حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ڈاکٹر محسن رضائی نے قرہ باغ کے موضوع پر منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: آذربائیجان صرف ہمارا ہمسایہ ملک نہیں ہے بلکہ ہم دو ملکوں میں مقیم ایک ملت ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ہم اور آذربائیجان کے لوگ گویا ایک ملت ہیں۔ ہماری ثقافت اور دین ایک ہے اور ہمیں جمہوریہ آذربائیجان کو صرف ایک ہمسایہ کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے۔
تشخیص مصلحت نظام کونسل کے جنرل سکریٹری نے کہا: آذربائیجان کی آزادی کیلئے ہزاروں ایرانیوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں اور اس بات کا شاہد باکو کا قبرستان ہے۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران نے پوری طاقت سے آذربائیجان اور قرہ باغ کا دفاع کیا اور 1990ء کی جنگ میں قرہ باغ کے مہاجرین اور اپنے آذری برادران پر 43 ملین ڈالرز خرچ کئے۔
ڈاکٹر محسن رضائی نے کہا: ہمارا موقف یہ ہے کہ قرہ باغ خود مختار اور جمہوریہ آذربائیجان سے متعلق ہے اور آرمینیا کو چاہیے کہ اپنے زیر کنٹرول باقی علاقے بھی آذربائیجان کی تحویل میں دے۔
تشخیص مصلحت نظام کونسل کے جنرل سکریٹری نے آخر میں کہا: حوزہ علمیہ (کہ جس کی کسی سیاسی پارٹی سے وابستگی نہیں ہے اس) کا ہم و غم صرف اسلام ہے۔ وہ اس قسم کی کانفرنسز کا انعقاد جاری رکھے۔
یاد رہے کہ اس کانفرنس کا اہتمام حوزہ علمیہ قم کے شعبہ انتظامی امور نے کیا تھا اور یہ کانفرنس ایران کے مذہبی شہر قم المقدسہ میں "دارالولا یہ" کی عمارت میں موجود "امین" نامی کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی۔