۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
مولانا سید حمید الحسن زیدی

حوزہ/ مرحوم رضاسرسوی صاحب نے انسانی رشتوں کی قدرو قیمت کو مدنظر رکھتے ہوئے ماں کے بارے میں جو لافانی نظم یادگار چھوڑی ہے وہ ایک طرف ایک دردمند صاحب دل ہونے کی دلیل ہے تو دوسری طرف سماج کے تئیں انکے دقیق مطالعہ کی ترجمان،ایک ایسی نظم جسے پڑھ کر یا سن کر سماج کے ہر طبقہ کو اپنی ماں کا سراپا دکھائی دینے لگتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،معروف شاعر اہلبیت علیہم السلام مرحوم رضا سرسوی کے سانحہ ارتحال پر حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید حمیدالحسن زیدی، مدیر الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی افسوسناک خبر موصول ہوئی شاعر اہلبیت علیہم السلام جناب رضاسرسوی صاحب کی منقبتوں رباعیوں قطعات اور ہر قسم کی اصلاحی منظومات کا سلسلہ رک گیا اور ایک دیندار مخلص مداح اہل بیت علیہم السلام اپنے ممدوحین کی بارگاہ میں پہونچ گیا اگر چہ مدحت آل محمد علیہم السلام کے نتیجہ میں موت زندگی کا پیغام لیکر آتی ہے۔

رضا سرسوی صاحب اس دار فانی سے رخصت ہوگئے لیکن ان کا کلام ان کی زندگی کی علامت بن کر ہمیشہ عاشقان اہلبیت علیہم السلام کے دلوں کو گرمی پہونچاتا رہےگا اور رضا سرسوی صاحب کی پاکیزہ روح آنے والی نسلوں سے گویا کہتی رہےگی۔
       جب تلک دہر میں آثار قلم زندہ ہیں 
  ہم پس مرگ بھی سمجھیں گے کہ ہم زندہ ہیں

مرحوم رضاسرسوی صاحب نے انسانی رشتوں کی قدرو قیمت کو مدنظر رکھتے ہوئے ماں کے بارے میں جو لافانی نظم یادگار چھوڑی ہے وہ ایک طرف  ایک دردمند صاحب دل ہونے کی دلیل ہے تو دوسری طرف سماج کے تئیں انکے دقیق مطالعہ کی ترجمان،ایک ایسی نظم جسے پڑھ کر یا سن کر سماج کے ہر طبقہ کو اپنی ماں کا سراپا دکھائی دینے لگتا ہے اور اب یہ نظم ماں کے ایصال ثواب کے لیے منعقد ہونے والی ہر مجلس کی زینت ہوتی ہے اسی طرح باپ کی زحمتوں کی ترجمان نظم بھی سماج کے اس ذمہ دار حصہ کے درد کا احساس ہے جس کی قدر عام طور پر اس سے بچھڑنے کے بعد ہی ہوتی ہے
ایک بولتے ہوئے زندہ دل انسان کا اس طرح خاموش ہوجانا ایک باشعور انقلابی قلم کا رک جانا ایک بیدار کرنے والی فکر کا ٹھہرجانا دردناک ضرور ہے لیکن ایک طویل پاکیزہ اور متحرک زندگی بسر کرنے کے بعد اپنے ممدوحین کی عنایتوں کے جانفزا سایہ میں آرام تو بنتا ہے ایک عاشق کے لیے لذت وصال ہی اس کی آزمایشوں کا سب سے بڑا انعام ہے جس کے لیے انکی پاکیزہ روح قابل مبارکباد ہے اگرچہ بچھڑ جانے والوں کے لیے تو داغ جدائی صبر آزما ہی ہوتا ہے۔

ہم اس المناک سانحہ پر تمام مومنین شعرا ادبا مرحوم کے عقیدتمندوں خاص طور پران کے داغدیدہ کنبہ کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں اور بارگاہ الہی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ مرحوم کو اپنے خاص جوار رحمت میں انکے ممدوحین کی خدمت میں جگہ عنایت فرمائے۔
 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .