حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے 33 روزہ جنگ کی 16 ویں سالگرہ کے موقع پرخطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے گزشتہ 15 سالوں میں لبنان میں اپنے کسی بھی اہداف کو نشانہ نہیں بنایا، کہا کہ جو چیز اسرائیل کو لبنان پر حملہ کرنے سے روک رہی ہے وہ مزاحمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں مزاحمت کے ساتھ سامنے سے جنگ کرنے کی ہمت نہیں ہے اور وہ مزاحمت کے ساتھ آمنے سامنے مقابلے سے سب سے زیادہ خوفزدہ ہے۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ میزائل کی صلاحیت اور معیار میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت میں اب کافی تعداد میں گائیڈڈ میزائل موجود ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ غیر قانونی حکومت کے فضائی حملوں کا جواب کہیں سے بھی اور کسی بھی جگہ سے دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کی سب سے بڑی حماقت لبنان کے ساتھ جنگ کا فیصلہ کرنا ہوگی۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ غیر قانونی صہیونی حکومت اپنے وجود کے بارے میں پہلے سے کہیں زیادہ فکر مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف اسرائیل کو دنیا کی نام نہاد سپر پاورز اور علاقے کے کچھ ممالک کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ لیکن اس کے باوجود وہ مزاحمت کے ساتھ جنگ میں جانے اور اس سے ہونے والے نقصان سے خوفزدہ ہے۔ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے شام میں اسرائیل کی ذلت آمیز شکست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے شام پر حملہ اس مقصد کے ساتھ کیا تھا کہ مزاحمت کی محور کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں اور طاقت کو روکا جائے ، لیکن اسے وہاں بھی نقصان اٹھانا پڑا۔
سید حسن نصر اللہ نے اپنی تقریر میں اس 33 روزہ جنگ کے نتائج پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ اسرائیل میں پہلی بار دفاعی منصوبوں پر کام شروع ہوا۔ درحقیقت اسرائیل 2006 تک ہمیشہ ابتدا کرنے والا اور جارحانہ فریق رہا لیکن 33 روزہ جنگ کے دوران حزب اللہ نے جس طرح جنگ لڑی اس نے اسرائیل کو دفاعی منصوبے پر توجہ دینے پر مجبور کیا۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ لبنان میں مزاحمت کی جدوجہد نے اسرائیل کو شکست دے دیا۔