حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش کی یوگی حکومت کو اسمبلی سے جبرا مذہب تبدیلی بل کو منظوری مل گئی ہے۔ اس بل کو قانون ساز کونسل میں پاس کرانے کے بعد اسے دستخط کے لیے گورنر کے پاس بھیجا جائے گا، اس کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔ حالانکہ قانون ساز کونسل میں حکومت کو منظوری کے لئے کافی جدوجہد کرنی ہوگی۔
جبرا مذہب تبدیلی قانون میں 1 تا 5 سال قید کی سزا کے ساتھ 15 ہزار روپے جرمانہ، وہیں نابالغ اور ایس سی، ایس ٹی سماج کی خواتین کی تبدیلی مذہب پر 3 تا 10 سال قید کی سزا کے ساتھ 25 ہزار روپے کے جرمانے کی تجویز ہے۔اس قانون کے ذریعے اگر کوئی بھی مذہب تبدیل کرکے شادی کرنا چاہتا ہے تو ایسی صورت حال میں اس کے لئے ضروری ہوگا کہ وہ دو ماہ قبل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس عرضی داخل کرے۔ اجازت ملنے کے بعد ہی شادی کی جاسکتی ہے۔ شادی سے قبل نام چھپانے پر 10 سال کی سزا جبکہ بڑے پیمانے پر تبدیلی مذہب کی صورت میں 3 تا 10 سال کی سزا کے ساتھ 50 ہزار روپے کے جرمانے کی تجویز رکھی گئی ہے۔معلوم رہے کہ تبدیلی مذہب قانون کے تحت اتر پردیش کے کئی اضلاع میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ سب سے پہلا معاملہ بریلی کا آیا تھا، اس کے بعد دارالحکومت لکھنؤ میں پولیس نے شادی بھی رکوا دیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ نئے قانون کے مطابق مذہب تبدیل کرکے شادی کرنے کی صورت حال میں ضروری ہے کہ آپ لوگ دو ماہ قبل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس عرضی داخل کریں، اجازت ملنے کے بعد ہی شادی کی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کچھ ماہ قبل بیان دیا تھا کہ لو جہاد کرنے والوں کے خلاف قانون بنایا جائے گا اور ایسا کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے گی حالانکہ الہ آباد ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ دو بالغ عورت مرد کو اپنے طرح کی زندگی جینے کا حق ہے۔ اس میں 'ریاست' بھی دخل اندازی نہیں کر سکتی ہے اس کے باوجود قانون بن گیا۔