حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نیجیریا کی ریاست اویو میں ایک تعلیمی ادارے کی جانب سے باحجاب طالبہ کو امتحان میں شرکت سے روکنے کا واقعہ تنازع کا سبب بن گیا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور عوامی حلقوں کی توجہ حاصل کرنے والے اس معاملے پر عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ادارے کو معافی مانگنے اور ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 25 اپریل کو اویو ریاست کے ایک معروف تعلیمی ادارے میں امتحان کے دوران طالبہ محترمہ حامدہ آدنایک کو صرف اس بنیاد پر امتحان میں بیٹھنے سے روک دیا گیا کہ وہ اسلامی حجاب میں تھیں۔ عینی شاہدین کے مطابق ادارے کے منتظمین نے طالبہ سے کہا کہ اگر وہ امتحان میں بیٹھنا چاہتی ہیں تو پہلے حجاب ہٹائیں۔
اس امتیازی سلوک کے خلاف محترمہ حامدہ آدنایک نے قانونی چارہ جوئی کی اور اپنے وکیل اور والدہ کے ہمراہ عدالت سے رجوع کیا۔ ان کے وکیل نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ یہ اقدام نہ صرف اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے بلکہ نیجیریا کے آئین، خصوصاً آئین کے آرٹیکل 38 کی صریح خلاف ورزی بھی ہے، جو شہریوں کو مذہبی آزادی، عقیدہ اور ضمیر کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دیتا ہے۔
عدالت میں باقاعدہ درخواست دائر کی گئی کہ ہر وہ اقدام جو مسلمان طالبات کو امتحانات یا تعلیم کے دوران حجاب ترک کرنے پر مجبور کرے، وہ نیجیریا کے قانونی نظام اور اسلامی قوانین کے مطابق غیرقانونی اور قابل تعزیر ہے۔
عدالت نے سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے ادارے کو حکم دیا کہ وہ دو قومی اخبارات میں تحریری طور پر معافی نامہ شائع کرے، اور محترمہ آدنایک کو نہ صرف مالی ہرجانہ ادا کرے بلکہ اُن کی ذہنی و جذباتی اذیت کا بھی ازالہ کیا جائے۔
یہ کیس نیجیریا میں مذہبی آزادی اور نظامِ تعلیم میں مذہبی رواداری پر ایک بڑی بحث کا سبب بنا ہے۔ عوامی حلقوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ ملک میں مذہبی آزادی کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ تعلیم کے شعبے میں پائی جانے والی تعصب کی سوچ کو بے نقاب کرتا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ آئندہ اس قسم کے واقعات سے بچنے کے لیے واضح پالیسی وضع کی جائے گی۔









آپ کا تبصرہ