۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
اللہ

حوزہ/ ملائیشیا کی ایک عدالت نے مسیحیوں پر خدا کا ذکر کرتے ہوئے ’اللہ‘ کا لفظ استعمال کرنے کے حوالے سے لگی پابندی ختم کر دی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملائیشیا کی ایک عدالت نے مسیحیوں پر خدا کا ذکر کرتے ہوئے ’اللہ‘ کا لفظ استعمال کرنے کے حوالے سے لگی پابندی ختم کر دی ہے۔

یہ فیصلہ کئی دہائیوں سے جاری قانونی جنگ کے بعد سنایا گیا ہے۔ یہ کیس چند ایسے مسیحی افراد کی جانب سے دائر کیا گیا تھا جن کی مذہبی کتب اس لیے ضبط کر لی گئی تھیں کیوںکہ ان میں خدا کے لیے لفظ ’اللہ‘ استعمال ہوا تھا۔ملائیشیا میں ماضی میں بھی غیر مسلم افراد کی جانب سے اس لفظ کے استعمال پر تنازعات کھڑے ہوئے ہیں اور ہنگامہ آرائی بھی ہوئی ہے۔

ملک میں مسلمان آبادی کا تقریباً دو تہائی ہیں تاہم مسیحی برادری کی بھی ایک بڑی تعداد وہاں بستی ہے۔ مسیحی برادری کا موقف ہے کہ انھیں لفظ ’اللہ‘ استعمال کرنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا مسلمانوں کو ہے۔ ان کے مطابق یہ عربی سے مقامی زبان میں آیا ہے اور وہ کئی صدیوں سے اپنے خدا کے لیے ’اللہ‘ کی اصتلاح ہی استعمال کرتے آ رہے ہیں۔

ملک کے آئین میں مذہبی آزادی کی یقین دہانی کروائی گئی ہے تاہم عملی طور پر حالیہ برسوں میں اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ سنہ 2008 میں ایئر پورٹ حکام نے ایک مسیحی شہری جِل آئرلینڈ لارینس بِل سے ملائیشائی زبان میں ریکارڈ کی گئی کئی ایسی سی ڈیز ضبط کیں جن کے عنوانات میں لفظ ’اللہ‘ استعمال ہوا تھا۔ جِل نے پھر 1986 میں مسیحیوں پر اپنی کتب میں لفظ ’اللہ‘ کے استعمال پر لگنے والی پابندی کے خلاف درخواست جمع کرا دی۔

تقریباً ایک دہائی بعد بدھ کو کوالالمپور کے ہائی کورٹ نے ان کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ انھیں یہ حق حاصل ہے کہ ان کے ساتھ ان کے مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔اپنے فیصلے میں ہائی کورٹ کے جسٹس نور بی نے لکھا کہ مسیحی برادری ’اللہ‘ کے ساتھ ساتھ عربی سے لیے جانے والے کچھ دیگر الفاظ، مثلاً: کعبہ، بیت اللہ اور صلات بھی استعمال کر سکیں گے۔

جج کے مطابق مسیحیوں پر ان الفاظ کی چھپائی کے حوالے سے لگائی جانے والی پابندی ’غیر قانونی اور غیر آئینی‘ تھی۔ان کا کہنا تھا کہ مذہبی آزادی کا مطلب یہ بھی ہے کہ آپ کو اپنی مرضی کی مقدس کتب رکھنے کا حق بھی ہو۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ ملیشیا میں لفظ اللہ کے استعمال کے حوالے سے کوئی معاملہ عدالت کے سامنے آیا ہو۔

ایک دوسرے کیس میں ایک مقامی کیتھولک اخبار ’دی ہیرلڈ‘ نے حکومت کے خلاف اس وقت مقدمہ دائر کیا جب انھیں کہا گیا کہ وہ اپنی مقامی زبان میں چھپنے والے ایڈیشن میں ’اللہ‘ کا لفظ استعمال نہیں کر سکتے۔

سنہ 2009 میں اخبار کے حق میں فیصلہ دیا گیا، جس کے بعد مذہبی تشدد میں اضافہ ہوا اور کئی گرجے اور چند مساجد کو بھی نذرآتش کیا گیا۔

2013 میں اس فیصلے پر نظر ثانی کی گئی تھی اور عدالت نے دوبارہ پابندی عائد کر دی تھی۔

ایک مقامی اخبار کے مطابق ایک سیاسی اتحاد نے اس تازہ فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .