۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
آیت الله سیدابوالحسن مهدوی

حوزہ / ایران کے شہر اصفہان کے امام جمعہ نے کہا: سورہ ملک کی آیت نمبر 10 «وَقَالُوا لَوْ کُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا کُنَّا فِی أَصْحَابِ السَّعِیرِ» اس مطلب کو بیان کر رہی ہے کہ دوزخی کہیں گے کہ اے کاش ہم نے عقل سے کام لیا ہوتا۔ انہوں نے کہا: ہمارا دین عقل و خِرد کا دین ہے اور حجاب کی رعایت نہ کرنے والے درحقیقت اپنی عقل کی مخالفت کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آیۃ اللہ سید ابوالحسن مہدوی نے شہر اصفہان میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا: انسانوں کے وجود میں ایک قوت اور طاقت ہوتی ہے جسے عقل کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا:عقل ایک ایسی عظیم نعمت ہے جو خدا نے ہمیں عطا کی ہے اور عقل کے ذریعہ انسان اچھائی کو برائی سے اور نیکی کو بدی سے جدا کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: عقل کے ذریعہ انسان اپنے خالق کی شناخت حاصل کرتا ہے۔ تجربہ اور تحلیل کرنا بھی عقل کا کام ہے۔ لیکن امیر المومنین علیہ السلام کے فرمان کی روشنی میں عقل کا بہترین کام "باقی" کو "فانی" سے تمیز دینا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: عقل کے ذریعہ انسان خالق اور مخلوق دونوں کی شناخت حاصل کرتا ہے لیکن خالق کی شناخت مخلوق کی شناخت سے زیادہ اہم ہے۔ چنانچہ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: "اس امر میں کس قدر قباحت ہے کہ بندہ ایک عمر گزار دے لیکن وہ اپنے خالق کو نہ پہچان سکے"۔

مجلس خبرگان رہبری (اسمبلی آپ ایکسپرٹس) کے ممبر نے کہا: انسان کی قیمت اس کی عقل کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ عقل کے استعمال کی وجہ سے ہوتی ہے۔

آیت اللہ مہدوی نے کہا: جو شخص نماز نہیں پڑھتا وہ اپنی عقل سے کام نہیں لیتا ہے۔

انہوں نے کہا: انسان کو عقل خدا نے عطا کی ہے لیکن عقل سے کام لینا انسان کے اپنے ذمہ ہے۔

شہر اصفہان کے امام جمعہ نے کہا: اہل بیت علیہم السلام کے مخالفین وہ افراد ہیں جو استدلال اور دلائل کو نہیں مانتے اور عقل کی مخالفت کرتے ہیں۔

انہوں نے حفظان صحت کے اصولوں کی رعایت کرنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا: اس معاملہ میں ماہرین کی باتوں پر عمل کرنا عقل کے عین مطابق ہے۔

دینی علوم کے استاد نے کہا: امام حسین علیہ السلام نے اپنی جان قربان کر دی تاکہ عقلی دین ہم تک پہنچے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .