۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
بھوپال

حوزہ/مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں بیگموں کے دورِ حکومت میں باؤڑیاں بنائی گئیں۔ ان میں سے کچھ باؤڑیاں تو پورے شہر کی پیاس بجھاتی تھیں، تو کچھ باؤڑیاں کچھ سال پہلے تک آدھے بھوپال کی پیاس بجھاتی تھیں۔ تاہم اب حکومت کی عدم توجہی کے چلتے یہ باؤڑیاں برباد ہوتی جارہی ہیں-

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ریاست مدھیہ پردیش نوابوں کا شہر ہے- یہی وجہ ہے کی یہاں پر جتنے نوابوں نے حکومت کی انہوں نے اپنے دورِ حکومت میں کئی تاریخی عمارتیں تعمیر کروائیں اور ان میں تاریخی باؤڑیاں بھی شامل ہیں-

دور اندیشی اور لوگوں کی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے بادشاہوں کے دور پر نظر ڈالیں تو پتہ چلے گا کہ وہ اپنی عوام کے لیے کیا کیا کرتے تھے- یہی دور اندیشی بھوپال کے نوابوں میں بھی صاف نظر آتی ہے-

تاریخ گواہ ہے کہ بھوپال میں پانی کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے اور دور اندیشی کا فیصلہ لیتے ہوئے کئی بیگموں کے دور حکومت میں کئی باؤڑیاں بنائی گئی تھیں- ان میں سے کچھ باؤڑیاں تو پورے شہر کی پیاس بجھایا کرتی تھیں- لیکن حکومت اور ضلع انتظامی سطح پر بات کی جائے تو ان باؤڑیاں کی تحفظ کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا- یہی وجہ ہے کی آج یہ باؤڑیاں بدحال نظر آرہی ہیں-

بھوپال کی آٹھویں نواب گوہر بیگم قدسیہ نے اس باؤڑی کو بھوپال کے بڑے باغ میں لال پتھر سے تین منزلہ بنوایا تھا- لیکن آج اس باؤڑی کی خوبصورتی معدوم ہوتی جارہی ہے-

شہر کی یہ باؤڑی نہ صرف اس دور کی بہترین انجینئرنگ کا نتیجہ ہے بلکہ لال پتھروں سے تعمیر اس باؤڑی کی دیواروں اور چھتوں پر کی گئی نقاشی دیکھنے لائق ہے-

لال پتھروں سے راجستھانی فن تعمیر میں بنی یہ باؤڑی آس پاس کے علاقوں میں پانی پہنچاتی تھی- اس باؤڑی سے پانی پہنچانے کے لیے آس پاس پائپ لائن بھی بچھائی گئی تھیں۔ جو ابھی بھی موجود ہے۔ لیکن اب اس باؤڑی میں کچرا پھینکنے کے سبب یہاں کا پانی آلودہ ہوگیا ہے- اور شرپسند عناصر کے ذریعے یہاں غلط کاموں کو انجام دینے کے سبب اس باؤڑی کو چاروں طرف سے بند کردیا گیا ہے-

تبصرہ ارسال

You are replying to: .