۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
حضرت خدیجه سلام الله علیها

حوزہ/ حضرت خدیجہ (س) اعلی کمال،فہم و شعور اور بصیرت کی ایک اہم مثال تھیں، آپ کی مانند مردوں اور عورتوں میں بہت ہی کم انسان ہوں گے اور عفت و نجابت،طہارت، سخاوت، حسن معاشرت، اخلاقیات اور مہر و وفا ان کی اہم اور برجستہ صفات میں سے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمی صافی گلپائیگانی نے ماہ رمضان المبارک کی مناسبت سے ایک مقالے میں حضرت خدیجہ الکبری سلام اللہ علیہا کے مقام و منزلت پر روشنی ڈالی ہے،جو مندرجہ ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

ہجرت سے 3 سال قبل،بعثت کے دسویں سال،ماہ رمضان المبارک کی دسویں تاریخ کو ام المؤمنین،مؤمنہ اور فداکار خاتون حضرت خدیجہ الکبری(س)65سال کی ایک بابرکت عمر گزارنے کے بعد وفات پا گئیں«1» اور رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے ان کو اپنے ہی ہاتھوں سے "حجون مکہ مکرمہ میں سپرد خاک کردیا،اس عظیم المرتبت خاتون کی مصیبت آنحضرت(ص)پر بہت ہی گراں گزری اور غم و اندوہ کا یہ عالم تھا کہ آپ(ص)اس سال کو «عامُ الْحُزْن» یعنی غموں کا سال قرار دیا۔

خاندان:

حضرت خدیجہ(س)ماں باپ اور خاندانی اعتبار سے جزیرۃ العرب کے سردار اور صاحب شرافت خاندان سے تعلق رکھنے والی خاتون تھیں۔

ممتاز صفات کی حامل خاتون:

خدا نے اس عظیم المرتبت خاتون کو حرم نبوّت میں امامت و ولایت کے گیارہ تابناک ستاروں کی مادر کے عنوان سے منتخب کیا،یہ اس خاتون کا عقل و خرد،ادب،حکمت،بصیرت اور معرفت میں ممتاز اور برجستہ ہونے کی دلیل ہے۔

حضرت خدیجہ (س) اعلی کمال،فہم و شعور اور بصیرت کی ایک اہم مثال تھیں، آپ کی مانند مردوں اور عورتوں میں بہت ہی کم انسان ہوں گے اور عفت و نجابت،طہارت، سخاوت، حسن معاشرت، اخلاقیات اور مہر و وفا ان کی اہم اور برجستہ صفات میں سے ہیں۔

ازدواجی زندگی:

مرد کیلئے،خاص طور پر ان مرد حضرات کیلئے جو گھر سے باہر عظیم اجتماعی سرگرمیوں میں اعلی اہداف اور مقاصد کے حصول کیلئے کوشاں رہتے ہوں ،جہاد وغیرہ کے عہدیدار ہوں اور مخالفین و دشمنوں کی جانب سے سخت حالات کا سامنا اور زد و کوب کے شکار ہوں ، تو ایسے میں ان کے قلب کے سکوں اور اطمینان،استقامت اور مضبوطی،تھکاوٹ اور خستگیوں کو دور کرنے کا اہم اور بہترین ذریعہ ایک ہوشیار،خردمند اور مہرباں بیوی ہی ہو سکتی ہے۔

اگر گھر سے باہر دشمنوں کے ظالمانہ حملوں،توہین اور لوگوں کی اذیت و آزار کا نشانہ بنے اور گھر میں بھی ایک ایسی بیوی کا سامنا کرنا پڑے جو بداخلاق،ڈرپوک،کمزور اور تنگ کرنے والی ہو تو اسے اپنے مدنظر اہداف و مقاصد تک پہنچنے میں رکاوٹیں کھڑی کرے گی اور اس کی سرزنش کرتے ہوئے دشمن کے سامنے تسلیم خم کرنے پر مجبور کرے گی،اس لئے کہ وہ اپنے شوہر کے دشمنوں اور جاہلوں کے نرغے میں ہونے کی وجہ سے تنگ آجاتی ہے اور مشکلات کو برطرف کرنے کیلئے اپنے شوہر کو اکساتی ہے ، یقیناً ایسے مرد کی مشکلات اور دشواریوں میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔کیونکہ اس کی بیوی نہ صرف اس کی مشکلات کم کرنے میں مددگار ثابت ہو گی بلکہ اس کے نامناسب اعمال و افعال جیسے ہمیشہ اعتراض کرنا سرزنش کرتے رہنے سے اس کی مشکلات اور پریشانیوں میں اضافے کا باعث بھی بنے گی۔

پیغمبر اسلام(ص) خدا کی جانب سے بہت بڑی رسالت پر مامور تھے کہ مشرکین نے پوری طاقت سے زمانے کے شجاع ترین افراد،من گھڑت شاعری کرنے والے شعراء سمیت بدمعاش ترین مرد و زن آنحضرت کے خلاف مسلح کیا اور جہاں تک ممکن ہوا آپ اور آپ کے مددگاروں کو اذیت و آزار،تکلیف اور نامناسب الفاظ استعمال کئے راستے پر کانٹے بچھانا، دوران نماز اور عبادت توہین آمیز حرکت کے ساتھ ساتھ آپ سے قطع تعلق کیا۔

