۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علامہ محمد علی فاضل

حوزہ/ ملک پاکستان میں ملت جعفریہ کہ ایک عظیم عالم دین علامہ محمد علی فاضل کی ناگہانی رحلت سے علماء و طلاب گہرے صدمہ میں ہے، یقینا مرحوم کے دینی و علمی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے معروف شیعہ عالم دین و جامعۃ الکوثر اسلام آباد کے ممتاز استاد حجۃ الاسلام علامہ محمد علی فاضل ۷۷ سال کی عمر میں آج انتقال کر گئے ہیں۔

زندگی نامہ

مرحوم حجۃ الاسلام علامہ محمدعلی فاضل طاب ثراہ 1944ء میں پاکستان کے ضلع ڈیرہ غازی خان میں پیداہوئے ،ابتدائی تعلیم مقامی مڈل (موجودہ ہائی)سکول میں حاصل کرنے کے بعد 1958ء میں مخزن العلوم الجعفریہ ملتان میں عالم عربی تک دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد فاضل عربی کے امتحان کے لیے جامعہ امامیہ لاہور میں داخلہ لیااور 1962ء میں پاکستان میں دینی تعلیم کی سند”فاضل عربی“ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (جامعہ پنجاب) لاہور سے حاصل کرنے کے بعد چھ سال تک ملک کے مختلف دینی مدارس اور مساجد میں علمی اور تبلیغی خدمات انجام دیتے رہے،اور 1968ء میں اعلی تعلیمات کے حصول کے لیے حوزہ علمیہ قم المقدسہ تشریف لے گئے اور اس وقت کے حجۃ اسلام اسداللہ بیات،ابوالفضل موسوی،عباس دوزدانی ،مصطفی اعتمادی اور جعفرسبحانی جیسے ماہرین علوم وفنون اور قابل قدر اساتذہ کرام سے سطحیات کو مکمل کر لیا۔

1973ء میں ڈیرہ غازیخان کے بعض اکابراورمومنین کی درخواست پرپاکستان کے اس شہرتشریف لے گئے اوردینی مدرسہ قائم کرکے تدریسی اورتبلیغی خدمات انجام دیتے رہے ،ساتھ ہی حضرت امام خمینی کی قیادت میں چلائی جانے والی اسلامی انقلاب کی تحریک کی کامیابی کے لیے پاکستان میں اپنی مقدوربھرکوشش کی۔

آپ نے پنجاب کے ضلع راجن پور میں ایک عظیم الشان مدرسہ ”جامعہ امام جعفر صادق علیہ السلام“کی بنیاد رکھی جہاں سے فارغ التحصیل علماءکرام پاکستان کے طول و عرض میں مصروف عمل ہیں۔

آپ کی سر پرستی میں دختران ملت کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے ”حوزہ علمیہ زینبیہ ؑ“ کا قیام بھی عمل میں لایا گیا، جس سے اب تک کافی تعداد میں خواتین بہرہ ور ہوچکی ہیں اور علمی و تبلیغی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ اور اب اس سلسلہ کو آگے چلانے کے لیے آپ کے فرزند ارجمند علامہ محمد تقی فاضل یہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔

آپ کی تحریری خدمات

1۔ تفسیر العین
قرآن مجیدکی مختصرترین تفسیرجواحادیث معصومین کی علیہم السلام کی روشنی میں تحریرکی گئی ہے۔

2۔ ترجمہ قرآن مجید: تفسیرنورکی روشنی میں قرآن مجیدکاترجمہ بھی شائع ہو چکا ہے۔

3۔ تفسیرنمونہ:کی ستائیس جلدوں میں سے آخری پانچ جلدوں کے ترجمہ اورتصحیح میں آپ کاتعاون شامل ہے

4۔ پیام قرآن:کی پہلی دوجلدوں کا ترجمہ اورتصحیح ۔

5۔ میزان الحکمت:آیت اللہ محمد،محمدی ری شہری کی دس ضخیم جلدوں پرمشتمل تقریباً52ہزاراحادیث معصومین (ع) کامجموعہ ہے،اس کتاب کی دس جلدوں کاترجمہ آپ ہی کے قلم کاشاہکا رہے جن میں سے آٹھ کا ترجمہ چھپ چکاہے ،باقی دوکا ترجمہ ہوچکاہے جوعنقریب چھپ کرمنظرعام پرآنے والاہے۔ ان شاء اللہ 

6۔ تفسیرنور:اسلامی جمہوریہ ایران کے جیدعالم دین اورمفسرقرآن حجة الاسلام والمسلمین محسن قرائتی دامت برکاتہ کی تفسیرقرآن مجیدجوبارہ جلدوں پرمشتمل ہے۔

7۔ منہاج البراعہ شرح نہج البلاغہ:نجف اشرف کے مجتہد،حضرت آیت اللہ سیدحبیب اللہ خوئی قدس سرہ نے نہج البلاغہ کی 21جلدوں پرمشتمل شرح تحریرفرمائی ہے۔

8۔مفاتیح الجنان کامل: تالیف: ثِقَۃُ الْمُحَدِّثِین الحَاجْ شَیخْ عَبَّاسْ قُمِّی (قُدِّسَ سِرُّہ) ترجمہ: استاد العلمأ علامہ محمد علی فاضل مدظلہ العالی

مفاتیح الجنان ایک ایسے وسیع دسترخوان کی مانند ہے جس میں انواع و اقسام کے روحانی اور معنوی ماکولات و مشروبات سجائے گئے ہیں،  جن سے ہر طرح کے افراد اپنی خواہش اور طلب کے مطابق استفادہ کر رہے ہیں۔

چونکہ دعائیں، انسان کے لیے غذائے جان اور روحانی و نفسانی درد کی دوا ہوتی ہیں لہذا لازم ہے کہ ان سے روحانی اور معنوی ضرورت  کے مطابق  استفادہ کیا جائے۔

مرحوم آیت اللہ بہجت رضوان اللہ تعالی علیہ سے سوال کیا گیا کہ ایسا عمل بتائیں جس سے ہمیں روحانی اور معنوی سربلندی حاصل ہو سکے۔ تو انہوں نے فرمایا: ’’ مفاتیح الجنان ‘‘ کی طرف رجوع کرو جو دعا زیادہ تمہارے دل کو لگے۔

 مفاتیح الجنان کے تین حصے ہیں: پہلے حصے میں تعقیبات نماز، ہفتہ  کے دنوں کی دعائیں، شب و روز ِجمعہ کے

اعمال اور کچھ مشہور دعائیں اور مناجات ہیں۔دوسرے حصے میں سال کے تمام مہینوں کے اعمال ہیں۔ جبکہ تیسرا حصہ زیارات کے ساتھ مخصوص ہے جس میں چہاردہ معصومین علیہم السلام میں سے ہر ایک کی زیارات ہیں۔ زیارات جامعہ ہیں، جو ہر امام معصوم کے لیے پڑھی جاسکتی ہیں اور آخر میں امام زادوں اور بزرگوار علما اور اہلِ قبور کی زیارات کو ذکر کیا گیا ہے۔

باقیات الصالحات مفاتیح الجنان:ثقة المحدثین حاج شیخ عباس قمی رحمة اللہ علیہ کی اعمال اورزیارات پرمشتمل مشہورعالم کتاب مفاتیح الجنان کے ساتھ کتاب”باقیات الصالحات“کااردوترجمہ بھی آپ ہی کے خامہ گوہرریزکا شاہکا رہے، تقریباًہرشیعہ مسجد،امام بارگاہ اورگھرمیں موجود ہے۔

الباقیات الصالحات۔ مرحوم محدث قمی ؒ کی ایک نہایت ہی قابلِ قدر اور انمول کتاب ہے، جس میں دعائیں، ذکر و اذکار، ورد اور تعویذات شامل ہیں اور ایک بزرگ کے بقول: ’’الباقیات الصالحات‘‘ ایک ایسا خزانہ ہے جو معنوی جواہرات سے معمور ہے لیکن اس کی قدر ابھی تک پہچانی نہیں جا سکی‘‘

9۔ احکام اسلام: دین کے تمام فرعی احکام جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰة، خمس جہاد وغیرہ کے تمام مسائل کا تفصیلی ذکراس کتاب میں کیا گیا ہے۔ جس سے عالم اسلام استفادہ کر رہا ہے۔

10۔ کاروان شہادت(مدینہ تا مدینہ منزل بہ منزل): مقتل امام حسین علیہ السلام پر مشتمل یہ کتاب آپ کی عظیم تالیفات میں سے ایک ہے جس میں حضرت امام حسین علیہ السلام کا مدینہ سے مکہ، مکہ سے کربلا تک کا سفر منزل بہ منزل پیش کیا گیا ہے، اس کے علاوہ اسرائے کربلا کا کربلا سے کوفہ و شام اور واپسی مدینہ تک کا سفر بھی اسی کتاب میں شامل ہے۔ یہ کتاب ایک ریفرنس کی حیثیت رکھتی ہے جس کے مستند ہونے میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہے۔

11۔ آسان عقائد:اصول دین پرمختصرمگرمدلل گفتگوجس میں توحیدسے لیکرمعاد(قیامت) تک ہرایک موضوع پر اختصار مگراستدلال کے ساتھ گفتگوکی گئی ہے۔ کالجوں اوریونیورسٹیوں کے طلباءکے لیے بہت مفیدہے اورملک کے کئی دینی مدارس میں بطورنصاب پڑھائی جاتی ہے ۔

12۔ معاد:اے ران کے معروف خطیب حجة الاسلام والمسلمین محمدتقی فلسفی رحمة اللہ علیہ کی تصنیف کاآپ نے ترجمہ فرمایاہے، معاد(قیامت)پرقرآن وحدیث کی روشنی میںگفتگوکی گئی ہے اورسائنس اورفلسفہ کی روشنی میں اس کے اثبات میں دلائل پیش کیے گئے ہیں ۔

13۔ ماہ رمضان اوراعتکاف:اردوزبان میں اعتکاف کے موضوع پرپہلی تفصیلی کتاب ،جس میں اعتکاف کے فضائل طریقہ کاراورمراجع عظام کے فتاویٰ کوپیش کیاگے اہے ،ساتھ ہی ماہ رمضان کی دعاﺅں اوراعمال کو درج کیاگیاہے ۔

14۔ احکام اموات:مرنے والے سے متعلق تفصیلی احکام ،بستربیماری سے لیکرتدفین کے آخری مراحل بلکہ زیارت قبور تک کے مسائل کوتفصیل کے ساتھ بیان کیاگیاہے۔

15۔ نورولایت:حضرت امیرعلیہ السلام کی ولایت ،امامت اورخلافت بلافصل پرعقلی اورنقلی دلائل کوتفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ،ساتھ ہی”علی صوت العدالة الانسانیہ“کے معروف عالم مسیحی رائٹر جارج جرداق کاتفصیلی انٹرویوشامل ہے ۔

16۔ ایک سوچودہ قرآنی سوال اوران کے جوابات:ایرانی دانشور آقای حسن جمشیدی کی تالیف کاآپ نے ترجمہ فرمایا ہے۔

17۔ مودت فی القربیٰ:قرآن مجیدکی آیات مودت کی روشنی میں ثابت کیاگیاہے کہ پیغمبراسلام کے قریبیوں سے مودت ایک خدائی فریضہ ہے جسے ہرامتی کااداکرناواجب ہے اور”قربیٰ “سے مرادعلی ؑوفاطمہ ؑ، حسنین شریفین ؑ اوران کی نسل سے معصوم ائمہ ؑ ہیں،کتاب کایہ ایڈیشن ختم ہوچکاہے۔

18۔ خواتین سے متعلقہ مسائل حج وعمرہ:جناب آقای محمدحسین فلاح زادہ کی تالیف ہے جس میں خواتین سے متعلقہ مخصوص مسائل حج اورعمرہ کومراجع عظام کے فتاویٰ کی روشنی میں بیان کیاگیاہے۔

19۔ ایمان مجسم: ”برز الایمان کلہ الی الکفر کلہ“ آج کل ایمان کل کفر کے مقابلہ میں جا رہا ہے۔ اس فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو مدنظر رکھتے ہوئے مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کی سیرت پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے۔

20۔ آخری نبی کا آخری خطبہ: خلافت بلافصل اور ولایت علی علیہ السلام کے سلسلے میں دیا جانے والا میدان غدیر خم میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی کا آخری مفصل خطبہ اس کتاب میں شامل کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس خطبہ کی سند محققانہ انداز میں پیش کی گئی ہے۔

21۔ اس کے علاوہ :سازمان تبلیغات اسلامی مرکزکی طرف سے مترجم کے نام کے بغے راکثروبیشترشائع ہونے والی کتب آپ کے قلم کاشاہکا رہیں اورپاک وہندکے دینی مدارس میں پڑھائی جاتی ہیں۔

زیر طبع کتابیں :

1۔ تفسیرنور

2۔ منہاج البراعہ

3۔ قرآن مجسم، سیرت النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم

4۔ مخدومہ کونین، مقام و منزلت: حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت پر مشتمل کتاب۔

5۔ پیکر صلح و صفا، شہزادہ سبز قبا: سبط اکبر حضرت امام حسن علیہ السلام کی سیرت پر مشتمل کتاب۔

6۔ اسلام کی نظر میں انسانی حقوق: حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی زبان مبارک سے بیان کیے گئے انسانی حقوق کو بنیاد بناتے ہوئے انسان کے تمام حقوق کو اس کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔

6۔ تفسیر دعائے مکارم الاخلاق: حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی عظیم دعا ”دعائے مکارم الاخلاق“ کی تفسیر عظیم علمی نکات کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔

7۔ علوم حدیث: علم حدیث پر منفرد کتاب جس میں تعارف کے علاوہ فریقین کے نزدیک تاریخ حدیث پر تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔

نوٹ: مندرجہ بالا معلومات کچھ ماہ قبل کی ہیں اور آپکی ویکی پیڈیا سے ماخوذ ہیں، جبکہ قبلہ مرحوم تا آخر عمر مسلسل اپنے علمی آثار میں اضافہ کرتے رہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .