۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
راحت حسین الحسینی

حوزہ/ امام جمعہ گلگت بلتستان نے خطبہ جمعہ میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی ریاست عالم اسلام کے قلب پر خنجر کی مانند ہے۔ اسرائیل کو جلد صفحہ ہستی سے مٹ جانا چاہیئے۔ اسکا وجود انسانیت کیلئے نقصاندہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غاصب صیہونی ریاست اسرائیل عالم اسلام کے قلب پر خنجر کی مانند ہے، اسرائیل کو جلد صفحہ ہستی سے مٹ جانا چاہیئے، اس کا وجود انسانیت کیلئے نقصاندہ ہے، اسرائیل نے سب سے زیادہ نقصان مسلمانوں کو پہنچایا ہے۔ بقول امام خمینی مسلمان متحد ہو کر ایک ایک بالٹی پانی ڈال دیں تو اسرائیل تباہ ہو جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آغا سید راحت حسین الحسینی نے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی آرمی چیف کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ کرنے کی دھمکی مضحکہ خیز ہے۔ ایران پر حملے کی صورت میں اسرائیل کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا اور یہ حملہ غاصب صیہونی ریاست کی تباہی کا باعث بنے گا۔ غاصب صیہونی ریاست کی بنیاد ظلم پر ہے۔ اس کا وجود زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتا۔

گلگت بلتستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  جی بی میں کوئی زمین خالصہ سرکار کی نہیں، یہاں کی تمام زمینیں یہاں کے عوام کی ہیں، حکومت اور انتظامیہ کو جتنی زمین چاہیئے معقول معاوضہ دیں، عوام زمین دینے کیلئے تیار ہیں۔ نانگا پربت نیشنل پارک کیلئے استور اور دیامر کے عوام کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی فیصلہ قبول نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے میرٹ کی بدترین پامالی کی۔ موجودہ حکومت انصاف کے نام پر وجود میں آئی ہے۔ اسامیوں پر تعیناتیاں سمیت تمام امور پر میرٹ کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم میں گریڈ ایک سے سولہ تک کی اسامیوں میں دیامر کے عوام کا حق ہے تو گلگت بلتستان میں یونیورسٹیز، سیکریٹریٹ سمیت تمام سرکاری اداروں میں گریڈ ایک سے سولہ تک متعلقہ اضلاع کے افراد تعینات کئے جائیں۔

آغا راحت نے مزید کہا کہ جی بی میں مخلوط نظام تعلیم ہو یا مخلوط شادی بیاہ کی تقریبات، بازاروں، مارکیٹوں میں خواتین کا بڑھتا ہوا رجحان، میڈیا اور سوشل میڈیا سے منفی استفادہ تیزی سے فحاشی و عریانی کا سبب بن رہا ہے، لہذا حکومت، انتظامیہ، علماء کرام، اساتذہ، والدین اس اہم مسئلہ پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عملی اقدامات کریں۔ جی بی میں طلباء و طالبات کیلئے تعلیمی ادارے الگ کرنا ناگزیر ہوگیا ہے، خاص طور پر خواتین کیلئے الگ یونیورسٹی وقت کی اہم ضرورت ہے، وگرنہ یہی حالت رہی تو مستقبل میں خواتین کیلئے تعلیم کے دروازے بند ہو جائیں گے۔

منشیات اور نشہ آور چیزوں کا کم عمر بچوں تک تیزی سے سرائیت کر جانا سِخت تشویشناک ہے، اس حوالے سے حکومتی کارکردگی نظر نہیں آرہی، سر عام نشہ آور اشیاء کا کاروبار ہو رہا ہے، کہیں انتظامیہ کے اہلکار ملوث تو نہیں؟ موجودہ حکومت کو ان اہم ایشوز کو سنجیدہ لیتے ہوئے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .