۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
حج

حوزہ/ سعودی عرب نے امسال اندرون ملک اور بیرون مملکت سے فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے آنے والوں کے لیے منظورشدہ کورونا ویکسین کی شرط عائد کردی ہے۔ ویکسین ذوالحجہ سے قبل لگوانی لازمی ہو گی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ویب نیوز ’عاجل ‘ نے اپنے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ امسال حج 1442 ہجری بمطابق 2021 کے لیے وزارت صحت کی جانب سے مقرر کیے جانے والے ضوابط میں کہا گیا ہے کہ اندرون مملکت سے جو حج کے لیے جانا چاہتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ ذوالحجہ سے قبل کورونا ویکسینیشن کا کورس مکمل کرلیں۔

بیرون ملک سے آنے والے عازمین کا دوبارہ کورونا ٹیسٹ ہو گا

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ بیرون مملکت سے آنے والے عازمین کے لیے بھی لازمی ہوگا کہ وہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منظورشدہ کورونا ویکسین لگوائے جانے کا مصدقہ ثبوت پیش کریں جس میں اس امر کی وضاحت کی گئی ہو کہ مملکت آمد سے کم از کم 2 ہفتے قبل کورونا ویکسین کا کورس مکمل کیاگیاہے۔

مقررہ ضوابط میں مزید کہا گیا ہے کہ حج سیزن میں کام کرنے والوں کے لیے بھی لازمی ہوگا کہ وہ مملکت میں منظورشدہ کورونا ویکسین کی خوراک حاصل کرچکے ہوں۔ حج سیزن میں کام کرنے والے مستقل طورپر ماسک لگانے کے پابند ہونگے۔

بیرون ملک سے آنے والے عازمین 72 گھنٹے کے لیے قرنطینہ میں رہیں گے

امسال حج کے لیے مقررہ ضوابط کے مطابق مملکت آنے سے زیادہ سے زیادہ 72 گھنٹے قبل کا ’پی سی آر‘ ٹیسٹ کرانا لازمی ہوگا۔ مملکت پہنچنے والے عازمین حج کو 72 گھنٹے کے لیے قرنطینہ کیا جائے گا جس کے 48 گھنٹے بعد مقررہ و منظور شدہ فیلڈ سروس کی ٹیمیں عازمین کا دوبارہ کورونا ٹیسٹ کریں گی۔

ذوالحجہ سے قبل مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں 60 فیصد تک مقررہ عمر(18 سے 60 برس) کی حد کے لوگوں کو ویکسین لگائی جائے گی۔

سماجی فاصلے اور ماسک کی پابندی لازمی ہوگی

عازمین حج کو انکی رہائش گاہوں سے مقررہ پروگرام اور احتیاطی تدابیر کے تحت نکالا جائے گا جن میں سماجی فاصلے کا اصول اور ماسک کی پابندی لازمی ہوگی۔

عازمین حج کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ اپنی رہائش اور قیام گاہوں میں باہمی فاصلہ ایک سے ڈیرھ میٹرتک رکھیں ۔ ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے عازمین کے مختلف گروپس مرتب کیے جائیں گے ہر گروپ 100 افراد سے زیادہ کا نہیں ہوگا۔

وزارت صحت کا کہنا ہے کہ وزارت کی ٹیمیں مقررہ ضوابط پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کےلیے تمام متعلقہ اداروں سے رابطے میں ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .