پروفیسر اخترالواسیع کو حکومت ہند کی جانب سے پدم شری سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
انھوں نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم ہی ایسا واحد ذریعہ ہے جس سے قوموں کی زندگی میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پیغمبر اسلام محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب غار حِرا سے قوم کی طرف آئے تھے تو اپنے ساتھ پہلے نماز روزہ زکوٰۃ حج کا حکم نہیں لائے تھے بلکہ پہلے اقراء لے کر آئے تھے۔ وہ تعلیم لے کر آئے تھے۔
ایسے نبی کی امت تعلیم سے کیسے غافل ہو سکتی ہے اور پسماندہ ہو سکتی ہے یہ سوچنے والی بات ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسلام نے دین اور دنیا میں کوئی تفریق نہیں کی ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی یہ نہیں کہا ہےکہ آپ صرف قرآن اور حدیث ہی پڑھو اور دنیا کی کسی اور چیز کو نہ پڑھو۔
انھوں نے اس بات پر زور دیا کیا کہ دین اور دنیوی تعلیم کا فرق انگریزوں کا لایا ہوا ہے۔
انگریزوں نے ہی اپنی تعلیم کو نافذ کرنے کے لیے مسلمانوں کے نظام تعلیم کو پیچھے کردیا۔
پروفیسر اخترالواسیع نے کہا کہ جن لوگوں نے اس ملک کو قطب مینار کی بلندی دی تاج محل کا حسن دیا اور لال قلعہ کی پختگی دی شاہ جہانی مسجد کا تقدس دیا وہ کہاں سے تعلیم حاصل کرکے آئے تھے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت آکسفورڈ یونیورسٹی نہیں تھی، کیمبریز نہیں تھی،ایم آئی ٹی نہیں تھی،صرف اور صرف مدرسے تھے۔ جہاں سے یہ لوگ تعلیم حاصل کرکے آتے تھے۔