۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
حضرت فاطمہ زہرا

حوزہ/ جس دن ہم سیدہ دوعالمؑ کی اطاعت و اتباع کا کامل نمونہ بن جائیں گے اس دن تمام عالم میں ہمیں فوقیت عطا ہوجائے گی۔

تحریر: مولانا تقی عباس رضوی کلکتوی

حوزہ نیوز ایجنسی | حضرت فاطمه (س)جیسی عظیم ہستی کے اوصاف و کمالات کی تعریف و توصیف اور مدح و ثنا؛ نظم و نثر کے ذریعہ غیر ممکن ہے۔

سیدۂ عالمیان حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ذات والا صفات کا الفاظ و اشعار کے پیرائے میں احاطہ کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ محال ہے۔

شہزادی کونین حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی عظمت و فضیلت کے لئے یہی کافی ہے کہ ائمہ اطہارؑ علم و حکمت الہی کے معدن و خزانے داراور ترجمان ِ وحی خدا ہونے کے باوجود آنحضرتؑ کواپنا بہترین سرمشق اور نمونہ ٔ عمل قرار دیتے ہیں۔ نَحْنُ حُجَجُ اللَّهِ عَلى خَلْقِهِ وَ جَدَّتُنا فاطِمَةُ حُجَّةُ اللَّهِ عَلَيْنا. ہم تمام مخلوق الہی پر خدا کی حجت ہیں اور ہماری جدہ فاطمہؑ ہم پر اللہ کی حجت ہیں۔

یقیناً ! فاطمہؑ؛ فاطمہؑ ہیں آپؑ کی ذات اقدس  مظہرِ صفاتِ الہٰیہ ہیں، آپؑ کی مودت، اسلام کی اساس ہے آپؑ نبوت و رسالت کی عزت و آبرو ہیں آپ کے ہی خون سے امامت و ولایت کا چراغ ضوفشاں ہے آپ ؑکے ایثار و قربانی ہی سے ولایت کی بقا ہے۔ آپؑ کی مختصر حیات طیبہ کے ہر پہلو کو اپنے دل و دماغ اپنے اخلاق و کردار، اپنے رفتار و گفتار اوراپنے روز مرہ زندگی کے تمام مشاغل میں ہمیں حس کرنا ضروری ہے۔جس دن ہم سیدہ دوعالمؑ کی اطاعت و اتباع کا کامل نمونہ بن جائیں گے اس دن تمام عالم میں ہمیں فوقیت عطا ہوجائے گی۔ جس دن زہرائے مرضیہ ؑکی معرفت و شناخت اور آپؑ کی محبت کے سچے جذبے سے ہمارے قلوب مملو ہوجائیں گے اس روز غمِ روزگار کا انتہا اور ہمارے سروں پر شافعہ ٔ روز محشر کے لطف و کرم کا آنچل ہوگا۔

یا زہراؑیابنت ِ محمد ؐ! ﺗﯿﺮﯼ ﻣﺤﺒﺖ تیری محبتہے ایمان میرا، تیرا عشق ہے زندگی میری، تیری معرفت ہی دوعالم کا  ﺍﺛﺎﺛﮧ ہے۔

بس! ہمارے ذہنوں میں تیری فکر ہو، ہماری سانسوں میں تیرا ذکر ہو، تیرا خوف و احترام اور تیری شفاعت ہی میری نجات ہو۔ 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .