حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اترپردیش کے دارلحکومت لکھنؤ میں واقع شاہ نجف امام باڑہ اور قدم رسول کی چہار دیواری کو واٹر کارپوریشن نے اسمارٹ سٹی کی وجہ سے منہدم کر دیا ہے۔ اس کی مسلم سماج نے سخت مذمت کرتے ہوئے فورا چہار دیوار کی مرمت کرانے اور اسمارٹ سٹی کے لیے جاری کھدائی کے کام کو روکنے کا بھی انتباہ دیا ہے۔
ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ ہم نے جان بوجھ کر دیوار کو نہیں گرایا ہے بلکہ مشین بڑی ہونے کے سبب ڈیرل کرتے وقت دیوار منہدم ہوگئی تھی۔ ٹھیکیدار نے کہا کہ اسے پھر بنا دیا گیا تھا لیکن اب دوبارہ گر گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم لوگ اس کی فورا مرمت کروا دیں گے اور ہمیں واٹر کارپوریشن سے ٹینڈر ملا ہوا ہے، یہ عمارت آثار قدیمہ کے زیر نگرانی ہے، ہمیں اس کی معلومات نہیں تھی۔'
آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر یعسوب عباس نے کہا کہ جان بوجھ کر امام باڑہ اور قدم رسول کی چہار دیواری کو منہدم کیا گیا ہے اور یہ بات تمام لوگوں کو معلوم ہے کہ شاہ نجف امام باڑہ آثار قدیمہ کے زیر نگرانی ہے، باوجود اس کے جل نگم نے آثار قدیمہ کے قریب کھدائی کرنے سے پہلے اجازت نہیں لی۔
انہوں نے کہا کہ ٹھیکیدار کے پاس نہ آثار قدیمہ اور نہ ہی حسین آباد ٹرسٹ سے اجازت نامہ ہے۔ یہاں تک کہ حسین آباد ٹرسٹ کے چیئرمین کو بھی اس بات کا کوئی علم نہیں ہے۔ ڈاکٹر یعسوب عباس نے بتایا کہ آثار قدیمہ کے قوانین کے مطابق عمارت سے دو سو میٹر کی دوری تک کوئی بھی کام بغیر اجازت نہیں ہو سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اسمارٹ سٹی کے تحت شہر میں گہری سیور لائن کے لیے کھدائی ہو رہی ہے۔ اب گومتی ندی کے کنارے واقع شاہ نجف امام باڑہ کے بالکل قریب سے کھدائی ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے امام باڑہ کو مزید نقصان ہو رہا ہے۔ آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ نے واضح طور پر کہا کہ جب تک نئی دیوار نہیں بنے گی، تب تک کوئی کام نہیں ہوگا۔