ان تمام دشمنیوں ، رکاوٹوں اور مسائل کے باوجود، رسول خدا(ص) ہر روز اگر ان دشمنوں کے درمیان سے گھر آتے اور آپ کو اپنی ہمسر اور وہ بھی قریش کی خواتین کی سردار عظیم شخصیت خدیجہ ہوں اور ان کے خشمگین چہرے کا سامنا ہوتا اور وہ دلسوزی اور رحم یا احتجاجاً آنحضرت سے مطالبہ کرتیں کہ وہ اپنی دعوت سے دستبردار ہوں اور خود کو اذیت و آزار سے بچائیں،تو پیغمبر اسلام (ص) کی کیا حالت ہوتی ؟

لیکن خدا کے فضل و کرم نے خدیجہ کے دل کو اسلام کی حقیقت درک کرنے کے معاملے میں اس قدر حکمت اور معرفت سے سرشار کیا تھا کہ کبھی بھی پیغمبر اسلام(ص)کو گھر کے اندر کسی ناخوشگوار واقعے کا سامنا کرنا نہیں پڑا۔

آواز الہی پر لبیک:

ڈاکٹر بنت شاطی کہتی ہیں: آیا خدیجہ کے علاوہ ایک دوسری ہمسر کے پاس،جب ان کے شوہر نے غار حرا سے آکر ایک تاریخی دعوت کا اعلان کیا،ایمان و یقین اور خندہ پیشانی سے اور کسی چوں و چرا کے بغیر اور اس یقین کے ساتھ کہ خدا انہیں تنہا نہیں چھوڑتا خیر مقدم کرنے کی صلاحیت ہوتی؟

آیا محبت، نعمت، آسائشوں اور احترام کے ماحول میں پروان چڑھنے والی کوئی امیر خاتون، جو اپنی عیش و عشرت کی زندگی،مال و دولت اور عزت سب کو ٹھکرا کر اپنے شوہر کے ساتھ زندگی کے دشوار ترین لمحات کو برداشت کرتے ہوئے تمام تر مشکلات و مصائب کے باوجود، ان کے مقصد کو سمجھنے اور اس حقیقت پر یقین رکھتی؛ مدد کرتی؛ہرگزنہیں! صرف خدیجہ(س) ایسی تھی اور دوسری خواتین مقام و رتبے میں ان کی مانند نہیں ہو سکتیں۔(2)

دنیا کی بہترین خواتین:

پیغمبر خدا(ص)نے کبھی بھی حضرت خدیجہ کو ان کی وفات کے بعد فراموش نہیں کیا اور  ان کے اخلاقیات اور صفات کو یاد کرتے اور ان لوگوں کے ساتھ ہمدردی اور احسان کا مظاہرہ کرتے جو خدیجہ(س)سے آگاہ اور ان کے دوست تھے۔

حضرت عائشہ سے، روایت ہے:
رسول خدا (ص) گھر سے باہر نکلتے ہوئے خدیجہ کو یاد کرتے تھے اور ان کی اچھائیوں اور نیکیوں کی مدح سرائی فرماتے تھے۔
ایک دن مجھ سے برداشت نہیں ہوا، میں نے کہا کہ وہ بڑی عمر کی خاتون ہیں اور خدا نے اس سے بہتر آپ کو دیا ہے.

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس قدر غضبناک ہوئے کہ آپ کے سر مبارک کے سامنے والی زلفیں حرکت میں آگئی، پھر فرمایا :نہیں خدا کی قسم!خدا نے مجھے اسے کسی بہتر کے بدلے نہیں دیا،خدیجہ نے مجھ پر ایمان لایا جب لوگ کافر تھے اور مجھے تسلیم کیا، جب لوگ مجھے جھٹلایا کرتے تھے، اپنی جائیداد سے میری مدد کی جب لوگوں نے مجھے محروم کردیا تھےاور خدا نے ان کے توسط سے مجھے اولاد کی نعمت سے نوازا اور دوسری عورتوں سےمحروم کردیا۔(3)

انس بن مالک نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:دنیا کی بہترین خواتین؛مریم بنت عمران،آسیہ بنت مزاحم،خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمد(ص)ہیں۔ (4)

اہل سنت کی مشہور و معروف کتب صحیحین میں حضرت عائشہ سے ایک روایت کو نقل کیا ہے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خدیجہ کو جنت میں ایک ایسے گھر کی بشارت دی کہ جس میں شور،تکلیف اور زحمت نہیں ہے۔ (5)

آج، ہمارا فرض ہے کہ دنیا کے لئے خاص طور پر خواتین عالم کیلئے حضرت خدیجہ(س)کے کمالات و صفات بیان کریں اور انہیں؛ اسلام اور رسول خدا(ص)کی خدمت اور زوجہ ہونے کی حیثیت سے رسول (ص) سے محبت کو ایک عظیم نمونہ کے عنوان سے متعارف کروائیں اور ان کے راستے اور طور و طریقے پر عمل کریں۔

حوالہ جات:

1۔مسار الشیعة شیخ مفید (ره)

2۔ اهل البیت، توفیق ابو علم، ص ۱۰۲،

3۔اہل البیت،توفیق ابو علم، ص ۱۰۲

4۔ اسدالغابة، ج ۵، ص ۴۳۷ ـ الاستیعاب، بهامش الاصابة، ج ۴، ص ۲۸۴ و ۲۸۵

5۔ الاصابة، ج ۴، ص ۲۸۲ ـ اسدالغابة ، ج ۵، ص ۴۳۸ اور یہ حدیث تاریخ یعقوبی، ج 2، ص 26 ، میں بھی موجود ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .