حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نجف اشرف/ حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی نے مرکزی دفتر نجف اشرف میں امام حسن علیہ السلام فاؤنڈیشن اور عتبات عالیات میں رضا کارانہ طور پرخدمت انجام دینے والوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان سے اپنی پدرانہ نصیحتوں میں فرمایا کہ ضروری ہے کہ جو بھی اعمال انجام دیئےجائیں ان میں جدیت اور اخلاص ہو کاہلی اور ٹال مٹول کرنے والے گھاٹا اٹھانے والوں میں اکثر ہوا کرتے ہیں۔
آپ نے مزید فرمایا کہ بلند مرتبے کا حصول اور اہداف کی حصولیابی کے لئےجہد اضافی اورمسلسل عمل کی ضرورت ہے اوراسی طرح آخرت بھی بغیرعمل کے کیسےملےگی، اعمال کوترک کرنے والےحقیقی نقصان اٹھانےوالےہیں۔
مرجع عالی قدر نے بیان کیا کہ ہروہ عمل کہ جو تقوی کے بغیر ہے اسکا کوئی فائدہ نہیں ہے اور وہ دنیا کو آخرت سے مربوط نہیں کرتا،ارشاد خداوندی ہے( إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ ،خدا تو صرف متقیوں کےاعمال قبول کرتا ہے) تقوی اعمال کی قبولیت اوررضائے الہی کےحصول کا وسیلہ ہے،اورتقوی کی پہلی منزل یہ ہے کہ انسان روزانہ کم ازکم ایک مرتبہ اپنے نفس کا محاسبہ کرے اورجوغلطیاں ہوئی ہیں اسکی نشاندہی کرےاس پرندامت کا اظہار کرتے ہوئے توبہ کرے اور دوبارہ انجام نہ دینے کا عہد کرے اور اگر اچھے اعمال انجام دیئے ہیں تو اس پر شکر الہی بجا لائے اور مزید توفیقات کی دعا کرے۔
مزید بیان کرتے ہوئے کہا کہ خدا ور سول (ص) کے بعد ائمہ اہلبیت علیہم السلام ہی ہمارے حقیقی رہبر ہیں اور لازمی بھی یہی ہےکہ ہم اپنی دنیا و آخرت کے لئے انہیں ہی حقیقی رہبر قرار دیں اس لئے کہ وہی ہمارے لئےن مونہ عمل ہیں،الہی واسطہ ہیں، نجات کے راستے ہیں ان کے اقوال و اعمال سے تمسک یعنی نجات اور خدا کی بندگی ہے۔