۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
جامع مسجد ظفر خان

حوزہ/جونپور شہر مرکز سے تقریباً 7 کلومیٹر کے فاصلے پر آباد ظفرآباد قصبہ کو کسی زمانہ میں کافی اہمیت حاصل تھی۔ اس قصبہ کے در و دیوار سلاطین اور شاہی دور کے گواہ ہیں۔ قصبہ کے چہار جانب اولیاء و صوفیاء کرام کی موجود مزارات اور تاریخی و قدیم عمارتیں ظفرآباد کی علمی و تاریخی داستان بیان کر رہی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قصبہ ظفرآباد کے محلہ ناصحی میں بازار کے شمالی جانب واقع جامع مسجد ظفر خان کافی قدیم اور تغلق دور کے فن تعمیر کی ترجمان ہے۔ اس مسجد کی چھت چپٹی اور برابر ہے جو سطح زمین سے 20 فٹ کی اونچائی پر ہے۔

اس مسجد میں کسی بھی طرح کا کوئی گنبد، مینار، برج کی تعمیر نہیں کی گئی تھی۔ اس کی چھت پر بنا ایک مینار بعد میں تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ مسجد سادگی کے لحاظ سے اولیت کا درجہ رکھتی ہے۔ مسجد کے اندر ہر قطار میں دس دس سنگین کھمبے موجود ہیں۔ مسجد کے اندر کل 84 کھمبے ہیں۔

اس مسجد کو شہزادہ ظفر خان تغلق نے راجہ سکیٹ سنگھ والیٔ ظفرآباد پر فتحیابی کے بعد اپنی عہد حکومت میں 1321ء میں مسلمانوں کی کثرت کو دیکھتے ہوئے نمازِ جمعہ کے لئے تعمیر کرایا تھا جس کے اول امام و خطیب اس وقت کے معروف عالم دین و بزرگ ملا بہرام منطقی مقرر ہوئے تھے۔

مسجد کمیٹی کے ذمہ دار اشفاق احمد نے بتایا کہ 'اس مسجد کو شہزادہ ظفر خاں نے تعمیر کرایا تھا اور یہ مسجد وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہے جس کے متولی ڈاکٹر سرفراز خان ہیں اور اس مسجد کے اخراجات کو عوامی چندے اور انتظامیہ کمیٹی کے ذریعہ مکمل کیا جاتا ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ یہ مسجد وقف بورڈ میں درج ہے، موجودہ وقت میں ایک کمیٹی مسجد کی دیکھ بھال کرتی ہے، قدیمی ہونے کے باوجود بھی اس مسجد کی حالت بہتر ہے، کیونکہ وقتاً فوقتاً اس کی مرمت و تزئین کاری ہوتی رہتی ہے، مسجد میں پنج وقتہ نمازوں کے ساتھ ساتھ جمعہ کی بھی نماز ادا کی جاتی ہے، مسجد کے خارجی حصے اور چھت پر بنے ایک بلند مینار کو بعد میں تعمیر کرایا گیا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .