۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
علامہ مقصودڈومکی

حوزہ/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے یوم علی علیہ السلام کے جلوسوں پر پابندی سے ملت جعفریہ میں شدید تشویش پائی جاتی ہے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے ہمیں کرونا ایس او پی کے ساتھ عزاداری اور عبادت کرنے کا پورا حق دیا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کوٸٹہ/بسلسلہ ایام شہادت امیر المومنین امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام مدرسہ خاتم النبیین کوئٹہ میں مجلس عزا منعقد ہوئی۔ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوٸے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مولا علی کی حیات طیبہ عالم بشریت کے لئے نمونہ عمل ہے۔ امام علی علیہ السلام تاریخ انسانی کی وہ عظیم شخصیت ہیں کہ جن کی شان میں قرآن کریم کی تین سو سے زیادہ آیات کریمہ نازل ہوئیں۔ آپ کو سید الانبیاء نے اپنا بھائی قرار دیا۔ آپ نے دین اسلام کی سربلندی کے لئے ایثار اور جہاد فی سبیل اللہ کی اعلی مثالیں قائم کیں۔

علامہ موصوف نے کہا کہ دعوت ذوالعشیرہ سے لے کر غدیر خم تک سید الانبیا نے آپ کو اپنا وصی اور وزیر قرار دیا۔ زندگی کے آخری لمحے یعنی منزل شہادت تک آپ نے سید الانبیاء سے کیا ہوا اپنا عہد وفا نبھایا۔بحیثیت حکمران کے آپ نے عدل اور انصاف کی اعلی مثال قائم کی۔ آپ کا پانچ سالہ دور حکومت دنیا بھر کے حکمرانوں کے لٸے نمونہ عمل ہے۔ آپ نے اپنے گورنر حضرت مالک اشتر نخعی رضی اللہ تعالی عنہ کے نام جو خط تحریر کیا وہ آج بھی دنیا بھر کے حکمرانوں کے لیے دستور العمل کا درجہ رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت امام علی علیہ السلام کے ایام شہادت کے موقع پر مجالس عزا اور جلوس عزا عبادت کا درجہ رکھتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے جلوس عزا پر پابندی کا نوٹیفکیشن قبول نہیں۔ یہ ہمارے بنیادی حقوق اور مذہبی آزادی پر قدغن ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرونا وبا کے دوران مجالس عزا اور جلوسہاٸے عزا ایس او پی کے تحت منعقد ہونے چاہئیں۔ جلوسہائے عزا کھلی فضا میں منعقد ہوتے ہیں لہذا ان میں ایس او پیز پر عملدرآمد کرنا کرنا نسبتا آسان ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے یوم علی علیہ السلام کے جلوسوں پر پابندی سے ملت جعفریہ میں شدید تشویش پائی جاتی ہے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے ہمیں کرونا ایس او پی کے ساتھ عزاداری اور عبادت کرنے کا پورا حق دیا جائے۔جب کرونا کے باوجود ضمنی الیکشن ہو سکتے ہیں أور حکمران جماعت اجتماعات کرسکتی ہے تو ایسے میں مذہبی اجتماعات پر پابندی حکومت کا دھرا معیار ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .