۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سربراہ نے جامع مسجد علی جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ میں کہا ہے کہ بعض اوقات فقہی مسائل کا خیال نہیں کیا جاتا، اگر کوئی عالم دین صحیح طریقہ بتائے، تو لوگ کہتے ہیں کہ پہلے تو یہ بات نہیں تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع مسجد علی جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ میں کہا ہے کہ قرآن کا نازل کرنا حق اور نبی کا لیکر آنا حق ہے ۔پیغمبر اکرم کو اللہ نے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ۔قرآن سمجھنے اور عمل کرنے کے لئے نازل ہوا،تاکہ انسان آداب زندگی سیکھ سکے۔ہمیںقرآن کو سمجھنا چاہئے۔ ہم کتنے بدنصیب ہیں کہ قرآن پر عمل نہیں کرتے ۔ قرآن کو مردوں کے ایصال ثواب اور دلہن کو برکت کے حصول کی خاطر نیچے سے گزارنے کے لئے نازل نہیں ہوا ۔قرآن کے حقیقی عالم وہ ہیں کہ جب قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے تو سجدہ میں گر جاتے ہیں ۔اللہ کے سارے نام اچھے ہیں ننانوے نام معروف ہیں انہی میں اسم اعظم ہے اگر روزانہ پڑھیں گے تو آپ کی حاجات پوری ہوں گی ۔

انہوں نے کہا بعض اوقات فقہی مسائل کا خیال نہیں کیا جاتا اور اگر کوئی عالم دین صحیح طریقہ بتائے، درست بات کرے تو اس کی بات نہیں مانی جاتی اور لوگ کہتے ہیں کہ پہلے تو یہ بات نہیں تھی ۔اسی طرح خوارک ناقص ہوگئی ہے کالجوں میں طلباءگائیڈ رکھ کر پڑھتے ہیں ۔ دینی مدارس میں بھی یہ خرابی پیدا ہوگئی ہے بہت کم لوگ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی طرف توجہ کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ فرماتا ہے جو شخص ہدایت یافتہ ہو تو اس کا فائدہ اسی کو ہے ۔ جو لوگ ہدایت پر عمل نہیں کرتے قیامت کے دن اندھے محشور ہو ںگے ۔ وہ کہیں گے کہ ہم دنیا میں تو اندھے نہ تھے اللہ فرمائے گا تم دنیا میں گمراہ تھے اس لیے آخرت میں اندھے ہو ۔ یہ سزا اس لیے کہ یہ لوگ اللہ کی آیات کا انکار کیا کرتے تھے یہ کہتے ہیں کہ جب ہڈیاں بن جائیں گی کیا پھر اٹھائیں جائیں گے ۔اللہ فرماتا ہے جس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ آپ جیسے عام انسان جس کو معمولی قطرہ آب سے پیدا کیا تھا اب دوبارہ زندہ کر دے ۔سورہ بنی اسرائیل میں ہے ” کہ جب پیغمبر تبلیغ کرتے تو یہ لوگ شور کیا کرتے تھے ۔اللہ نے فرمایا اگر میں زمین و آسمان کے خزانے تمہیں دے دوں پھر بھی اتنے کنجوس ہو کہ ایک پیسا بھی کسی غریب کو نہ دو گے ۔ یہ مال ہم نے دیا ہے جب چاہیں لے سکتے ہیں اللہ جس کو چاہتا ہے بے حساب دیتا ہے دینے والا اللہ ہے اللہ کا ارشاد ہے ” انسان بہت بخیل ہے بعض اوقات جوش خطابت میں بعض مقرر آیات قرآنی کی درست تفسیر نہیں کرتے ۔

اللہ نے مختلف اقوام کو عذاب دئیے فرعون کو غرق کر دیا ،قارون جب بگڑ گیا تو قارون کے نوکراور گھر سب کچھ زمین نگل گئی ۔فرعون کی لاش مصر میں اب بھی موجود ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کی اصلاح اور تربیت کے لیے سب سے پہلا انسان نبی بنا کر بھیجا تاکہ کوئی زمانہ ایسا نہ ہو کہ انسان موجودہو اور اس کے لیے کوئی تربیت کنندہ نہ ہو ۔تبلیغ اتنی اہم ہے کہ مسلمان جنگ کے لیے جا رہے تھے آیت نازل ہوئی ” ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ ہر فرقہ میںسے ایک گروہ علم حاصل کرے اور پھر آکر تبلیغ کرے ۔ “ پس اگر جنگ ضروری ہے تو تبلیغ بھی ضروری ہے ۔کفار مکہ نے پیغمبر اکرم کو مجنون اور شاعر کہا ۔ اللہ نے فرمایا ۔ میرا رسول شاعر اور مجنون نہیں ہے ۔ ولید بن مغیرہ ،عاص بن وائل وغیرہ پیغمبر اکرم کے پاس آکر کہنے لگے ہماری کچھ شرائط ہیں اگر پوری کریں تو ہم ایمان لائیں گے ۔(۱)۔ اگر آپ واقعاً نبی ہیں تو اس زمین سے پانی کا چشمہ جاری کریں جس سے ہر وقت پانی جاری رہے ۔(۲) ایک باغ کجھوروں اورانگوروں کا ہو جس میں زمین سے چشمے پھوٹ کر اس باغ کو سیراب کر رہے ہوں ۔(۳)۔ آپ کہتے ہیں کہ لوط اور صالح کی قوم پر عذاب آیا ۔آپ آسمان سے عذاب بھیج دیں ۔(۴)۔ کم از کم دو چار فرشتے آپ کے ساتھ چل رہے ہوں اور کہہ رہے ہوں کہ آپ نبی ہیں تاکہ ہم آپ پر ایمان لے آئیں ۔ (۵)۔ آپ کا سونے سے بنا ہوا کوئی محل ہو۔ (۶)۔

آپ آسمان پر چلے جائیں ہم آپ کو آسمان پر جاتا ہو دیکھیں اور وہاں سے آپ ایک کتاب لیکر آئیں تب ہم ایمان لائیں گے ۔ پیغمبر اکرم نے فقط یہ جواب دیا میرا رب بہت عظمت کا مالک ہے یہ کام تو میرے رب نے کرنے ہیں ۔ اللہ نے جو کرنا ہوتا ہے اپنی مرضی سے کرتا ہے میں تو اللہ کا رسول ہوں پس جتنے معجزات بھی ہیں اللہ کے کام ہیں اللہ خود کرتا ہے ۔کفار کہتے تھے کہ یہ پیغمبر مجنون ہے ہماری طرح کا انسان ہے بازار سے خریداری کرتا ہے پھر ہم کیوں نہ نبی بنے یہ کیوں بن گیا ۔ یہ تو ہمارے جیسا ہے ہم کیوں اس پر ایمان لائیں ۔ اللہ نے فرمایا ان کے لئے ایمان لانے سے یہ چیز مانع ہے کہ اللہ نے ایک بشر کو انسان بنا کر بھیجا جب تم انسان ہو تو میں نے انسان کو ہی نبی بنا کر بھیجنا ہے اگر تم فرشتہ ہوتے تو تمہارے لیے فرشتے کو نبی بنا کر بھیجتا ۔ عام آدمی ہو ،نبی ہو یا کوئی اور ہو اس کی توہین کی جاتی ہے جب اس کی بات سمجھ نہ آئے تو کہتے ہیں پہلے تو یہ بات نہ تھی اب کیسے آگئی ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .