۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
زمان باقری

حوزہ/ کیا کورونا وائرس کے سلسلے میں احتیاط نا برت کر اپنی جان کو خطرے میں ڈالنا جائز ہے؟ کیا دوسروں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنا جائز ہے؟ کیا مراجع اعظام کے فتووں کو نظرانداز کرنا جائز ہے؟ (جن کے مسائل یا بیان کردہ فتووں پر عمل کیا جاتاہے ) آپ نے یہ کیسے سوچ لیا کہ کورونا آپ کے ساتھ کچھ نہیں کرسکتا؟ آج دنیا کے سارے ممالک کرونا کے خلاف لڑائی لڑ رہے ہیں؟ ہزاروں روپے خرچ ہو رہے ہیں، یہاں تک کہ ایران میں بھی ، نمازوں پر پابندی ہے۔  کیا آپ ایک پڑھے لکھے شخص ہیں جو اپنے آپ کو کورونا سے بچانے کی کوشش نہیں کررہے ہیں؟۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ممبر آف آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ لکھنؤ و امام جماعت مسجد شیعہ امام باڑہ قلعہ رام پور حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید محمد زمان باقری نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ذرا سوچیں!۔

کیا کورونا وائرس کے سلسلے میں احتیاط نا برت کر اپنی جان کو خطرے میں ڈالنا جائز ہے؟ کیا دوسروں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنا جائز ہے؟ کیا مراجع اعظام کے فتووں کو نظرانداز کرنا جائز ہے؟ (جن کے مسائل یا بیان کردہ فتووں پر عمل کیا جاتاہے ) آپ نے یہ کیسے سوچ لیا کہ کورونا آپ کے ساتھ کچھ نہیں کرسکتا؟ آج دنیا کے سارے ممالک کرونا کے خلاف لڑائی لڑ رہے ہیں؟ ہزاروں روپے خرچ ہو رہے ہیں ، یہاں تک کہ ایران میں بھی ، نمازوں پر پابندی ہے۔  کیا آپ ایک پڑھے لکھے شخص ہیں جو اپنے آپ کو کورونا سے بچانے کی کوشش نہیں کررہے ہیں؟۔

مولانا زمان باقری نے کہا کہ دنیا کی تمام حکومتیں (بشمول سعودی عرب اور ایران) احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔اور ہزاروں روپے خرچ کر رہے ہیں تو کیا ان ہزاروں میں بھی آپ کی طرح دانش نہیں ہیں ؟ کون انھیں بتا سکتا ہے کہ کورونا حقیقت نہیں ہے۔ خدارا اس وائرس کو آسان نہیں سمجھیں اور نہ ہی کسی سیاسی یا سیاسی سازش اسکو سمجھیں ، لیکن یہ ایک حقیقت ہے۔  جو جہاں عالم پر لقمہ اجل کی طرح ہر فرد واحد کے سر پر لٹکی ہوئی ہے پھر وہ وقت بھی آتا ہے کہ ہرایک شخص اپنے عزیز کو جو اس وباء میں مبتلا ہوکر دنیا کو خیر باد کہ دیتا ہے وہ اسکی میت کی رسومات سے بھی الگ کر دیا جاتا ہے نہ ہی صحیح طریقے سے غسل و کفن دے سکتا ہے اور نہ ہی اسکا آخری دیدار کر سکتا نہ ہی اسکو کاندھا دے سکتا آخری لمحے میں اسکو مٹی کے منوں کنٹل وزن کے نیچے دبا دیا جاتا ہے۔ یہ ایک عبرت ہے ان بے احتیاط لوگوں کے لئے جو اس کرونا وائرس بیماری کا مذاق سمجھتے ہیں یا مذاق بناتے ہیں۔  کاش اس بیماری کی حقیقت ان لوگوں کو معلوم ہوجائے جو اس بیماری کا مذاق اڑاتے ہیں اور اسے سنجیدہ نہیں لیتے ہیں ، یا اس گھر کے کسی فرد سے پوچھئے ، جس کا چشم و چراغ چند ہی منٹوں میں دم گھٹنے سے ان کے سامنے دم توڑ کر ان سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رخصت ہو جاتا ہے اور ابدی موت کی نیند سو جاتا ہے  ۔

اگر خدارا بہت ضرورت ہے تو کسی اہم کام کے لئے گھر سے باہر نکلیں  ورنہ اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ بچائیں اور دوسروں کو بھی اس حالت زار سے بچائیں۔  جیسا کہ کلام پاک میں ہے ، "اگر کوئی ایک نفس کو بچاتا ہے تو  وہ  قیامت تک کی نسلوں کو بچاتا ہے"۔

اگر کسی نےایک نفس کا قتل کیا تو اس نے قیامت تک انے والی نسلوں کا قتل کیا اور وہ اس کا ذمہ دار ہوگا۔  لہذا میری تمام شہرواسییوں سے اپیل ہے کہ وہ بلا امتیاز اس کورونا وائرس سے بچنے کے اقدامات پر عملدرآمد کریں اور  شہر کی انتظامیہ کا بھرپور طریقے سے مکمل تعاون کریں۔

"زندہ رہو اور زندہ رہنے دو"کی فکر اپنے ذہنوں میں رکھنا چاہئے۔ (زندگی ہزار نعمت ہے) اس کی قدر کریں۔ انسان کا جب اصلی ہاتھ چلا جائے اور اسکی جگہ مثنوی  ہاتھ لگا دیا جائے تو اس سے معلوم کیجئے کہ اصلی ہاتھ کیا اہمیت رکھتا تھا آنکھیں ختم ہو جائیں تو معلوم کیجئے کہ اب دنیا کیسے لگتی ہے خدارا اس سے محفوظ رہیں اور جتنا ہوسکے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

گلزار؛

بے وجہ گھر سے نکلنے کی ضرورت کیا ہے

موت سے آنکھیں ملانے کی ضرورت کیا ہے

سب کو معلوم ہے باہر کی ہوا قاتل ہے

یُونہی قاتل سے اُلجھنے کی ضرورت کیا ہے

ایک نعمت ہے زندگی اُسے سنبھال کے رکھ

قبرستاں کو سجانے کی ضروت کیا ہے

دل بہلانے کو گھر میں ہی وجہ کافی ہے

یُونہی گلیوں میں بھٹکنے کی ضرورت کیا ہے

تبصرہ ارسال

You are replying to: .