حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امام جمعہ حسن آباد سرینگر کشمیر آغا سید عابد حسین حسینی نے غزہ پر 5 روز سے جاری حملوں میں فلسطینی شہدا کی تعداد 140 جنمیں متعدد بچے بھی شامل ہیں اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں پر غم و اندوہ کا اظہار کیا ہے ۔
اپنے ٹویٹ میں انہوں نے بچوں کی قتل عام پر عالم اسلام کے حکمرانوں کو مخاطب قرار دے کر لکھا: اے مسلمانوں کہیں یہ بچے روز محشر تمہارا گریباں نہ پکڑیں کہ ہم نے قدس کے لئے جان دی اور آپ نے کیا کیا؟!!! اسرئیل کی اس جنایت کا مقابلہ کرنے کے لئے زبان کھولیں، سب ملکر اسرائیل کے خلاف ایک ہوجاؤ، اسرائیل کی نابودی کے لئے بس خدا سے مدد مانگیں اور مظلوموں کی حمایت کریں۔
امام جمعہ کا کہنا تھا کہ دنیا کے نام نہاد تنظیمیں اور ادارے حقوق بشر اور حقوق زن اور چائلڈ رایٹس کے دم بھرتے ہیں، مگر افسوس کہ انکے کان بہرے و انکھیں اندھی اور زبانیں گونگی ہوچکی ہے کہ نہ ہی حقوق انسان کی پامالی، نہ ہی ماوں بہنوں کی بے کسی اور نہ ہی بچوں کی قتل غارت ان کو نہ دکھتی ہے اور نہ ہی انکے کانوں تک اس بارے میں خبر پہنچی ہے نہ ہی یہ اس بارے میں کچھ بول سکتے ہیں۔
کشمیر میں جوانوں کو پولیس کی طرف سے ہراساں کرنے پر انہوں نے کہا کہ یہ بہت افسوسناک ہے کہ ہمارے نوجوانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ مسلمان اسرائیل کی دہشتگردی پر خاموش نہیں رہ سکتے کیونکہ ظلم پر سکوت قرآنی تعلیمات کے منافی ہے، جوانوں کا احتجاج سب کی آواز ہے۔
آغا صاحب نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ: اسرائیل کی دھشگردی دیکھ کر مسلمانوں کے دشمنوں کو ایسا لگ رہا ہے کہ مسلمانوں پر دباو بڑھانے سے انکو دھمکانے سے اور گرفتار کرنے سے آواز دب جائےگی جبکہ یہ وہم اور خیال باطل کے سوا کچھ بھی نہیں ہے نہ مظلوم کی حمایت کی آواز دبے گی نہ ظالم غالب ہوگا بلکہ ظلم کے ساتھ ظالم بھی نابود ہوگا چاہیے وہ اسرائیل ہو یا اور کوئی بھی ہو۔
سرینگر میں آج بیس سے زیادہ جوانوں کو فلسطین کے حق میں آواز اٹھانے پر پولیس نے گرفتار کیا ہے جس میں سے ایک کا قصور یہ بتلایا گیا کہ اس نے عید نماز کے دوران فلسطین کے مظلوموں کو دعا کی ہے اور پادشاھی باغ کے مدثر کو دیوار پر "ہم سب فلسطینی ہیں" لکھے پر پولیس نے پی ایس اے کے تحت جیل بھیجا اور مزید جوانوں کو عید کے دن پر امن جلوس نکالنے پر گرفتار کیا۔ جس کو پلیس کی طرف سے امن و امان برقرار رکھنے کے لئے صحیح اقدام قرار دیا گیا ہے۔
آغا صاحب نے ائی جی پی کشمیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی حمایت کرنا کشمیر میں امن و امان کی صورتحال کو خراب نہیں کرے گا لیکن فلسطینی حامیوں کو ہراساں کرکے ، آپ خود ہی امن و امان کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہر کشمیری اسرائیل کے مخالف اور فلسطین کے حامی ہیں۔ لہذا ، جن لوگوں کو اسرائیل کے خلاف بولنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے انہیں جلد از جلد رہا کیا جائے۔
اسرائیل کے طرف سے دوپہر کو برج الجلا غزہ پٹی کی دوسری بلند ترین عمارت پر اسرائیلی فضائی حملے کی مزمت کرتے ہوئے ایسوسیٹڈ پریس کے بیان کی تنقید کرتے ہوئے لکہا۔ اگر اس بلند عمارت کا معمولی سا شیشہ بھی مزاحمت کرنے والوں یا مقاومت نے توڑا ہوتا تو ایسوسیٹڈ پرس کے بیان کی ہر سطر میں دہشتگردی اور دہشتگرد پایا جاتا، جبکہ اس بیان میں اس حملے کو دہشتگردانہ حملہ سے جوڑا نہیں گیا اور اسے دہشتگردانہ حملہ قرار نہیں دیا کیا۔ کیا یہی آزادی بیان ہے اور اسی کو آزاد میڈیا کہا جاتا ہے قابل توجہ بات ہے کہ برج الجلا میں بہت سارے ذرائعہ ابلاغ کے دفاتر تھے جن میں خبررساں الجزائر اور اے پی ایسویسٹڈ پرس کا دفتر بھی تھا