۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
خالد الملا، رئیس جماعت علمای عراق

حوزہ/ خالد الملا نے الحشد الشعبی عراق کی حمایت کرنے والی ایک مضبوط تنظیم ہے،یہی وہ عوامی تنظیم تھی جس نے عراقی شہروں کو داعش دہشت گرد گروہ کے کنٹرول سے آزاد کرایا تھا، ہم الحشد الشعبی کے پرچم تلے متحد ہوئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،عراقی اہلسنت علماء ایسوسی ایشن کے سربراہ خالد الملا نے عراقی عوامی  مزاحمتی گروپ الحشد الشعبی کے قیام کی ساتویں سالگرہ کے موقع پر فوجی پریڈ کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ الحشد الشعبی ہمارے ملک کی ایک اہم طاقت ہے ، اس کو نظر انداز کرنے کا مطلب عراق کو نظر انداز کرنا ہے۔لہذا تمام جہتوں سے اس تنظیم کی مدد کرنا ضروری ہے۔

عراقی اہلسنت علماء ایسوسی ایشن کے سربراہ نے کہاکہ الحشد الشعبی عراق کی حمایت کرنے والی ایک مضبوط تنظیم ہے،یہی وہ عوامی تنظیم تھی جس نے عراقی شہروں کو داعش دہشت گرد گروہ کے کنٹرول سے آزاد کرایا تھا، ہم الحشد الشعبی کے پرچم تلے متحد ہوئے۔

الحشد الشعبی کے قیام کی ساتویں سالگرہ کے موقع پر ہفتہ کے روز صوبہ دیالی میں اس مذاحمتی گروپ کی فوجی پریڈ کا انعقاد کیا گیا جس میں عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے شرکت کی اور تقریر کی، انھوں نے اس تنظیم کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ حشدالشعبی کے جوانوں کی جرت اور بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔

حشدالشعبی کے جوان در حقیقت عوامی محافظ و حکومتی اہلکار ہیں جو اپنے ملک و ملت کی خدمت میں مشغول ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ حشدالشعبی نے فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کو ملک سے نابود کردیا ہے جبکہ ابھی حشد کو دیگر محاذوں پر سرخرو ہونا ہے، حشد الشعبی اپنی تمام تر طاقت اور عظمت کے ساتھ قائم رہے گی۔انہوں نے شہدا کے خانوادوں کا شکریہ ادا کیا جن کے عزیزوں نے اپنے خون کا نظرانہ پیش کرکے عراقی ملت کی عزت و شرف کو قائم رکھا۔

ایک ٹی وی پروگرام میں مقاومتی گروہ کے سربراہ فلح الفیاض نے کہا کہ یہ پریڈ گروہ کی طاقت و نظم و ضبط میں اضافے کا باعث بنے گی۔ حشدالشعبی کو باقاعدہ ایک فوجی دھڑے کے طور پر قبول کیا گیا، جو عراقی فوج کے سربراہ کے زیر کمان کام کرتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حشدالشعبی حکومت کی معاون جماعت ہے جسے دینی مراجع کرام کی حمایت بھی حاصل ہے۔

یاد رہے کہ حشدالشعبی ایک عوامی رضاکار فوج ہے جسے عراق میں قانونی حیثیت حاصل ہے، اس جماعت میں 40 کے قریب مختلف گروہ شامل ہیں جن میں اکثریت شیعہ ہیں جبکہ ایک بڑی تعداد میں اہلسنت مسلمان، عیسائی و کرد بھی شامل ہیں۔

حشدالشعبی کا قیام 2014 میں ہوا جب عراق کے وسیع رقبے پر دنیا کی سفاک ترین دہشت گرد جماعت داعش نے قبضہ کرلیا تھا۔ عراق میں داعش اس قدر تیزی سے پھیلی کے فوج کو سنبھلنے کا موقع تک نہ ملا، قریب تھا کہ مکمل عراق دہشت گردوں کے ہاتھوں سقوط کرجاتا۔

15 جون 2014 کو عراقی مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی نے ایک تاریخی فتوا دیتے ہوئے مردمِ عراق پر جہاد کو فرض کفایہ کردیا، جس پر عراقی عوام نے داعش سے مقابلے کے لیے ہتھیار اٹھا لیے جنھیں ٹرینگ اور اسلحہ اور ہر قسم کی مالی و تکنیکی امداد سپاہ پاسدران نے مہیا کی۔
یہ فتوا باعث بنا کے عظیم عوامی رضاکار فوج حشدالشعبی کے نام سے وجود میں آئی جس نے فوج کے مدد کرتے ہوئے ملک میں داعش پر قہر برسانا شروع کردیا، حشدالشعبی نے اکثر آپریشنز کی سربراہی کی اور 2017 میں مکمل عراق داعش سے پاک ہوچکا تھا۔

نومبر 2016 میں عراقی پارلیمنٹ نے حشدالشعبی کو باقاعدہ فوج کا درجہ دے دیا، جس کے پاس تمام فوجی اختیارات موجود ہیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکہ جو ایک مرتبہ پھر عراق میں گھس کر بیٹھ گیا اس سے یہ بات کسی صورت برداشت نہیں ہورہی، امریکیوں نے کئی مواقع پر داعش کا تحفظ کرتے ہوئے حشدالشعبی کو نشانہ بنایا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .