے ورنہ یہ سلسلہ پورے معاشرے کو عدم تحفظ سے دوچار کردیگا۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ اگر معاشرے کی اصلاح نہ ہوئی تو بڑی تباہی کیلئے تیار رہیں سانحہ تلمبہ کی شفاف تحقیقات کرائی جائے اور ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے ایسے واقعات ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔
آخر میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ معاشرے کے تمام طبقات کو اعتماد میں لے کر صورتحال کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے جامع حکمت عملی تیار کرنا ہوگی۔ خود مدعی ، ،خود گواہ اور خود منصف کا نظام نہیں چل سکتا، توہین رسالت اور توہین مذہب کے قانون کی موجودگی میں خود لوگوں کو قتل کرنے کے رحجان کے خاتمے کیلئے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