۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
News ID: 365485
31 جنوری 2021 - 22:58
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا

حوزہ/ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی عظمت ومنزلت کو کون بیان کرسکتا ہے۔اس لئے کہ اگر کوئی شخص آپ کی عظمت کو سینۂ قرطاس پرتحریرنے کے لئے قلم اٹھاتا ہے تو قلق بھی آپ کے احترام میں سر جھکادیتا ہے اور قرطاس پر حرکت کرنے سے گریز کرتا ہے کہ کہیں آپ کی شان میں گستاخی نہ ہوجائے ۔

تحریر: محمد رضا مبلغ جامعہ امامیہ

حوزہ نیوز ایجنسی | وہ شب کتنی بابرکت تھی جب اللہ نے اپنے حبیب کو بحیثیت عبد ،براق کے ذریعہ ،سید الملائکہ کی ہمراہی میں عرش اعظم کی سیر کرائی۔تاکہ اپنے حبیب کو وہ نور عطا فرمائے جس کو اللہ نے حجابوں کے درمیان پوشیدہ رکھا تھا ،جس کے طفیل میں خود رسولؐ اور جانشین رسول کو بھی خلق کیا ۔

رسول اکرم ؐ کی سواری جب روانہ ہوئی تو اللہ نے تمام مخلوقات عالم کو حکم دیا کہ سب کے سب اس نور کے استقبال میں اپنی جگہ ٹھہر جائیں ۔بہتے ہوئے پانی اور موجیں مارتے ہوئے دریا ،ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کو بھی حکم دیا کہ وہ چند لمحوں کے لئے خاموش ہوجائیں ،نجوم و فلک ،شمس وقمر کو حکم دیا کہ وہ اپنی جگہ مستقر رہکر تسبیح پروردگار کرتے رہیں،گردش لیل ونہار کو حکم دیا کہ وہ اپنے مقام معین سے ذرہ برابر بھی آگے نہ بڑھیں اورشجر وحجر کو حکم دیا کہ وہ اپنی تمامتر نشو نما کو بالائے طاق رکھکر اس نور کے استقبال میں درودوسلام کے نعرے بلند کریں ۔اتنے اہتمام وانتظام سے اپنے حبیب کو عرش پہ بلایا اور پھر جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا مقدس نور حضرت رسول اکرمؐ کے سپرد کیا ۔یہ نور کوئی معمولی نور نہیں تھا بلکہ اس ذات مقدس کا نور تھا جس کے صدقے میں پوری کائنات کوخلق فرمایا،یہ نوروہ نور تھا جو تمام تر رجس سےپاک ہے،یہ وہ نور ہے جس کے صدقہ میں ہی رسول کو معراج ہوئی۔معراج کی شب اشتیاق جناب فاطمہ زہراسلام اللہ کی عظمت پر واضح ترین دلیل ہے۔

رسول معراج سے واپس آئے جس کے بعد یہ نور صلب پیغمبرؐ سے رحم جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا میں منتقل ہوا ۔اور پھر ۲۰ جمادیٰ الثانیہ صبح کے وقت جناب سیدہ سلام اللہ کی ولاست باسعادت ہوئی۔

وہ صبح کتنی مبارک تھی کہ جب رحمۃ للعالمین کے بیت الشرف مین رحمت الٰہی کا نزول ہورہا تھا،نبی کے گھر میں مصداق کوثر آرہی تھیں،ہر طرف مسرتوں کا ہجوم تھا ،قدرت اس بات سے مسرور وشاداں تھی کہ دین کی نگہبان آرہی تھی،دین اس بات سے خوش تھا کہ میدان ِمباہلہ میں اس کے وقار کی محافظہ آرہی ہے،قرآن اس لئے مگن تھا کہ اس کی منزل تطہیر آرہی تھی،اوراس آنے والی کی شان یہ تھی کہ فاطمہ بن کر آئی تو شافع محشر کہلائی،زہرا بن کے آئی تو کائنات کو اپنی عبادت سے روشن ومنور کردیا ،صدیقہ بن کے آئی تو مباہلہ کو مرکز عصمت وصداقت مل گیا،سیدۃ نساء العالمین بن کے آئی تو عورتوں کو رہنما مل گئی،حورا بن کے آئی تو حوران جنت کو اپنے حور ہونے پر رشک ہونے لگااور درخت طوبیٰ نے لعل وگوہر نچھاور کرنا شروع کردئے،شریک کار رسالت بن کے آئی تو رسول ؐ کو ایک ناصر وغمگسار مل گیا۔آپ کی عظمتوں کو تحریر کرنا ناممکن ہے۔

فاطمہ ؐ وہ ہیں جن کے اوپر عبادتیں ناز کرتی ہیں،آیۂ تطہیر آپ کی طہارت کی مدح خوانی کرتی ہوئی نظر آتی ہے،قرآن آپ کی عظمت وعفت کا طواف کرتا ہے ،سورۂ دہر آپ کے ایثار وقربانی کا قصیدہ پڑھ رہاہے۔

آپ کے گھر کی عظمت یہ ہیکہ آپ کے گھر سید الملائکہ جھولاجھلانے کو باعث فخر سمجھتے ہیں،آپ کے گھر کی کنیز فضہ چالیس سال تک قرآن کی زبان میں کلا م کرتی ہے۔

رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کے بارے میں ارشاد فرمایا:

فاطمۃ بضعۃ منی

فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔

یہ ہے فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی عظمت ومنزلت۔

آپ کی عظمت کو کون بیان کرسکتا ہے۔اس لئے کہ اگر کوئی شخص آپ کی عظمت کو سینۂ قرطاس پرتحریرنے کے لئے قلم اٹھاتا ہے تو قلق بھی آپ کے احترام میں سر جھکادیتا ہے اور قرطاس پر حرکت کرنے سے گریز کرتا ہے کہ کہیں آپ کی شان میں گستاخی نہ ہوجائے ۔

کسی کا طائر فکر بھی آپ کی عظمت وبلندی کی معراج تک پہونچ نہیں سکتا ۔اگر کوئی آپ کی فضیلتوں سے متعلق کچھ لکھنا بھی چاہتا ہے تو تخیلات حیران وسرگردان نظر آتے ہیں،فلسفہ متحیر نظر آتا ہے،منطق کی نطق پر قفل پڑجاتے ہیںاور قرطاس پر اتنی وسعت نہیں ہوتی ہے کہ اس پر آپ کی عظمت وعفت کو تحریر کیا جاسکے ۔

شاعر مشرق نے سیدۂ کائنات کی سیرت طیبہ سے متاثر ہوکر کچھ اسی طرح مدح وثنا اور تمجید کی ہے:

مریم از یک نسبت عیسی عزیز

از سه نسبت حضرت زہرا عزیز

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .